اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی میں نوزائیدہ بچوں کی سکریننگ لازمی قرار دینے، پیدائش کے بعد 30دن کے اندر بچوں کا اندراج لازمی قرار دینے سمیت 4بل پیش کر دیئے گئے، حکومت کی عدم مخالفت پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے چاروں بل مزید غور و خوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے صدر سردار اختر جان مینگل نے شمالی وزیرستان میں فوجی چیک پوسٹ پر حملے کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن مسائل پر پاکستان پہلے دو لخت ہوا ،وہی تلواریں آج ہم سب پر لٹک رہی ہیں، کشمیر کو حاصل کرنے کیلئے جن قبائلیوں کا سہارا لیا گیا انکوآج غدار قرار دیا جا رہا ہے، عجیب تماشا ہے کہ جب حکومت میں ہوتے ہیں تو وفادار لیکن اپوزیشن میں بیٹھیں گے تو غدار کہلائے جائینگے، بلوچستان میں واقعی ہی تبدیلی آگئی ہے،پہلے نوجوانوں اور بوڑھوں کو آٹھایا جاتا تھا اب عورتوں اور بچوں کو آٹھایا جا رہا ہے، چیئرمین نیب پر بھی بات کرنا چاہتا تھا مگر رمضان ہے میں نہیں چاہتا کہ کسی کا روزہ مکروہ ہو۔انہوں نے کہا کہ آج 28مئی ہے اور آج کے دن ایٹمی دھماکے کیے گئے تھے، جب یہ دھماکے کیے گئے تو میں وزیراعلی بلوچستان تھا، دھماکوں کے وقت مجھے اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا،ہمارے احتجاج کرنے پر ہماری حکومت ہی ختم کر دی گئی اور ہمیں حکومت سے ہاتھ دھونا پڑے،بعد میں نواز شریف نے اپنی تقریروں میں اعتراف کیا کہ ہم سے یہ غلطی ہوئی ہے،28مئی1998کے بعد کئی وزراء اعظم، صدور، وزراء گزرے مگر کسی نے وہاں کا آج تک دورہ نہیں کیا، چاغی میں کئی آفتیں بھی آئیں مگر کسی نے اس ایوان میں بیٹھ کر چاغی کی عوام کیلئے بات نہیں کی۔ تحریک انصاف والے بھی تیاری کریں، یہ الزام کل پی ٹی آئی پر بھی لگیں گے کیونکہ فاصلہ بہت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دیرینہ مسائل کا حل مذاکرات سے نکالا جائے،جن مسائل پر پاکستان پہلے دو لخت ہوا ،وہی تلواریں آج ہم سب پر لٹک رہی ہیں،گھڑی کا کانٹا ہم پر چانٹے کی صورت میں پڑا تو سب خاموش رہے، آج وہی چانٹا وزیرستان کو لگ رہا ہے۔ہمیں اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ قومی اسمبلی میں وزیر مواصلات مراد سعید کی جانب سے نواز شریف کے بارے میں ریمارکس پر مسلم لیگ ن نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی اس سے قبل مسلم لیگ (ن) پارلیمانی لیڈرر خواجہ محمد آ صف نے کہاہے کہ جس لیڈر نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی اس کو پھانسی چڑھا دیا گیا اور جس شخص نے ایٹمی پروگرام کی تکمیل کی وہ جیل میں ہے ،ایٹمی قو ت بننے سے پاکستان کا عالمی دنیا اوراسلامی دنیا میں پاکستان کا وقار بلند ہوا اور ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنا، آج ہم دونوں لیڈروں کو یاد کر کے ووٹ کی عزت کو یاد کرتے ہیں جن کے ذریعے وہ کر وزیراعظم منتخب ہوئے، اگر آ ج ایٹمی قوت نہ ہوتی تو آج دشمن نے ملک کو گھیرا ہوا ہوتا، کتنے سنگین خطرات درپیش ہوتے ، آج ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کو یاد کرنے کا دن ہے، منتخب وزرائے اعظم نے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا، اگر جمہوریت چل رہی ہوتی تو ملک جمہوری اور معاشی طور پر بھی ناقابل تسخیر بن چکا ہوتا۔ جبکہ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 28مئی میں ایٹمی قوت بنا اس پر ہمیں ڈاکٹر عبدالقدیر کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔ اگر کوئی جیل میں ہے تو وہ ایٹم بم بنانے یا چلانے کی وجہ سے نہیں ہے وہ اپنی کرپشن کی وجہ سے جیل میں ہے ،اگر کوئی ذاتی کرپشن پر جیل میں ہے تو اس کا 28مئی کے حوالے سے کوئی تعلق نہیں، 28 مئی کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے، جیل میں ہونے کی وجہ سے نواز شریف پہلی بار پاکستان میں عید منائیں گے اس پر مسلم لیگ (ن) کو خوش ہونا چاہیے اور عمران خان کا شکریہ ادا کریں، آج شہداء کو یاد رکھیں جنہوں نے دفاع پاکستان کی خاطر قربانیاں دیں،پاکستان کو آج اندرونی اور بیرونی خطرات ہیں، اس کا مقابلہ کرنا ہے، پارلیمنٹ کو یک آواز ہونا چاہیے، وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک کو بحران سے نکال رہے ہیں۔ مراد سعید کے الفاظ پر ن لیگی ارکان کا شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ 23 ہزار ارب روپے کا قرض بتایا جائے کیسے چڑھا؟،آپ خود ڈاکٹر قدیر خان جیسے لوگوں کو بھول جاتے ہیں جب اقتدار میں آتے ہیں 35 سال تک آپ ایک ایسا ہسپتال نہیں بنا سکے جہاں کم از کم سابق وزیراعظم کا علاج ہوسکے وہ لندن جانا چاہیئے جب ہم احتساب کی بات کرتے ہیں تو یہ شور شروع کردیتے ہیں اگر یہ سن سن کر تھک گئے ہیں تو ہم سہ سہ کر تھک چکے ہیں آپ جتنا شور کرینگے، میں اتنا اچھے انداز میں بولوں گا، آرام سے سنیں آپ عہد کریں لسانیت کی بجائے پاکستانیت پر چلائینگے تو پاکستان ترقی کرے گا۔ اپوزیشن کی چیخیں سن رہے ہیں، کوٹ لکھپت سے بھی چیخیں آرہی ہیں، عمران خان کی قیادت میں ملک کو بحران سے نکال رہے ہیں۔ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ آج کے دن کی مناسبت سے سب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ آ ج کے دن ہم ایک ایٹمی طاقت بنے۔ بعدازاں قومی اسمبلی کو آگاہ کیاگیا ہے کہ حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں 51فیصد کٹ نہیں لگایا، ایسی خبروںکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہائرایجو کیشن کے لئے56 ارب کا بجٹ مختص کیا گیا تھا جس میں سے 90فیصد بجٹ خرچ ہو چکا ہے اور دس فیصد مزید جاری کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیئے 59ارب رکھا جائیگا، یونیورسٹیوں کو چندہ کرنے کیلئے نہیں کہا گیا، تعلیم حکومت کی ترجیح ہے، گزشتہ سال کی نسبت بجٹ میں کوئی کمی نہیں ہو گی، گزشتہ حکومت کے وزیراعظم فیس ری امبرسٹمنٹ کے پروگرام کو برقرار رکھا گیا ہے ، اس دائرہ کار مزید اضلاع تک بڑھایا جا رہا ہے، بجٹ حکومت خود بنا رہی ہے، آئی ایم ایف نہیں بنا رہا ہے۔وزیر مملکت برائے سیفران شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘ پونے دو ارب مسلمانوں میں سے اللہ نے صرف افواج پاکستان کو مکہ اور مدینہ کی حفاظت کے لئے منتخب کیا ہے‘ بلوچستان کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے‘ آئین پاکستان میں واضح طور پر لکھا ہے کہ عدلیہ اور فوج کے خلاف نعرے نہیں لگائے جاسکتے‘ ہم نئے پاکستان میں رنگ‘ نسل‘ مذہب اور زبان کی تفریق کے بغیر سب کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے جنہوں نے پاکستان اور پاکستانیوں کو لوٹا انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ اس ملک کے لئے سب کو کام کرنا ہوگا۔پیپلز پارٹی پی پی پی کے رہنما نوید قمر نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کا معاملہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق ایوان زیریں کے رکن کی گرفتاری سے قبل سپیکر سے اجازت لی جانی چاہئے تھی قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نوید قمر نے ایوان زیریں کے 2007 کے رولز آف بزنس کا رول نمبر 103 پڑھا ارکان قومی اسمبلی کو علی وزیر کی گرفتاری کا علم طریقہ کار کے مطابق سپیکر کے بجائے میڈیا کے ذریعے ہوا۔