اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اقتصادی کونسل آج وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام اور 5 سالہ منصوبے کی منظوری دے گی، ترقیاتی پروگرام 1837 روپے رکھنے کی تجویز ہے ، جبکہ صوبوں کا پروگرام 912 ارب روپے ،پی ایس ڈی پی 675 ارب روپے اور 250ارب روپے کا شراکت داری کی بنیاد پر پروگرام رکھا گیا ہے ، ترقیاتی پروگرام کے تحت سیکیورٹی میں اضافہ، یوتھ سکل کے لئے 10ارب روپے ،کلین اینڈ گرین پاکستان کے لئے 2 ارب روپے ،ایرا کے لئے 5 ارب روپے ،این ایچ اے کے لئے 157ارب روپے ،واٹر ریسورس کے لئے 84 ارب روپے، ریلوے کا ترقیاتی پروگرام آدھا کر دیا گیا ہے، گذشتہ مالی سال میں اس کے لئے 28 ارب روپے تھے جو اس با رکاٹ کر 14ارب روپے کر دئے گئے ہیں ، سپارکو کے لئے 6 ارب روپے رکھے گئے ،فنانس ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ تین گنا بڑھا دیا گیا جسے 12ارب سے بڑھا کر36 ارب روپے کر دیا گیا ،پاورٹی ڈویژن کے لئے 20کروڑ ایوی ایشن ،کامرس اور کمیونیکیشن کے علاوہ این ایچ اے کے ترقیاتی پروگرام کم کر دئے گئے ،موسمیاتی تبدیلی کا بجٹ 80کروڑ روپے سے بڑھا کر7ارب کر دیا گیا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ عثمان بزدار‘ مراد علی شاہ‘ محمود خان، جام کمال کے علاو ہ وفاقی مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کے علاوہ چاروں صوبوں کے خزانہ اور منصوبہ بندی ترقی کے سیکریٹری بھی شریک ہوں گے پانچ سالہ منصوبے کے تحت ملک کے فوجداری قانون اور سول عدالتی سسٹم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے دنیا میں رائج بہترین ماڈلز کو پاکستان میں رائج کیا جائے گا۔ آبادی کی سالانہ شرح کو2.89 فیصد سے کم کر کے1.9فیصد تک لایا جائے گا اور بہبود آبادی کا نیا قومی پلان عمل درآمد میں لایا جائے گاعوام کو سستے اورمتواتر توانائی کے ذرائع کی فراہمی موجودہ73 فیصد سے بڑھاکر85 فیصد تک لیجائی جائے گی، نیشنل گرڈ میں14000میگاواٹ بجلی کو شامل کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ملک کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی صلاحیت 35000 میگاواٹ تک بڑھائی جائے گی 2020کے آخر تک ہر ماہ بننے والا سرکلر ڈیٹ مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا پاکستان میں تعلیم کے فروغ پر مجموعی قومی پیداوار کے4 فیصد اور پاکستان میں صحت کی سہولیات مجموعی قومی پیداوار کے 2فیصد کے برابر عوام کو فراہم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے اس کے تحت صحت کے بجٹ کو بھی دوگنا کر دیا جائے گا پاکستان میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو تعلیم کے حصول کیلئے سکول میں داخلہ حکومت یقینی بنائے گی اور اس کے تعلیمی اخراجات خود حکومت برداشت کرے گی۔ ٹیکس وصولیوں کو مجموعی قومی پیداوار کے12فیصد4500 ارب روپے سے بڑھاکر8000 ارب روپے یا 20 فیصد تک پہنچانے، ٹیکس سسٹم میں موجود خرابیوں کو دور کر کے اسے شفاف اور آسان بنایا جائے گا۔ بین الاقوامی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو مکمل ختم کیا جائے گا۔ صنعتی شعبے کا قومی ترقی میں حجم13فیصد سے بڑھاکر20 فیصد تک لیجایا جائے گا اور ملکی برآمدات کو موجودہ20ارب ڈالر سے بڑھاکر50ارب ڈالر تک لیجانے کا ہدف رکھا گیا ہے اس کے تحت ملکی صنعتوں کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے مزئین کرنے کا عمل جاری رکھا جائے گا اور اس میں ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی سہولت دی جائے گی اس پانچ سالہ منصوبے کے تحت پاکستان کو زرعی مصنوعات‘ زرعی برآمدات میں30 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
اقتصادی کونسل آج 5 سالہ منصوبے کی منظوری دیگی
May 29, 2019