وفیاتِ مشاہیرِ لاہور

May 29, 2019

تنویر ظہور

ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ ایم بی بی ایس ڈاکٹر اور طبی نفسیات کے ماہر (سائیکاٹرسٹ) ہیں۔ آپ راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں مگر وفیات نگاری کے شعبے میں اس قدر مہارت رکھتے ہیں کہ علمی اور ادبی تحقیق کا یہ شعبہ ان کی امتیازی شناخت بن گیا ہے۔ یہ کام ان کے پروفیشن سے بالکل مختلف ہے مگر اس مشکل کام کو نہ جانے وہ کیسے انجام دے پاتے ہیں؟ ’’وفیاتِ مشاہیر لاہور‘‘ 2018ء میں قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل نے شائع کی۔ قبل ازیں بھی ان کی متعدد تحقیقی کتابیں منصہ شہود پر آ چکی ہیں جن میں ’’اقبال اور گجرات، خفتگان خاک گجرات‘‘ اسلام آباد میں آسودہ خاک، تنہائیاں بولتی ہیں، وفیات ناموران پاکستان اور وفیات اہل قلم شامل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی کتاب وفیات مشاہیر لاہور کے علاوہ ’’وفیات ناموران پاکستان‘‘ میرے پاس موجود ہے۔ ’’وفیات ناموران پاکستان‘‘ میں 14 اگست 1947ء سے 31 دسمبر 2004 ء تک وفات پانے والی اہم پاکستانی شخصیات کا مختصر تعارف اور مستند تاریخ وفات درج ہے۔ مذکورہ کتاب اردو سائنس بورڈ نے 2006ء میں شائع کی تھی۔ ڈاکٹر صاحب سے میرا تعلق دیرینہ ہے۔ وہ محقق کے علاوہ افسانہ نگار بھی ہیں۔ انکے بعض افسانے آج سے تقریباََ بیس برس قبل میں نے اپنے جریدے ’’سانجھاں‘‘ میں شائع کیے تھے۔ ڈاکٹر صاحب کا تعلق گجرات سے ہے مگر گزشتہ کئی برسوں سے بسلسلہ ملازمت راولپنڈی میں مقیم ہیں۔ ’’وفیات مشاہیر لاہور‘‘ میں ڈاکٹر ارشد حمید (ڈائریکٹر جنرل اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد) نے لکھا ہے کہ ’’اردو زبان کی وقعت بڑھانے کے لیے جو خدمت ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ انجام دے رہے ہیں، پاکستان کی علمی، ادبی اور تحقیقی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ اب ڈاکٹر صاحب کا خیال آتے ہی ایک نام آنکھوں کے سامنے جھلملانے لگتا ہے اور وہ ہے ’’ڈاکٹر آف وفیات نگاری‘‘ ’’وفیات مشاہیر لاہور‘‘ میں 3200 ایسے ممتاز افراد کو شامل کیا گیا ہے جو پیدائشی طور پر لاہوری تھے یا ان کی عمر عزیز کا ایک بڑا حصہ لاہور میں گزرا، جس نے اپنے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا اور اپنے کام کے ذریعے اپنے عہد کو متاثر کیا۔ کتاب کے مؤلف ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ ابتدائیہ ’’رفتگاں کی یاد‘‘ میں لکھتے ہیں ’’مستند تاریخ ہائے وفات فراہم کرنا اس کتاب کا اصل مقصد ہے اور اس کے لیے راقم نے مقدور بھر کوشش کی ہے۔ تاریخ وفات تک پہنچے کے لیے دستیاب تمام بنیادی اور ثانوی ذرائع استعمال کیے گئے ہیں۔ الواح قبور پر لکھی تاریخ وفات کو ہم مستند ترین سمجھ سکتے ہیں لیکن اس میں بھی غلطی کا امکان بہرحال رہتا ہے کیوں کہ کتبہ لکھوانے والے سے غلطی ہو سکتی ہے۔ لواحقین کی معلومات پر بھی ہمیشہ بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ اخبارات اور رسائل میں چھپنے والی انتقال کی خبریں بھی غلطیوں سے مبرا نہیں ہوتیں۔ جہاں تاریخ رحلت قمری تاریخ میں دستیاب تھی اسے عیسوی میں بدل دیا گیا ہے لیکن ساتھ قمری بھی قوسین میں دے دی گئی ہے۔ جہاں معلوم ہو سکا، تاریخ وفات کے ساتھ ہی جائے وفات درج کر دی گئی ہے۔ تدفین کے سلسلے میں اولین ترجیح یہ تھی کہ قبرستان کا نام اور محلے، سوسائٹی کا نام دیا جائے لیکن ہر جگہ یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ اخبارات و رسائل اور تذکرے کی کتب میں جائے تدفین کا ذکر اہتمام کے ساتھ نہیں کیا جاتا‘‘ معروف سکالر اور محقق احمد سلیم نے مذکورہ کتاب کا فلیپ لکھا ہے جس میں ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ کی کاوش کو سراہا گیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’ڈاکٹر صاحب کی کتاب ’’وفیات مشاہیر لاہور‘‘ تحقیق کے جدید ترین عالمی اصولوں اور معیار پر پورا اترتی ہے۔ ڈاکٹر سلیچ نے جس عرق ریزی اور باریک بینی سے مشاہیر کے ناموں کا اندراج کیا ہے اور جس مہارت سے اندراج کے اصول وضع کیے ہیں، وہ بھی اپنی جگہ ایک الگ کارنامہ ہے۔ پیدائش اور وفات کی تاریخوں کے تعین میں بھی مؤلف نے انتہائی احتیاط سے کام لیا ہے اور اس پہلو پر اس قدر محنت کی ہے کہ شاید ہی کسی شخصیت کی پیدائش یا وفات کے اندراج میں کوئی غلطی رہ گئی ہو۔ شخصیات کے تعارف میں عمومی وجہ شہرت کے ساتھ ساتھ اس شخصیت کے کارناموں کی تفصیل بھی دی گئی ہے جس سے اس شخصیت کا ایک مجموعی خاکہ سامنے آ جاتا ہے۔ میری دانست میں زیرِ نظر کتاب اپنی افادیت کے اعتبار سے سچ مچ ایک کارنامہ ہے۔‘‘ کتاب کے صفحہ نمبر317 پر ’’مجید نظامی، ڈاکٹر‘‘ کے نیچے یہ تفصیل دی گئی ہے۔ نامور صحافی، چیف ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت۔ تحریک پاکستان کے طالب علم کارکن۔ چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ۔ متعدد بار اے پی این ایس اور سی پی این ای کے صدر منتخب ہوئے۔ آمروں کے سامنے کلمہ حق کہتے رہے۔ حمید نظامی (بانی روزنامہ نوائے وقت‘‘ کے چھوٹے بھائی۔ اعزازات: نشانِ امتیاز۔ ستارہ امتیاز۔ ستارہ پاکستان۔ صحافت میں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری۔ مصنف ’’جب تک میں زندہ ہوں‘‘ ولادت 3اپریل 1928ء سانگلہ ہل ضلع شیخوپورہ۔ وفات 26 جولائی 2014ء لاہور۔ تدفین میانی صاحب لاہور (اہلیہ کے ساتھ)
حمید نظامی (عبدالحمید) کے نیچے چھپا ہے۔ بانی مدیر روزنامہ نوائے وقت لاہور (اجرا 1940 بطور پندرہ روزہ اخبار) پاکستانی صحافت کے معماروں میں سے تھے۔ تحریک پاکستان کے طالب علم راہنما۔ بانی صدر پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (1937) تحریک پاکستان گولڈ میڈلسٹ 1987ء مرحوم مجید نظامی (چیف ایڈیٹر نوائے وقت) کے بھائی ولدیت۔ محمد دین۔ ولادت 3 جنوری 1915ء سانگلہ ہل ضلع شیخوپورہ۔ وفات 25 فروری 1962ء ۔ تدفین۔ میانی صاحب لاہور ۔

مزیدخبریں