لاہور(نیوز ڈیسک) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا مگر دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ نئی دہلی میں مودی حکومت کے 4 سال مکمل ہونے پر کارکردگی کے جائزہ کے حوالے سے پریس کانفرس کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کیلئے ماحول سازگار ہونا چاہئے۔ الیکشن سے پہلے ہوں یا بعد کے حالات سرحدوں سے فوجیوں کے جنازے اٹھ رہے ہیں ایسے ماحول میں بات چیت نہیں ہوسکتی۔ تاہم سشما سوراج نے یہ بھی کہا کہ ٹریک ٹو مذاکرات اس سے مستثنیٰ ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اپریل میں سابق سیکرٹری خارجہ ویوک کایئجو کی سربراہی میں بھارتی وفد جس میں سابق سفارتکار، فوجی افسر ور دانشور شامل تھے، اپریل میں ٹریک ٹو مذاکرات کیلئے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ پریس کانفرنس میں سشما سوراج نے کہا کہ مودی سرکار عالمی سٹیج پر پاکستان کو تنہا کرنے میں کامیاب رہی، ہم نے دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی دوہری پالیسی بے نقاب کردی۔ گلگت بلتستان کو پاکستانی حکومت کی طرف سے صوبے کے حقوق دیئے جانے کے حوالے سے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا جموں و کشمیر کو متنازع خطہ قرار دینا مضحکہ خیز ہے اس پر ہنسا جاسکتا ہے۔ وہ ہمیں تاریخ پڑھانے کی کوشش کررہا ہے حالانکہ پاکستان نے ہمیشہ تاریخ کو مسخ کیا۔ ہمسایہ ملک کسی قانون پر یقین نہیں رکھتا دیکھو متنازع خطہ ہونے کی بات کونسا ملک کررہا ہے۔ انہوں نے چینی اور روسی حکام کے ساتھ حالیہ عرصہ میں ہونے والے درپردہ مذاکرات پر کہا کہ ہم نے ان ممالک سے باضابطہ مذاکرات کا وہ میکانزم طے کیا جو پہلے کسی حکومت نے نہیں بنایا۔ میں نے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی سے کہا کہ ملکوںکی قیادت کو فکس ایجنڈے کے ساتھ محدود مت کریں۔ انہوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ چینی فوج ڈوکلام ٹرائی جنکشن کے ساتھ دفاعی تنصیبات میں اضافہ کررہی ہے۔