قارئین حضرت علامہ اقبال کا ایک زندہ وجاوید شعر ہے!
کبھی عرش پر، کبھی فرش پر کبھی ان کے درکبھی دربدر
غم عاشقی تیرا شکریہ میں کہاں کہاں سے گزرگیا
قارئین 28 مئی وہ اہم ترین دن ہے جب قوم کی تقدیر قابل صد احترام ڈاکٹر قدیر اپنا سکھ چین اور مال و دولت سے بھرے ملکوں کو چھوڑکر وطن عزیزکی مٹی کے عشق میں گرفتار اس بحرغم میں غلطاں و پیچاںچُپ چاپ وطن چلا آیا کہ دشمن نے پوکھران میں دو ایٹمی دھماکے کرکے ہماری غیرت ملی، کو کس طرح للکارا ہے؟ ان کا توڑ بلکہ اسکے بموں کو ہاتھوں میں پکڑکرکانچ کی طرح مروڑ دینے کیلئے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے وہ سوچتا رہا ، سوچتا رہا اور پھر بم بناکر اور چلا کر وہ کچھ کردیا جو ہم پاکستانیوں کی زندگی بلکہ دنیا بھرکی مسلم تاریخ کا ایک تاریخ ساز بن گیا ۔ 28 مئی ایک ایسا یادگار دن، جو ہمارے لئے بجائے خود قیام پاکستان سے بھی زیادہ اہم ہے اس لئے کہ ہم چودہ اگست کے روشن و عظیم دن اگر ہندوؤں اور انگریزوں کے دوہرے استعمار سے آزاد ہوئے تھے تو 28 مئی جوکہ چودہ کے دوہر ہندسے کی مناسبت سے دوہری اہمیت کا دن ہے اس دن ہمیں اپنی حاصل کردہ آزادی کی نعمت کو برقرار رکھنے کا ادراک ہوا۔ آج کے مقدس دن ڈاکٹرعبدالقدیر خان اور باقی تمام ہمارے قابل فخرسائنس دانوں نے دشمن کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں اسکے کلیجے پر پانچ ایٹمی دھماکے کرکے اسے باورکرایا کہ باطل خبردار رہے اس کے مذموم گھناؤنے اور انسانیت کش اقدام پر صرف پاکستان کا ہرجاندار ہی نہیں بے جان چاغی چٹان تک بھی بیدار ہے بلکہ وطن عزیز کے ہر پہاڑکے ہر پتھرکا ہر ریزہ بجائے خود ایک چاغی چٹان ہے ایک تیز دھار میزائل ہے جو وقت آنے پر کفار پر ابابیلوں کے منہ کی کنکریوں کی طرح برس جائے گا اور اسے تہس نہس کردیگا۔ ہمارے وطن کی تاریخ پر صد رحمتیںاور صد سلام ہوں کہ اس دن اسکے چند اہم ایام میں ایک نئے یوم کا اضافہ ہوا ہم نے ایک باغیرت اوربہادرقوم کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر نیا جنم لیا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیشہ اس دن کی اہمیت اور افادیت کے جوالے سے ہمارے جذبوں کو اسی طرح جنوں خیز و جوان اور سلامت رکھے جو دھماکوں کا موجب بنے ہم بجا طور پر قوم کے اس مایہ ناز سپوت پر فخرکرتے ہیں اور کرتے رہیں گے جس نے ہمیں یہ فخریہ مان اور احساس تحفظ عطا کیا۔
ہم اور ہماری آنیوالی تمام نسلیں قیامت تک اسکی مقروض و ممنون رہیں گی قوم کو یاد ہوگا جس روز ہمارے ازلی دشمن کے کلیجے پر ہمارے پانچ بم پھٹے تھے اور اسکے تکبر و غرور کا بت ہواؤں فضاؤں اور خلاؤں میں ریزہ ریزہ ہوا تھا قوم کا بچہ بچہ اپنے بزرگوں سمیت فتح اور خوشی کے جذبے سے سرشار تھا ملک کے ممتاز شاعرمحترم سید ضمیرجعفری نے محسن ملت کو سلام کے عنوان سے خوبصورت منظوم خراج تحسین وعقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا تھا۔
؎ حاسد بد کے تشدد سے بچا لایا ہے تو
زندگی کو آخری حد سے بچالایا ہے تو
اور یہ کہ …؎
صبح روشن ہوگئی ہے اعتمادذات کی
بم بناکر تم نے گویا امن کی خیرات کی
