دُنیا ہر گزرتے دن کے ساتھ خطرناک ہوتی اور تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ کوئی دن خالی نہیں جاتا، جب دُنیا کے کسی نہ کسی حصے میں تشدد کے واقعات نہ ہوتے ہوں، حال ہی میں سری لنکا میں داعش ازم کے حملوں کے بعد، ہمارا خطہ بھی خطروں کی زد میں ہے۔ اسی طرح مودی کی عین ناک کے نیچے دہشت گرد تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس۔ ازم) سر اُٹھا رہی ہے۔ اب دُنیا کہہ سکتی ہے کہ مودی کا یہ ایک نیا دہشت گرد بازو اور کشمیر دشمن ونگ ہے۔ آر ایس ایس ۔ ازم اور داعش ازم نے بی جے پی اور مودی کو وہاں سے بھی جتوا دیا،جہاں کے ووٹرز اُنکے خلاف تھے، ان انتخابات سے عیاں ہو گیا ہے کہ دُنیا جسے سب سے بڑی جمہوریت کہتی ہے اُسے بی جے پی کے کردار نے بے نقاب کر دیا ہے کہ اُس نے اپنے سیاسی پلیٹ فارم سے مسلمانوں کو انتخابات نہیں لڑنے دیا۔ آر ایس ایس ہمیشہ مہاتما گاندھی کیخلاف رہی اور آخر اُنہیں قتل کر کے دم لیا۔ اب آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی کی جگہ مودی کو ’’مہاتما‘‘ تراش لیا ہے۔
بھارتی انتخابات ہندوستانی مسلمانوں کیخلاف تشدد کا دیباچہ ہیں۔ بھارت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلمانوں کا جینا دوبھر اورحرام ہوتا جائیگا۔ جس آر ایس ایس اور داعش گٹھ جوڑ نے بی جے پی کو جتوایا ہے اب وہی گٹھ جوڑ بی جے پی کے انٹی کشمیر ونگ کے طور پر کام کریگا۔ تازہ بھارتی انتخابات کے نتائج نے آر ایس ایس۔ ازم کی طاقت اور اثر و رسوخ بھی ثابت کر دیا ہے۔ مذکورہ بالا دونوں دہشت گرد گروہوں کا گٹھ جوڑ بھارت کو آمریت کی راہ پر ڈال دیگا، اُسے وزیراعظم مودی کی قیادت میں ہٹلر کی نازی ریاست کی طرح بنا دیگا۔ مودی ویسے بھی ہٹلر سے بے حد متاثر ہیں۔ اُسی کی طرح امن سے زیادہ جنگوں کو پسند کرتے ہیں۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ آر ایس ایس کی مقامی شاخیں مسلمانوں کے گھر گھر جا کر اُنہیں خبردار کرتی رہیں کہ ووٹ ڈالنے باہر مت نکلنا، ورنہ پچھتائو گے۔ یوں آر ایس ایس اور وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلم دشمن جذبات کو استعمال کیا اور اُنہیں اپنی مرضی سے ووٹ نہیں ڈالنے دیا۔ بی جے پی اور مودی کی کامیابی کے بعد مسلمان مستقبل کے بارے میں خوفزدہ ہو گئے ہیں۔ انتخابات سے ایک یادو دن بعد ہی شمال مشرقی آسام میں ایک مسلمان دکاندار گھر جانے کیلئے جونہی دکان سے نکلا انتہا پسندوں کے ہجوم نے اُسے چاروں طرف سے گھیر لیا ۔ یہاں تک کہ اُسے جان بچانی مشکل ہو گئی، اس سے اگلے دن ہندو انتہا پسندوں نے گائے ذبح کرنے کے الزام میں مسلمان نوجوان کی ہڈی پسلی ایک کر دی۔ آر ایس ایس بھارتی مسلمانوں کی آواز دبا رہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی فروری 2019ء میں جاری رپورٹ کے مطابق مئی 2015 ء سے دسمبر 2018ء تک بھارت کے بارہ صوبوں میں44 سے زیادہ اشخاص ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے ہلاک ہوئے۔ ان میں 36 مسلمان تھے اور اسی عرصہ میں بھارت کے 20 صوبوں میں تشدد کے سو واقعات میں 280 افراد زخمی ہوئے جو بیشتر مسلمان تھے۔ بین الاقوامی برادری ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت میں اقلیتوں پر تشدد کے واقعات کا نوٹس لینا چاہئے کہ نریندر مودی کی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں آنے والے برسوں میں ، ان واقعات میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ میں نے اپنی کتاب ’’مودی کا وار ڈاکٹرائن‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ وہ احساس کمتری کا شکار ہے۔ میرا اندازہ تھا کہ وہ انتخابات جیتنے کیلئے آر ایس ایس کی انتہا پسندی استعمال کرے گا۔ میرے اندازے درست ثابت ہوئے۔ الیکشن 19- میں یہی کچھ ہوا۔
ساری دُنیا جانتی ہے کہ مودی کی اُٹھان انتہا پسند ہندو جماعت راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی گود میں ہوئی اور اب وہ (اسی تنظیم کے بل پر) دوسری بار وزیراعظم بن گیا ہے۔ پہلی مدت کے دوران بطور وزیر اعظم، اُس پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام تھا اور اب تو وہ اس سے بھی آگے نکل گیا ہے کہ مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے ایک حلقہ سے ہندو سادھو عورت (جو انتہائی متعصب ہے) اور بی جے پی کی لیڈر پراگیا ٹھاکر بھاری اکثریت سے لوک سبھا کی سیٹ جیت گئی ہے۔ یہ خاتون سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے اور 2006 ء میں مالے گائوں کے حملے میں ملوث تھی، جن میں بہت سے مسلمان شہید ہوئے۔
