وزیراعلیٰ عدالت کا محاصرہ کرنے والے اہلکاروں کیخلاف 3 روز میں کارروائی کریں: سندھ ہائی کورٹ

May 29, 2015

کراچی (بی بی سی+ وقائع نگار) سندھ ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو عدالت کے محاصرے میں ملوث پولیس افسروں اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا، عدالت کے محاصرے کا واقعہ گذشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا جب سابق صوبائی وزیر ذوالفقار مرزا کی پیشی کے موقع پر سادہ لباس میں ملبوس نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے عدالت کے احاطے کو گھیرے میں لے کر ان کے محافظوں اور صحافیوں پر تشدد کیا تھا۔ اس سلسلے میں عدالت نے آئی جی غلام حیدر جمالی اور ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کے خلاف توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔گذشتہ سماعت پر ان دونوں افسروں کے معافی نامے مسترد کر دیے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ ان پر 28 مئی کو فردِ جرم عائد کی جائے گی۔ سماعت شروع ہوئی تو آئی جی سندھ اور دیگر افسر جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس سعید الدین ناصر پر مشتمل ڈویژن بینچ کے سامنے پیش ہوئے اور دوبارہ غیر مشروط معافی مانگی۔ اس پر عدالت نے چیف سکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ وزیرِ اعلیٰ سے ملاقات کر کے انھیں عدالت کے محاصرے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کا عدالتی حکم پہنچائیں۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ایک موقع دیا گیا ہے۔ اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل عبدالفتح ملک نے موقف اختیار کیا کہ ان افسروں کا روزانہ میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے اور اس قسم کے واقعات سے جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ عدالت کو اس لیے ایکشن لینا پڑا کیونکہ محاصرہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔انھوں نے ایڈوکیٹ جنرل سے سوال کیا کہ وزیرِ اعلی کے کس نے ہاتھ باندھ رکھے تھے کہ انھوں نے محاصرہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کاروائی نہیں کی اور جو عدالت کے ساتھ کیا گیا اگر وزیرِاعلیٰ کے ساتھ کیا جاتا تو وہ کیا کرتے۔اس پر ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلی نے معاملے کا نوٹس لیا ہے اور معاملہ چونکہ عدالت میں زیرِ سماعت تھا اس لیے کارروائی نہیں کی گئی دریں اثناء سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کی ضمانت میں یکم جون تک توسیع کردی، ذوالفقار مرزا کے خلاف اسلحہ کی نمائش کا مقدمہ درج ہے۔ وقائع نگار کے مطابق عدالت نے وزیراعلیٰ کو کارروائی کے لئے 3 روز کی مہلت دی۔

مزیدخبریں