لیکن بات صرف ضمیر جعفری صاحب کے جذبہ عقیدت واحترام و تحسین کی نہیں، اس روز ملک بھر کے دانشوروں ادیبوں اور شاعروں نے اپنے اپنے احساسات محسن قوم پر نچھاورکئے تھے اس حوالے سے سے دوسری اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹرصاحب صرف ایٹمی سائنس دان ہی نہیں ایک درد مند دل رکھنے والے سچے پاکستانی بھی ہیں ان کی انسانیت دوستی علم پرستی اصلاح معاشرہ کاجذبہ اور وطن کی مٹی سے کٹمنٹ یہ چار ایسی خصوصیات ہیں جو پاکستان جیسے ترقی پذیر اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ملک کیلئے نعمت سے کم نہیں ہیں وہ دفاعی میدان میں انتھک محنت کے ساتھ ساتھ تعلیمی اور اصلاحی سطح پر بھی ہرلمحہ پاکستان کی تعمیروترقی کیلئے کوشاں رہتے ہیں شبانہ روزایسے ایسے منصوبوں کی تشکیل وتکمیل میں لگے رہتے ہیں کہ اگرایکی خواہش کے مطابق ان پر عمل پیرا ہوجائے توپاکستان مختصرعرصے میں ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوسکتا ہے دراصل اس حقیقت سے صرف ڈاکٹرقدیرخان ہی نہیں ہم سب پاکستانی بھی آشنا وآگاہ ہیں کہ مسلمانوں کے کارنامے، تاریخ عالم کا وہ شاندار باب ہیں جو اپنے مقام پر بجائے خود ایک تاریخ ہیں نشاۃ ثانیہ کا دور عالم اسلام کا عظیم دور تھا انکی درس گاہوں میں تمام غیر معمولی علوم پر کام ہوتا تھا۔ مسلمان سائنس دان، مفکر اور فلاسفر، ایسا ایسا کام کرگئے ہیں جس پر آج اقوام متحدہ مغرب نے اپنے جدید علوم اور سائنس کی بنیاد رکھی ہوئی ہے اور اس کے تمام ترمفادات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ہرحال قارئین ہم سب اچھی طرح آشنا ہیں کہ ڈاکٹرقدیر خان اپنی تاریخ کا وہ سنہرا ورق ہیں جس پر وطن عزیزکی بقا کا صرف قیامت تک کیلئے درج ہوگیا ہے۔ نواز شریف کو بھی یقیناً اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے جس نے بلاشبہ نتائج سے بے پرواہ ہوکر امریکہ کی رضا و رضامندی کے بالکل برعکس دھماکے کرکے قوم کا سرفخرسے بلند کردیا تھا جبکہ نواز شریف کے دھماکے کرنے کا اصل کریڈٹ پاسبان پاکستان جناب مجید نظامی کو جاتا ہے جب انہوں نے یہ بیان دے کر چھٹا دھماکہ کردیا تھا کہ نواز شریف اگرآپ نے دھماکہ نہ کیا تو قوم آپ کا دھماکہ کریگی۔
عزیز ہم وطنو28 مئی یوم تکبیراور ڈاکٹر قدیر دونوں ہم قافیہ الفاظ کی فتح کا دن ہے جبکہ اس کامیابی کی خوشی میں قوم کا جذبہ بھی فزوں ترہے یہ ایک دوسرے کو مبارک باد کہنے کا دن ہے بلکہ یہ محض ایک دن نہیں ہے پورے سال کیلئے ہمارے جوش وجذبے کو زندہ تررکھنے کا دن ہے۔ ہماری قومی غیرت و حمیت کی تجدید کا دن ہے اپنے دشمن کو چیلنج بلکہ نابود کرنے کے عہد نو کا دن ہے اے کاش بہت جلد وہ دن آئے جب ہم کشمیرکو آزاد کرانے کے بعد یوم کشمیراور یوم تکبیر ایک ساتھ منائیں قوم اپنے اس عزم کی تکمیل کیلئے جدوجہد کرے۔ انشاء اللہ ہم ہر سطح دشمن کو شکست دینے میں کامیاب وکامران ہوں گے۔ ہمیں اپنے وطن کی مٹی سے عشق ہے اور عشق کی جنوں خیزی کے سامنے ہمیشہ راستوں کی مشکلیں دھول بن کر اڑجاتی ہیں شاید اسی لئے اقبال نے فرمایا تھا۔
؎ غم عاشقی تیرا شکریہ میں کہاں کہاں سے گزرگیا
یاد رکھئے قارئین ہم نے اپنی جان سے گزرکروطن عزیزکی حفاظت کرنی ہے اللہ تعالیٰ ہمارا ایٹمی دھماکے کرنے کا مان اور ڈاکٹرعبدالقدیر خان کا سایہ ہم پر تادیر سلامت رکھے علاوہ ازیں ہر حکومت کا یہ عزم بھی قوم کیلئے بے حد طمانیت کا باعث ہے کہ پاکستان ایٹمی صلاحیت کو مزید آگے بڑھانے کیلئے دن رات کوشاں ہے اور یہ کہ ہمارے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں انکے معائنے کیلئے کسی ملک کے معائنہ کاروں کو اجازت نہیں دی جائیگی دعا ہے کہ رب العالمین وطن عزیزکو قیامت تک قائم ودائم رکھے اور ہمارے ایٹمی دھماکوں کی گونچ ہمیشہ چاردانگ عالم میں گونجتی رہے۔ آمین ثم آمین!
یوم تکبیر محض ایک دن کیوں ؟ سارا سال منانا چاہیے
May 29, 2018