نریندر مودی کو 2001ء میں اہمیت ملی، جب وہ گجرات کا وزیراعلیٰ نامزد ہوا، اور اُس سے اگلے سال فروری 2002ء میں بدنام زمانہ گجرات فسادات ہوئے، جس میں انتہا پسند ہندوئوں نے ریاستی سرپرستی میں نہتے مسلمانوں مردوں، عورتوں اور بچوں کے خون سے دل کھول کر ہولی کھیلی۔ بنائے فسادات یہ تھا کہ کچھ ہندو اجودھیا کی یاترا کے بعد واپس آ رہے تھے کہ ٹرین میں آگ لگنے سے جل کر ہلاک ہو گئے ، افواہ بازوں نے اُڑا دیا کہ گجرات کے مسلمانوں نے آگ لگائی ہے۔ بس پھر کیا تھا ، بھارتی تاریخ میں مسلمانوں کا بدترین قتل عام ہوامشتعل انتہا پسندوں نے گودھرا کے ریلوے سٹیشن پر ایک ریل گاڑی کو آگ لگا دی جس میں ایک ہزار سے زائد مسافر جل کر ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونیوالوں میں 729 مسلمان تھے۔ مسلمانوں کے اس قتل عام اور مسلم کش فسادات کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل کی ذمہ داری نریندر مودی پر ڈالی گئی کہ اُس نے آنیوالے انتخابات جیتنے کیلئے ہزاروں بے گناہ مسلمانوںکا خون بہایا مگر مقامی پولیس نے تمام شہادتیں ضائع کر کے اُسے کلین چٹ دے دی۔ تاہم بہت سی شہادتوں کے باعث سپریم کورٹ نے سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی لیکن آرایس ایس کا دبائو اتنا زیادہ تھا کہ ٹیم کو شہادتیں ریکارڈ کرانے کی ہمت ہی نہ ہو سکی، دبائو کی کیفیت یہ تھی کہ اس ٹیم کا سربراہ ہی قتل کر دیا گیا ۔ دوسری طرف جس نے اس جرم کا عدالت کے سامنے علانیہ اعتراف کیا وہ اب بھارتی پارلیمنٹ کا ممبر ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی نے ووٹ لینے کیلئے ہمیشہ مذہب اور مسلم دشمنی کا کارڈ کھیلا۔
اس دفعہ بھی نریندر مودی پاکستان دشمن کارڈ کھیلنے سے باز نہیں آیا ۔ جوں جوں الیکشن قریب آ رہے تھے، اُس نے کنٹرول لائن پر پاکستان اور بھارت افواج کے درمیان کشیدگی بڑھا دی۔ ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے سرجیکل سٹرائیکس کے ڈرامے رچائے اور جنگی جنون کو بھڑکایا جیسا کہ اُس نے اُڑی کے واقعہ کے بعد کیا تھا۔ میں نے اپنی تصنیف ’’مودی کا وار ڈاکٹرائن‘‘ میں اسے مکمل بے نقاب کر دیا ہے۔ اُس نے زیادہ سے زیادہ ووٹ بٹورنے کی خاطر پاکستان کے خلاف آگ کو خوب بھڑکایا۔ بھارتیوں کو پاکستان کے خلاف کرنے کیلئے پلوامہ حملے کا ڈرامہ رچایا اور اپنے سپاہیوںکو مروا ڈالا تاکہ ایک اور فرضی آپریشن کر کے اپنے لوگوں کی محبت ، مدد اور ووٹ حاصل کر سکے لیکن پاک فوج نے جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکے اس جعلی آپریشن کو ذلت ناک ناکامی سے دوچار کر دیا اور اسکے جیٹ طیارے گرا کر اُسکے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو پکڑ لیا۔ دُنیا بھر میں بھارتیوں کی بڑی سبکی ہوئی۔ چنانچہ مودی نے ایک اور چال چلی اور سری لنکا میں دھماکے کرا کے اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا لیکن جب تحقیقات ہوئی تو منکشف ہوا کہ دھماکے میں ملوث دہشتگردوں کا تعلق داعش سے تھا اور اُنہیں بھارت میں تربیت دی گئی تھی۔ بھارت نے متعصب ہندو وزیر اعظم منتخب کر کے مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کیخلاف نفرت آمیز انتہا پسندانہ سوچ اور رویے کا مظاہرہ کیا ہے۔ مودی کو علم ہے کہ وہ پاکستان ا ور مسلمانوں کے خلاف جتنی سخت مہم چلائے گا اُسے اپنے لوگوں کی اُتنی ہی زیادہ حمایت حاصل ہو گی۔ چنانچہ اُسکی تمام انتخابی مہم پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی تھی۔ مودی بناوٹی سیکولرسٹ سسٹم کے کیبنٹ منسٹر نے ناروداپتیا میں مسجد کو نذر آتش کردیا۔ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو مسجد دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دیا لیکن مودی نے اس حکم کو یہ کہہ کر ماننے سے انکار کر دیا کہ مسجدیں بنانا سیکولر ریاستی حکومت کا کام نہیں لیکن جب دوسری ریاستوں میں مندروں (رام مندر اور کیدار ناتھ) کی تعمیر کا معاملہ آیا تو وہ ا پنی نام نہاد سیکولر حکومت کے پیسے سے انہیں تعمیر کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔ (جاری)