اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کور ٹ آف پاکستان نے ریلوے پولیس کے سابق انسپکٹر شاہ محمد کی سروس ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے سروس ٹریبونل کا پنشن دینے سے متعلق فیصلہ معطل کر دیا۔ جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ شاہ محمد کو پہلے 11 سکیل دیا گیاپھر 16واں سکیل دے کردوبارہ 11ویں سکیل پر لایا گیا، اس شخص کی نااہلی سے دو ٹرینیں ٹکرائی 8 افرد جاں بحق ہوئے، قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوا، چیف جسٹس کا ریلوے کے وکیل سے کہنا تھا کہ آپ کے ادارے نے اتنا بڑا ایکسیڈنٹ کرنے والے کو دوبارہ نوکری پر رکھا، ریلوے کا محکمہ کیسے چلتا ہے، چیف جسٹس نے سوال کیاکہ آپ کے ادارے نے ٹرین حادثے پر بڑے افسروں کے ساتھ کیاکیا؟ وکیل ریلوے کی خاموشی پر عدالت نے اظہار برہمی کیا، جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ انکوائری میں بڑے افسروں کے خلاف انکوائری کیوں نہیں کی گئی؟یہ حادثہ نہیں ڈیزاسٹر تھا، اس واقعہ پر انکوائری متعلقہ وزیر اور ایم ڈی کے خلاف ہونی چاہیے تھی، ۔ ریلوے کے وکیل نے کہا کہ شاہ محمد 2005 میں ریٹائر ہوئے اور 2006 تک پینشن لیتے رہے،ٹرین حادثے پر انسپکٹر شاہ محمد کی محکمانہ انکوائری میں گریڈ 16 سے 11 پر تنزلی کی گئی ، وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ سبی نے شاہ محمد سمیت تین افراد کو 14 سال قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کیاہائیکورٹ نے سزا کم کر کے پانچ سال کر دی ، وکیل کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سزا سے متعلق اپیل مسترد ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ کوئٹہ ایکسپریس کا حادثہ 2002 میں ہوا تھا۔
کوئٹہ ایکسپریس حادثہ، انکوائری متعلقہ وزیر، ایم ڈی کیخلاف ہونی چاہئے: سپریم کورٹ
May 29, 2020