28مئی1998ء ہماری قومی تاریخ کا یادگار دن ہے جب پاکستان جوہری طاقت کے حامل ممالک کی صف میں شامل ہوگیا۔ اس دن اندرون و بیرون ملک پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند اور دل مسرت سے لبریز ہوگئے۔ پاکستان کے ازلی بدخواہ بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھماکے کرکے اس کے مذموم عزائم خاک میں ملادیے گئے۔ اگرچہ پاکستان نے ایٹمی صلاحیت صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے دور میں 1982ء میں حاصل کرلی تھی مگر ایٹمی تجربہ نہ کرنے کی بناء پر دنیا شکوک وشبہات میں مبتلا تھی۔ 28مئی کو یہ تمام شکوک رفع ہوگئے۔
پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا درحقیقت پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے عزم و استقامت اور سائنس دانوں و تکنیکی ماہرین کی اَن تھک محنت کا مرہون منت ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو‘ جنرل محمد ضیاء الحق‘ غلام اسحٰق خان اور میاں محمد نواز شریف سے لے کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان‘ ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور ڈاکٹر اشفاق احمد خان نیز ان کے سینکڑوں ساتھیوں نے پاکستان کو اس عظمت کا حقدار ٹھہرانے میں اپنی اپنی بساط کے مطابق حصہ ڈالا۔ پاکستان دنیائے اسلام کا واحد ملک ہے جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایٹمی طاقت سے مالا مال کیا ہے۔ یہ امر اسلام دشمن قوتوں کو کیسے ہضم ہو سکتا تھا‘ چنانچہ اُنہوں نے پاکستان کی اس جسارت پر اسے انتقام کا نشانہ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ تاریخ شاہد ہے کہ ایٹمی پروگرام شروع کرنے والے وزیراعظم کو تختۂ دار پر لٹکا دیا گیا۔ صدر جنرل محمد ضیاء الحق کو سی130-طیارے کے پُراسرار حادثے میں ٹھکانے لگا دیا گیا‘ ایٹمی تجربات کرنے کا فیصلہ کرنے والے وزیراعظم نواز شریف کو برسہا برس جلاوطنی کی اذیت سہنی پڑی اور ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بے بنیاد الزامات قبول کرنے پر مجبور کرکے ٹیلی ویژن پر قوم سے معافی مانگنا پڑی۔ اس پر مستزاد سیکورٹی کے نام پر ان کی طویل نظربندی ہے۔ افسوس تو اس بات پر ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلقہ شخصیات کو نشانِ عبرت بنانے کے لئے اغیار کو دور نہیں جانا پڑا بلکہ پاکستان کے اندر سے ہی انہیں خدمت گار میسر آگئے۔ بہرحال آج اگر ہم بھارت کی جارحیت سے محفوظ ہیں تو اس ایٹمی صلاحیت کی بدولت ہی ہیں۔ ہمارا ملک ایٹمی اسلحہ سازی کے میدان میں بھارت سے بہت آگے جاچکا ہے اور اس کے ایٹمی میزائلوں نے نہ صرف بھارت بلکہ اسرائیل پر بھی دہشت طاری کررکھی ہے۔ ہمارے چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں نے تو بھارت کے دفاعی پالیسی سازوں کے خوابوں کو جس موثر طریقے سے چکنا چور کیا ہے‘ اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔
-28مئی ہماری قومی غیرت‘ خود مختاری اور حاکمیت اعلیٰ کے حوالے سے بجا طور پر یومِ فخر ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ یہ دن بڑے تزک و احتشام سے مناتا ہے۔ ایک خصوصی تقریب کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے جس میں عوام و خواص کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے تاہم اس بار کرونا وباء کے خطرات کے تناظر میں حکومتی ہدایات کے مطابق عوامی اجتماع سے اجتناب برتتے ہوئے آن لائن تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں جید سیاسی رہنمائوں اور ممتاز دانشوروں نے اس دن کی اہمیت کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا۔ یہ تقریب نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے فیس بک پیج www.facebook.com\nazariaipakistantrustاور یوٹیوب چینل www.youtube.com\nazariaipakistantrust سے براہِ راست نشر کی گئی جسے اب بھی ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ تقریب کی صدارت کے فرائض تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے انجام دیے جبکہ نظامت کے فرائض ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے بڑی عمدگی سے نبھائے۔ اپنے صدارتی خطاب میں محترم محمد رفیق تارڑ نے قوم کو یومِ تکبیر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یوم تکبیر ہماری قومی زندگی کا سنگ میل ہے کیونکہ اس دن پاکستان عسکری لحاظ سے ناقابل تسخیر ہو گیا تھا۔ میں اسے پاکستانی قوم کا یومِ فخر سمجھتا ہوں کیونکہ اس دن ہم نے دنیا کو باور کرا دیا تھا کہ ہم ایک غیرت مند قوم ہیں جو باعزت طریقے سے سراٹھا کر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے شدید دبائو اور ترغیبات کو پائوں کی ٹھوکر پر رکھ کر بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کر ڈالے اور یوں پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت ہونے کا اعزاز حاصل ہو گیا۔ تب نہ صرف پاکستان بلکہ تمام اسلامی ممالک میں خوشی کے شادیانے بج اٹھے تھے۔
اِس آن لائن تقریب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس(ر)خلیل الرحمن خان‘سینیٹ آف پاکستان کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید‘ ملکی و بین الاقوامی امور کے معروف تجزیہ کار اور روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر انچیف مجیب الرحمن شامی‘ روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی‘ سی پی این ای کے صدر اور روزنامہ صحافت کے چیف ایڈیٹر خوشنود علی خان اور روزنامہ نوائے وقت کے چیف نیوز ایڈیٹر دلاور چودھری نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ انتہاپسند نریندرمودی کی حکومت میں لائن آف کنٹرول پر بھارت کی اشتعال انگیزیاں روز بروز بڑھتی چلی جا رہی ہیںجبکہ بھارتی نیتا آزاد کشمیر پر حملے کی کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہمیں یوم تکبیر پر اپنے اس عزم کی تجدید کرنی چاہیے کہ اگر بھارت نے پاکستان کی وحدت اور سلامتی کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو اس کا غرور اور تکبر چند لمحوں میں خاک میں ملا کر رکھ دیا جائے گا۔
یومِ تکبیر … ہماری قومی زندگی کا سنگ میل
May 29, 2020