بھارت نے 1981 میں پاکستان کے کہوٹہ پلانٹ کوتباہ کرنیکی منصوبہ بندی کی تھی

May 29, 2020

اسلام آباد ( جاوید صدیق) بھارت نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو اچانک حملہ کر کے تباہ کرنے کی دو بار منصوبہ بندی کی تھی لیکن اس کے یہ ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے گئے۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹس اور پاک بھارت ایٹمی پروگراموں کی تاریخ سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے پہلی مرتبہ 1981 میں پاکستان کے کہوٹہ پلانٹ، جو خان ریسرچ لیبارٹری کے نام سے جانا جاتا تھا، کو ایک فضائی حملے کے ذریعے تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن پاکستان کو مختلف دوست ملکوں اور اپنے ذرائع سے اس منصوبے کی اطلاع مل گئی تھی جس پر پاکستان نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے ایسی حرکت کی تو اس کا ٹرامبے کا ایٹمی پلانٹ تباہ کر دیا جائے گا۔ امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک اے بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ بھارت پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اے بی سی نے سی آئی اے کے ذرائع سے یہ دعویٰ کیا تھا۔ پاکستان میں 1980 کی دہائی میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے پاکستانی حکام کو آگاہ کیا تھا کہ بھارت اس کی ایٹمی تنصیب کو حملہ کر کے تباہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ جب بھارت کو معلوم ہوا کہ پاکستان نے اپنی ایٹمی تنصیبات کے دفاع کیلئے سخت اقدامات کر لئے ہیں، اس نے اپنا ارادہ ترک کر لیا۔ پاکستان سے کئی سینئر عسکری حکام بھی اس بات کا انکشاف کر چکے ہیں کہ 1984 میں جب اندرا گاندھی بھارت کی وزیراعظم تھیں، تو بھارت نے اسرائیل کی مدد سے کہوٹہ کی ریسرچ لیبارٹری پر اچانک حملے کا پروگرام بنایا تھا، اس سے قبل اسرائیل 1981 میں عراق کے ایٹمی ری ایکٹر کو اچانک حملہ کر کے تباہ کرچکا تھا۔ اس حملے کی تفصیل 2 Minutes Over Baghdad نامی کتاب میں موجود ہے۔ بھارت اسرائیل کے اس تجربے سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کو بھی نقصان پہنچانا چاہتا تھا لیکن پاکستان کو اس منصوبے کا بھی قبل از وقت علم ہو گیا اور اس نے حفاظتی اقدامات کر لئے۔ بھارت اسرائیل کو جموں کے ہوائی اڈے دینا چاہتا تھا جہاں سے اسرائیلی طیاروں نے مبینہ طور پر پاکستان کے ایٹمی پلانٹ پر حملہ کر سکے۔ یہ وہ سال ہے جس میں بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے قتل کر دیا تھا۔

مزیدخبریں