بلوچستان کا بڑا مسئلہ انتہاپسندی، دہشت گردی میں بھارت کا ہاتھ ہے: ڈاکٹر مالک

May 29, 2015

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ اے پی سی میں شریک تمام رہنمائوں نے اقتصادی راہداری کی منظوری دی ہے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری پر اتفاق رائے کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے۔ بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ مذہبی انتہا پسندی کا ہے، دوسرا مسئلہ بلوچستان میں شورش ہے، علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کررہے ہیں، کوشش ہے آئینی مسائل کو حل کریں۔ 60 سے 70 فیصد تک ٹارگٹ کلنگ پر کنٹرول کرلیا ہے۔ ایک دو سال کے مقابلے میں خضدار محفوظ ہوگیا ہے۔ بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کے واقعات کم ہوگئے ہیں۔ پہلے روزانہ کی بنیاد پر اغوا برائے تاوان کے واقعات ہوتے تھے۔ بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ مذہبی انتہا پسندی کا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ پاکستان افغان تعلقات کی بہتری کیلئے بڑا بریک تھرو ہوا ہے جس کی بہت اہمیت ہے۔ پاکستان اور افغانستان نے اچھے تعلقات قائم کئے تو مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ افغان طالبان کا ہیڈ کوارٹرز کوئٹہ میں نہیں مگر ان کی فکر موجود ہے۔ ریکوڈک منصوبے کے فوائد بلوچستان کے لوگوں کو ملنا چاہئیں۔ ریکوڈک پاکستان اور بلوچستان کا بہت بڑا آمدنی کا ذریعہ ہے۔ کوئٹہ میں پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے چلی گئی ہے جس سے سبزہ کم ہوگیا۔ میری اکثریت نہیں نواز شریف اور محمود اچکزئی کی مہربانی ہے انہوں نے وزیراعلیٰ کیلئے تجویز کیا۔ میں آئینی، قانونی اور اخلاقی طور پر معاہدے کا پابند ہوں جسے نیا وزیراعلیٰ بنایا جائے گا اسے ووٹ دیں گے۔ کسی خاتون کو سپیکر صوبائی اسمبلی بنا دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں۔ آواران، کیچ اور تربت میں حالات خراب ہیں، علیحدگی پسندوں کیلئے پیکیج بنا رہے ہیں۔ 1985ء سے پہلے ہم بندوق پر یقین رکھتے تھے، جمہوریت پر یقین نہیں تھا مگر فیصلہ کیا کہ جمہوری عمل میں حصہ لینا چاہئے۔ پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے تو جمہوریت کو مضبوط بنانا ہے۔

مزیدخبریں