اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی حکومت نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر بعض سیاسی جماعتوں اور خیبرپی کے کے وزیر اعلیٰ کے تحفظات مکمل طورپر دور کر دئیے۔ آئندہ 2 ہفتوں کے دوران اقتصادی راہداری کے منصوبے کی مانیٹرنگ کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی جائیگی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو گی چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھی کمیٹی کا رکن بنایا جائیگا ‘ اے پی سی میں رہنماﺅں نے کہا کہ یوم تکبیر پر حکومت نے اقتصادی دھماکے کا بھی آغاز کر دیا جس پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے‘ سیاسی رہنماﺅں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ یہ جمہوریت کا ہی حسن ہے نے کہ وزیر اعظم نے تمام سیاسی قیادت کو بلا کر اہم منصوبے پر اعتماد میں لیا اور تحفظات بھی دور کئے ہیں‘ اے این پی کے صدر اسفند یار ولی اور خیبر پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہمارے تحفظات اور خدشات ختم ہو گئے ہیں ہم اس قومی منصوبے کیلئے حکومت کے ساتھ ہیں۔ باخبر ذرائع نے آل پارٹیز کانفرنس کے اجلاس کی اندرونی کہانی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اے پی سی کا ماحول انتہائی خوشگوار رہا وزیر اعظم کے خطاب کے بعد تمام سیاسی رہنماﺅں نے وزیر اعظم کو مبارکباد دی۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ بریفنگ سے قبل ہمارے بہت تحفظات تھے کیونکہ اس سے پہلے ہمیں اس منصوبے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ ہمیں پہلے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ہمیں اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ چین کے ساتھ 45 ارب ڈالر کے منصوبوں میں ہمارے صوبے کا کیا حصہ ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ چین نے 45 ارب ڈالر کی رقم دی ہے حقیقت یہ ہے کہ 45 ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط ہوئے ہیں چینی کمپنیاں ان منصوبوں پر سرمایہ کاری کریں گی سرمایہ کاری کمپنیاں اپنی ترجیحات کو بھی مد نظر رکھتی ہیں۔ یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ کوئی رقم آئی ہے اور اس میں سے چاروں صوبوں کو حصہ ملنا چاہیے۔ ان منصوبوں کے نتیجے میں جو بھی بجلی پیدا ہو گی وہ نیشنل گرڈ میں جائیگی وہاں سے ہر صوبے کی ضرورت کے مطابق تقسیم کی جائیگی۔ نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ماضی میں افغان جہاد کے دوران جب ڈالروں کی بوریاں آتی تھیں تو اس وقت کسی نے کیوں نہیں پوچھا کہ یہ ڈالر کہاں خرچ کئے جا رہے ہیں اس وقت کیوں سوالات نہیں اٹھائے گئے مشرف کے دور میں بھی امریکہ نے اربوں ڈالر دئیے۔ اس کا حساب کیوں نہیں پوچھا گیا ، ہمارے تحفظات دور ہو گئے اور ہمیں قومی مفادات کو ترجیح دینا ہو گی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج جمہوریت کی وجہ سے ہی ہم یہاں اکٹھے ہوئے اور حکومت بریفنگ دے رہی ہے۔ امید ہے کہ آج کی بریفنگ میں جن باتوں پر اتفاق ہوا ہے حکومت اسی جذبہ کے ساتھ عمل کرے گی۔ وزیر اعظم نوا زشریف نے کہاکہ ہم نے ایک نئی روایت قائم کی ہے۔ 90ءکی دہائی میں ہم نے بہت لڑ ائیاں لڑ لی ہیں اب لڑائی جھگڑے ختم کر دئیے ہیں۔ وزیر اعظم نے جب اے پی سی کے آخری لمحات میں اعلامیہ پڑھ کر سنایا تو تمام رہنماﺅں نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا۔ اے پی سی میں پیپلز پارٹی کی طرف سے سابق وزیر اطلاعات شیری رحمن نے زیادہ تر گفتگو کی اور انہوں نے کہاکہ سابق صدر آصف علی زرداری کی تجویز پر یہ اے پی سی بلائی گئی تھی۔ پیپلز پارٹی اس منصوبے کی مکمل حمایت کرتی ہے ہمیں خوشی ہے کہ آج تمام باتوں پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ دریں اثناءایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اے پی سی میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے اقتصادی راہداری کی متفقہ منظوری دیدی ہے، مغربی روٹ کی سب نے منظوری دی ہے، پہلے اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا جس سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں، اتفاق رائے کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے، ثابت ہوگیا کہ اعتراض کرنے والے غدار نہیں تھے، خیبر پی کے میں بجلی اور پانی کا مسئلہ ہے، آئین اور 18ویں ترمیم کے تحت جو ہمارے حقوق بنتے ہیں وہی مانگ رہے ہیں لگتا ہے کہ آئینی مسائل حل ہو جائیں گے، آئی ڈی پیز کی جلد واپسی ہونی چاہیے، فنڈنگ بڑھائی جائے اے پی سی میں بات ہوئی 60سے70 ارب روپے کی ضرورت ہے، خیبر پی کے میں پولیس، ایف سی اور ایجنسیاں متفقہ کام کررہی ہیں، ہمارے صوبے میں رات دو بجے کوئی کہیں بھی جا سکتا ہے،میڈیا دہشت گردی کے واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے بلدیاتی الیکشن پر امن ہوں گے، فوج بلائی گئی ہے، الیکشن پرامن ہوں گے کوئی واقعہ ہونے پر بڑا ایشو بن جاتا ہے۔
اندرونی کہانی