سپیڈ شہباز

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے کچھ کام حیران کر دینے والے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف کے ڈویلپمنٹ کے ریکارڈ کام پر چائنہ کے وائس منسٹر ژینگ ژوثوتک نے انہیں Shahbaz speed کا خطاب دیا۔ اور ویسے بھی جب میں خود دوسرے صوبوں سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا میں جاتی ہوں۔ وہاں کے لوگ میرا پنجاب سے تعلق ہونے پر رشک اور اپنے کے صوبے کی حالت زار پر ندامت محسوس کرتے ہیں۔ کیونکہ وہاں کی صوبائی حکومتوں نے عوامی ڈویلپمنٹ کی طرف بالکل توجہ نہیں دی۔ جو کام پنجاب میں ہوئے وہ دوسرے صوبوں میں شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے۔ پنجاب میں سڑکوں کا جال، فلائی اوورز کی بھرمار، پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے پہلے میٹرو بس اور اب اورنج ٹرین جیسے بڑے منصوبے بنائے ہیں۔ مگر مخالفین کی پنجاب حکومت کی ترجیحات پر تنقید جائز تھی جس کی کمی نظر بھی آئی۔ لیکن حیرانی اس وقت ہوئی جب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ہمراہ ڈی ایچ کیو ہسپتال نارووال کی تعمیر نو کے منصوبے کے افتتاح کے لئے گئے۔ سب سے پہلے جو خوشگوار حیرت ہوئی وہ یہ تھی شہباز شریف نے ہسپتال میں موجود مریضوں ان کے لواحقین سے ملے۔ اُن سے خیریت دریافت کی۔ ہسپتال میں کسی مسائل اور سہولیات کے بارے میں پوچھا۔ مجھے یقین تھا لوگ وزیراعلیٰ کو دیکھ کر شکایت کے انبار لگا دیں گے۔ البتہ ایک مریض نے شکایت کی کہ وزیراعلیٰ صاحب مجھے ہسپتال کے عملے سے شکایت ہے کہ یہ مجھے داخل نہیں کر رہے۔ شہباز شریف نے وہاں موجود مریض کے attended سے پوچھا کیا ایسا ہے تو اُس نے جواب دیا ان کااب علاج ہو گیا ہے مگر آرام دہ ائیرکنڈیشن ہونے کی وجہ سے یہ چاہتے ہیں ہسپتال میں ہی رہیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور شکایت نہیں کی گئی تھی۔
یہ حقیقت تھی کہ ہسپتال کسی بھی بڑے پرائیوٹ ہسپتال سے بھی کہیں اچھا، صاف ستھرا، جدید مشنری سے لیس تھا۔ اس ہسپتال میں جو چیزیں نوٹ کرنے والی تھی وہ یہ ہیں۔ ایک سٹی سکین مشین پرائیوٹ کمپنی کو دے دی۔ جو اسے آپریٹ کرے گی۔ اور 7 دن 24 گھنٹے سٹی سکین کی سہولت دستیاب رہے گی۔ اُسکا سارا خرچہ، پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔ اس کے علاوہ شام کی او پی ڈی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈی کا ٹائم صرف دن کا ہوتا ہے شام کے وقت آنے والے مریض کو چاہئے ایمرجنسی ہو یا نہ ہو اسے مجبوراً ایمر جنسی میں ہی جانا پڑتا ہے۔ تیسری چیز موبائل ہیلتھ یونٹس تھے جن کا افتتاح کیا گیا۔ ان موبائل وین میں میڈیکل کا عملہ الٹراساؤنڈ، ادویات پیڈ موجود تھے۔ چھوتھا ہیپاٹائٹس کلینک تھا۔ پانچواں قیدیوں کیلئے بھی الگ وارڈ کا اہتمام کیا گیا۔ اور نا صرف نارووال ڈسٹرکٹ ہسپتال کو اپ گریڈ کیا گیا۔ بلکہ شاہدرہ، اوکاڑہ، بعد میں بھی اسی طرز کے ہسپتال بنائے گئے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے علامہ اقبال کے اس شعر ’’
’’ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز‘‘
عملی نمونہ پنجاب کے ہسپتالوں میں لوگو کیا ہے۔
ایسے صحت کے منصوبے بہت پہلے شروع ہونے چاہئے تھے۔ وہ کہتے ہیں ناں دیر آئے درست آئے۔

ای پیپر دی نیشن