لاہور (خبرنگار) یوم تکبیر کی اہمیت دیگر قومی ایام سے کسی بھی طرح کم نہیں ہے کیونکہ اس دن یہ مملکت خداداد دفاعی لحاظ سے ناقابل تسخیر ہوگئی اور اس کے بد خواہوں کے مذموم عزائم پر ہمیشہ کےلئے اوس پڑ گئی۔ یہ دن پاکستانی قوم بلکہ پوری ملت اسلامیہ کیلئے فخر کا باعث ہے۔ یوم تکبیر کا سب سے بڑا پیغام یہی ہے کہ ہم وطن عزیز کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے سفر میں کسی کو رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دیں۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ”یوم تکبیر“ کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا ۔ اس تقریب کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پرلیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان ، چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، ممتاز صحافی و دانشور پروفیسر عطاءالرحمن، بیگم مہناز رفیع، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، ملک محمد نواز، مولانا محمد شفیع جوش، اساتذہ¿ کرام ،طلباوطالبات اور مسلم لیگی کارکنوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ ذیشان عنایت نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ دانیال ذوالفقار نے کلام اقبالؒ پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔ محمد رفیق تارڑ نے اپنے خطاب کے آغاز میں پوری قوم کو ےومِ تکبےر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن پاکستانی قوم بلکہ پوری ملت اسلامیہ کےلئے فخر کا باعث ہے۔ پاکستان کا ایٹمی طاقت بننے کا سفر ناقابل بیان مشکلات اور رکاوٹوں سے عبارت تھا مگر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے عزم صمیم کی بدولت یہ سفر بخیروخوبی انجام پذیر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا شرف وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو ان کی بے مثال جرا¾ت ایمانی کی بدولت حاصل ہوا۔ انہوں نے تمام تر دھونس ، دھمکیوں ، عالمی دباو¿و اور ترغیبات کے باوجود بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کی بدولت ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر ہو گیا۔ میں اس امر کا عینی شاہد ہوں کہ ان تاریخ ساز لمحات میں میاں محمد نواز شریف ایک لمحے کےلئے بھی تذبذب کا شکار نہیں ہوئے۔ لیفٹیننٹ جنرل(ر)ذوالفقار علی خان نے کہا کہ11مئی 1998ءکو بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد ان کے قائدین کا رویہ بہت جارحانہ ہو گیا تھا۔ امریکہ نے اس دوران سٹک اینڈ کیرٹ والی پالیسی اختیار کی اور ایک طرف دھماکے نہ کرنے پر اربوں ڈالر کی امداد کی پیشکش کی گئی تو دوسری طرف دھماکہ کرنے کی صورت میں سخت پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی گئی۔ 23مئی کو جنرل زینی پاکستان آئے تو ان کا رویہ بھی جارحانہ تھا۔ چین کا رویہ ہمارے لیے مثبت تھا اور اس نے کہا دھماکے کرنے کی صورت میں چینی عوام اور حکومت پاکستان پر یکطرفہ پابندیاں قبول نہیں کرے گی۔ بھارتی عزائم آج بھی جارحانہ ہیں اور خطے میں بالادستی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ بھارت میں مودی کی حکومت ہے جو آر ایس ایس کا ہی فیز ہے ،وہ چانکیے کی پالیسی پر عمل کررہے ہیںان حالات میں ہمیں اپنے قومی مفادات کو مقدم رکھنا ور امن کی آشا و نادان دوستوں کے مشوروں سے محتاط رہنا ہو گا۔ہمارا نیوکلیئر پروگرام بھارت سے بہت بہتر ہے ،اگر ہم متحد ہو گئے تو دشمن ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔ جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے کہا کہ 28 مئی 1998ءکو ایٹمی دھماکہ کرنا درست اور بروقت فیصلہ تھا۔یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت و تائید سے ہم اس قابل ہوئے کہ ایٹمی دھماکہ کر دیا۔ توانائی کے بحران سے نکلنے کیلئے اتفاق رائے سے کالاباغ ڈیم تعمیر کیا جائے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور متحد ہو کر دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنا دیں۔ روزنامہ نئی بات کے گروپ ایڈیٹر پروفیسر عطاءالرحمن نے کہا کہ آج کی محفل کئی حوالوں سے یادگار ہے۔ تقریب کے صدر محمد رفیق تارڑ ہیں جو 28 مئی 1998ءکو صدر پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز تھے اور انہوں نے ایٹمی دھماکوں کے حوالے سے بھرپور کردار ادا کیا۔ دوسرے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان ہمارے درمیان موجود ہیں۔ جو چاغی کے مقام پرایٹمی دھماکے کرنے کے پورے عمل کے نگران تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاریخ میں سب سے افسوسناک واقعہ 16 دسمبر 1971ءکو پاکستان کا دولخت ہونا ہے جبکہ پاکستانی تاریخ کا سب سے خوش کن اور اہم ترین دن 28 مئی 1998ء ہے جب پاکستان عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو رب ذوالجلال نے بے پناہ حوصلہ عطا کیا تھا اور ان کے قلب و ذہن ملی جذبے سے روشن تھے۔ اختلافات تو ہوتے ہیں لیکن ہمیں قومی سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنا ہو گی۔ شاہد رشید نے کہا کہ میاں نواز شریف کے دور حکومت میں پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے سے پوری قوم اور ملت اسلامیہ میں نیا جوش و جذبہ پیدا ہو گیا تھا۔ ہماری قومی تاریخ میں یوم آزادی کے بعد یوم تکبیر ایک تاریخ ساز دن ہے کیونکہ اس دن ہمیں لاکھوں جانوں کی قربانی کے عوض حاصل ہونے والی آزادی کے مستقل تحفظ کی ضمانت مل گئی۔ اس دن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمارا ملک دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بن گیا۔ پروگرام کے دوران محمد رفیق تارڑ کے داماد میجر (ر) مبشراللہ اور بیگم صفیہ اسحاق کے شوہر ڈاکٹر اسحاق کے ایصال ثواب اور بلندی¿ درجات کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے ملکی تعمیروترقی اور استحکام کیلئے دعا کروائی۔ دریں اثنا نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں ”یوم تکبیر“ کی خصوصی تقریب کے دوران تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ،آبروئے صحافت اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم کا 28مئی2013ءکو ”یوم تکبیر“ کے موقع پر کئے گئے خطاب کی ریکارڈنگ سنائی گئی۔ اس تقریب کے مہمان خاص مسلم لیگ کے صدر میاں محمد نواز شریف تھے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف نے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ایٹمی دھماکے کر کے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ اُ س وقت عالمی قوتوں کی جانب سے ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی مسلسل دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ اس بارے میں پانچ ٹیلیفون کالز کا بھی بہت چرچا ہے، اس کے علاوہ کئی سو ملین ڈالرز رشوت کی بھی پیشکش کی گئی۔ ان مشکل حالات میں میاں محمد نواز شریف مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ایٹمی دھماکے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں مشورے کر رہے تھے۔ اسی تناظر میں ایڈیٹرز کی میٹنگ بھی ہوئی اور ان سے اس بارے میں رائے مانگی گئی ،اس موقع پر میں نے کہا کہ میاں صاحب‘ دھماکہ کر دیں ورنہ قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی۔اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کردیے ۔ میاں نواز شریف نے مجھے ٹیلی فون کیا اور کہا کہ نظامی صاحب‘ مبارک ہو میں نے دھماکہ کر دیا ہے۔میں ان کو مبارکباد پیش کرتاہوں کہ انہوں نے ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔انہوں نے کہا کہ ہماراایک ہی دشمن ہے جس کانام بھارت ہے۔وہ ہماراپڑوسی بھی ہے۔ہم نے اس کے دوٹکڑے کرکے پاکستان بنایاتھا۔خدارا اس کے بارے میں کوئی سافٹ کارنرنہ رکھیں۔ میاں نوازشریف کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا بھی جلد اعلان کریں ۔انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ پانی کی وجہ سے ہی قراردیاتھا۔ہمیں بھارت سے مقبوضہ کشمیر بھی واپس لیناہے اوراس کیلئے ہمیں ایٹم بم اورمیزائل ہی کیوں نہ چلانا پڑیں دریغ نہیں کرناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ قرآنی حکم کے مطابق ہمیں اپنے گھوڑے تیاررکھنے چاہئیں اورآج کے زمانہ کے گھوڑے ہمارے ایٹم بم اورمیزائل ہیں۔ہمیں انہیں تیاررکھناچاہئے اور ضرورت پڑنے پر استعمال بھی کرناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے میاں محمد نوازشریف تیسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم بننے والے ہیںلہٰذا جو کام رہ گئے تھے وہ انہیں مکمل کریں۔ حاضرین نے اس خطاب کے دوران مختلف مراحل پر زوردار تالیوں سے مجید نظامی کی اولوالعزمی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
”میاں صاحب“دھماکہ کردیں ورنہ قوم آپ کا دھماکہ کردیگی
May 29, 2017