محمد اسمٰعیل
جامعہ فریدیہ یقیناََ ایک عظیم دینی درس گاہ ہے جو قلیل عرصہ میں ترقی کی منازل طے کرتا ہوا ایک عظیم یونیورسٹی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ جامعہ فریدیہ کی دینی خدمات 54 سال پر محیط ہیں، یہ ایک ادارہ بھی ہے اور ایک تحریک بھی۔ اب تک اس کے 13193 طلباء اور طالبات حصول علم کے بعد ملک کے گوشے گوشے میں دینی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔جامعہ فریدیہ کا سنگ بنیاد 8 مارچ 1968کو عظیم علمی و روحانی شخصیاتحضرت میاں خواجہ علی محمد خان چشتی ، حضرت علامہ نور اللہ نعیمی، علامہ ابو النصر منظور شاہ بانی و مہتم جامعہ ہذا کے ہاتھوں رکھا گیا۔
جامعہ کے دونوں حصوں (طلباء و طالبات) کے اساتذہ و ملازمین کی تعداد 85 ہے۔ اساتذہ کی اکثریت درس نظامی فاضل عربی، فاضل فارسی، میٹرک، ایف اے اور تنظیم المدارس (اہلسنت) پاکستان کی مستند ہے۔
جامعہ کی 170 سے زائد کمروں پر مشتمل ایک بارہ دری ریاض الفرید میں دارالاقامہ کے نام سے 55 کمروں کاہاسٹل قائم ہے۔ جس کا افتتاح 31 مئی 1964 کو اس دور کے وزیر تعلیم میاں محمد یسین وٹو نے کیا تھا۔برآمدوں، مسجد اولیائ، مزار مبارک اور گراسی پلاٹس پر مشتمل عمارت دارالتدریس اس کے حسن میں مزید نکھار پیدا کر رہی ہے ۔
جامعہ کو جاتے ہوئے بائیں جانب شیخ الجامعہ کی رہائش کے متصل طالبات کے شعبہ کی عمارت تعمیر کی گئی ہے ۔جس میں طالبات کی رہائش اور تعلیم و تربیت کے لئے 42 کمرے ہیں۔ جن میں سید فاطمہ الزہریٰ ہال، سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ہال اور سیدہ عائشہ صدیقہ ہال تعمیر ہیں۔اس شعبہ میں 1000 سے زائد اقامتی طالبات زیر تعلیم ہیں۔
ادارہ میں درس نظامی کے تنظیم المدارس پاکستان کے مرتبہ نصاب کے مطابق فاضل عربی، دورۃ الحدیث ،حفظ القرآن، تفسیر القرآن،تجوید و قرات ثانویہ عامہ، ثانویہ خاصہ، درجہ عالیہ اور درجہ عالمیہ کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جملہ علوم و فنون،میٹرک، ایف اے، بی اے اور کمپیوٹر سائنس کی تعلیم بورڈ آف ایجوکیشن اور یونیورسٹی کے نصاب کے مطابق دی جاتی ہے۔عرصہ پانچ سال سے فاضلاتی نظام کے تحت شعبہ تخصص فی ا لفقہ کا اجراء ہو چکا ہے جس کی نگرانی استاد العلماء مفتی پیر محمد مظہر فرید شاہ نائب مہتمم جامعہ فریدیہ ساہیوال فرما رہے ہیں ،اور کوارڈینیٹر کے فرائض علامہ مولانا مفتی علی عمران سر انجام دے رہے ہیں۔
جامعہ فریدیہ دین کی تبلیغ کے ساتھ عصری علوم میں اہم کردار ادا کر رہا ہے جس میں جامعہ میں زیر تعلیم طلباء کو جدید تقاضوں کے مطابق کمپیوٹر کورسز کے ساتھ ساتھ ویب ڈیزائینگ، انٹرنیٹ اور ای میل کی مکمل ٹریننگ دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں شعبہ سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی دین متین کی ترویج کیلئے (www.jamiafaridia.org.pk) کے نام سے ویب سائٹ کام کر رہی ہے۔
جامعہ کا یہ شعبہ ملک اور بیرون ملک سے پوچھے جانے والے مذہبی مسائل کا شرعی نکتہ نگاہ سے فقہ حنفی کے مطابق حل پیش کرتا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں یہ شعبہ فتاویٰ بھی صادر کر چکا ہے جس کا باقاعدہ ریکارڈ موجود ہے یہ ذمہ داری علامہ صاحبزادہ ڈاکٹر مفتی پیر مظہر فرید شاہ (پی ایچ ڈی) نائب مہتم جامعہ ہذا پوری کر رہے ہیں۔
جامعہ کی ایک وسیع ہال میں لائبریری قائم ہے، جہاں تدریسی اور غیر تدریسی کتب نہایت اچھے سلیقہ سے سجائی گئی ہیں۔ اس وقت کتب خانہ میں 8000 کی تعداد میں کتب موجود ہیں جو جامعہ کی عظمت کے پیش نظر انتہائی کم ہیں۔ اس لائبریری میں 10000 کتب کے سما جانے کی گنجائش رکھی گئی ہے کتب خانہ کو مزید عروج پر پہنچانے کے لئے مخیر حضرات کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔
جامعہ کے صدر دروازے کے سامنے دارالتدریس کے اندر داخل ہوتے ہوئے مغربی حصہ میں یہ مسجد تعمیر ہے۔ اس مسجدمیں مزید توسیع کرتے ہوئے دوسری منزل پر ایک بہت خوبصورت ہال بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ مسجد کی تعمیر مسجد نبوی شریف کی طرز پر کی گئی ہے اور اسے دیکھتے ہی مدینہ منورہ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔
دارالتدریس کے شمال مشرقی کونہ میں بانی جامعہ علامہ الحاج ابوالنصر منظور احمد شاہ کے والدین اور آپ کے فرزند، علامہ پیر اطہر فرید شاہ کے مزارات ہیں جو کہ ا للہ تبارک و تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا مرکز ہیں۔
اس ادارہ میں تقریباََ بیک وقت میںدو ہزار سے زائد طلباء و طالبات رہائش پذیر ہو کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کی رہائش اور کھانے کا بندوبست بھی ادارہ ہذا خود ہی کرتا ہے۔
جامعہ فریدیہ کے گذشتہ سال کا خرچ تقریباََ پونے تین کروڑ ہے جامعہ ھذا میں کتب خانہ سے عام لوگ بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ جدید تعلیم سے اپنے طلباء و طالبات کو آراستہ کرنے کے لئے جامعہ فریدیہ کی انتظامیہ بے شمار نئے تعلیمی منصوبے اپنے ادارہ میں شروع کرنے کے لئے عزم کئے ہوئے ہے مثلاََ فریدیہ کالج، فریدیہ لاء کالج، فریدیہ لینگوئج کورس، فریدیہ قرات اکیڈمی، فریدیہ ہیلتھ سنٹر اور فریدیہ پبلک لائبریری وغیرہ اللہ تعالیٰ انتظامیہ کو اس کی تکمیل میں کامیابی عطا فرمائے۔