اسلام آباد (نامہ نگار) ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کا بیان مکمل ہوگیا ہے، مریم نواز نے بھی سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرح اپنے حق میں دفاع پیش کرنے سے انکارکردیا ہے، عدالت کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے مریم نواز نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جج صاحب، ہمارے دین اور اقدار میں بیٹیوں کو خاص مقام حاصل ہے۔ ہمارے معاشرے میں کہا جاتا ہے، بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، لیکن آج سب کچھ بغض وعناد کی نظر ہوگیا، سب کچھ انتقام کی بھینٹ چڑھ گیا،آج بیٹیاں سانجھی نہیں رہیں، آج کا دستور ہے بیٹی کو باپ کی سب سے بڑی کمزوری بناکر استعمال کرو، منصوبہ بنانے والو یاد رکھو میں نوازشریف کی کمزوری نہیں اسکی طاقت ہوں۔ مریم نواز نے سماعت کے آغاز پر عدالت کو بتایا واجد ضیا کا 3جولائی2017ء کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ نہیں بن سکتا، خط مبینہ طورپرڈائریکٹر فنانشل ایجنسی نے جے آئی ٹی کو بھیجا، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، جس طرح خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پرسنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا خط لکھنے والے کوپیش کیے بغیرمجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا، جرح سے محروم اس لئے کیا گیا تا کہ خط کے متن کی تصدیق نہ کرسکوں، مریم نواز نے کہا خط پرانحصارشفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، خط کے متن کے ساتھ دستاویزات منسلک نہیں کی گئیں، خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا وہ کبھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اورنفع لیا، انہوں نے کہا نجی فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں، موزیک فونسیکا کا 22جون 2012ء کا خط پرائمری دستاویزنہیں، دستاویز مروجہ قوانین کے مطابق تصدیق شدہ بھی نہیں۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا شفاف تفتیش بھی شفاف ٹرائل کا حصہ ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا انہیں دفاع کے گواہ کے طورپربلا لیں، امجد پرویز نے کہا دیکھنا پڑے گا غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں، اس موقع پر مریم نواز نے کہا استغاثہ کی طرف سے پیش دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طورپرغیرمتعلقہ دستاویزات ہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا ک کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزمجھ سے متعلق نہیں، دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں،احتساب عدالت نے مریم نوازسے گلف سٹیل کے 25فیصدشیئرز، التوفیق کیس سمجھوتہ، 12ملین سیٹلمنٹ پرسوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیا میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی۔ 1980ء کے معاہدے سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا اہالی سٹیل مل کی مشینری کی سعودیہ منتقلی کا سوال مجھ سے متعلق نہیں، کہ لیٹرآف کریڈٹ کے مطابق مشینری شارجہ سے سعودی عرب منتقل ہوئی، جے آئی ٹی نے دبئی حکام کوجان بوجھ کرمعاملے پرگمراہ کیا۔انہوں نے عدالت کوبتایا 12ملین طارق شفیع کی جانب سے الثانی کودینے میں شامل نہیں رہی، جس وقت کی بات ہو رہی ہے اس وقت میری عمر6سال تھی، یو اے ای سے موصول ایم ایل اے قابل اعتباردستاویزنہیں جبکہ گلف سٹیل کے واجبات سے متعلق ذاتی طور پرعلم نہیں۔ عدالت نے مریم نوازسے 5 نومبر2016ء اور 22دسمبر کے قطری خطوط کومن گھڑت کہنے پرسوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیا واجد ضیانے بطورتفتیشی افسر رائے دی جو قابل قبول شہادت نہیں، انہوں نے عدالت کو بتایا واجد ضیا نے اپنی رائے کے حق میں دستاویزبھی پیش نہیں کی۔ انہوں نے جورائے دی اورنتیجہ اخذ کیا وہ قابل قبول شہادت نہیں۔ مریم نواز نے کہا ورک شیٹ کی تیاری سے میرا کوئی لینا دینا نہیں اور تردید کرتی ہوں جعلی دستاویزات میں نے یا کسی اورنے جمع کرائیں، واجد ضیا نے الزام تعصب اوربدنیتی کی وجہ سے لگایا، انہوں نے کہا واجد ضیا ہمارے خلاف متعصب ہیں، کوئی ثبوت نہیں قطری شہزادہ میری ہدایت پرشامل تفتیش نہ ہوا، ثابت ہو چکا جے آئی ٹی نے جان کرحماد بن جاسم کا بیان ریکارڈنہ کیا۔مریم نواز نے کہا یہ درست نہیں یہ دستاویز مجھے نیلسن اور نیسکول کی بینیفشل مالک کہتی ہیں، بی وی آئی حکام کو دفتر خارجہ پاکستان کے ذریعے ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا،بی وی آئی حکام کا جواب بھی دفتر خارجہ کے ذریعے موصول نہیں ہوا ،بی وی آئی حکام سے کی گئی خط وکتابت مشکوک ہے، میرے موزیق فونیسکا سے کسی بھی طرح کبھی بھی کوئی خط وکتابت نہیں ہوئی، میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کو چلانے والی کسی بھی کمپنی کی بینیفشل اونر نہیں، بی وی آئی میں سولیسٹر کو انگیج کیا گیا مگر اس سے متعلق معلومات کو خفیہ رکھا گیا، امجد پرویزوکیل مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ جے آئی ٹی کے ٹیکس اور انکم چارٹ کے مطابق 1990میں آپکی اتنی آمدن نہیں تھی کہ آپ یہ جائیداد بناتیں، جس پر انہوں نے کہا کہ میں ان دستاویزات کو اون ہی نہیں کرتی،چارٹ پر واجد ضیااور جے آئی ٹی ارکان کے دستخط نہیں،میں کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی، میری اطلاعات کے مطابق لندن فلیٹس نوے کی دہائی کے آغازمیں نہیں خریدے گئے، میں کبھی کسی سرکاری عہدے پر نہیں رہی،،میں نوازشریف اورپاکستان کی بیٹی ہوں۔ مریم نواز کی طرف سے عدالت کی طرف سے پوچھے گئے 128سوالوں کے جواب مکمل ہونے پر ریفرنس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی ،آج کیپٹن(ر)صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ مزید برآں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا میرا واحد قصور یہ ہے میں نوازشریف کی بیٹی ہوں، اس حیثیت سے ہرسزا کے لئے تیار ہوں، میں اپنے والد کے بیانیہ کے ساتھ کھڑی ہوں،نوازشریف کی بیٹی اس کی کمزوری نہیں طاقت ہے،منصوبہ ساز جانتے ہیں باپ بیٹی کا رشتہ کتنا نازک ہوتا ہے۔ فولاد کا دل رکھنے والے نوازشریف کو جھکانے کا واحد طریقہ بیٹی پر مقدمے بنانا ہے۔مریم نواز نے کہا سب سے بڑی عدالت اللہ کی ہے،جہاں کوئی واٹس ایپ کالز نہیں ہوتیں۔
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) اسلام آبادکی احتساب عدالت میں مریم نواز نے انتہائی جذباتی انداز میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ مریم نواز جب اپنا بیان ریکارڈ کرا رہی تھیں تو ان کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے فاضل جج سے کہا سماعت میں وقفہ کرلیں، میرے دائیں اور بائیں لوگ تھک چکے ہیں، جس پر مریم نواز نے جذباتی انداز میں کہا میں نہیں تھکی، جس پر امجد پرویز بولے دائیں سے مراد اور بھی لوگ ہیں، جوڈیشل کمپلیکس میں ایک صحافی نے کیپٹن (ر) صفدر سے سوال کیا کیپٹن صاحب آپ سے تو شادی کے بعد والے عرصہ سے متعلق سوالات ہونگے، اس سے پہلے تو آپ بھی خلائی مخلوق تھے، جس پر کیپٹن (ر) صفدر بولے جی، اس کے بعد میں خلا سے گرا اور کھجور میں اٹکا۔ مریم نواز نے چار گھنٹے تک عدالت کے سوالوں کے جواب دیئے اس طرح انہوں نے عدالت کے تمام 128سوالوں کے جواب مکمل کیے، جب تک مریم نواز اپنا بیان ریکارڈ کراتی رہیں میاں نواز شریف اور کیپٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت میں ہی موجود رہے۔ جوڈیشل کمپلیکس کے ارد گرد سکیورٹی کی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار روزے کے ساتھ بھی چلچلاتی دھوپ میں ڈیوٹی کرتے رہے۔
بیٹیاں سانجھی رہیں نہ واجد ضیا کا خط بطور شواہد ریکارڈ کا حصہ بن سکتا ہے: مریم نواز
May 29, 2018