طیارہ حادثہ: وائس ریکارڈ مل گیا، حکومت کا 22 جون کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا اعلان

May 29, 2020

اسلام آباد +کراچی(وقائع نگار خصوصی+سٹاف رپورٹر+نیوز رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طیارہ حادثہ کی شفاف اور غیر جانبدار انکوائری اور واقعہ سے جڑے حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ عید کے موقع پر طیارہ حادثہ قوم کیلئے ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ اس افسوسناک واقعہ کی تحقیقات میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ حقائق اور تفصیلات سے عوام کو مکمل طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ سول ایوی ایشن، پی آئی اے، متعلقہ اداروں اور ہوائی سفر سے منسلک عوامل میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی زیر صدارت پی آئی اے مسافر طیارہ حادثہ کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کی بریفنگ کے موقع پر کیا۔ اجلاس میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، سیکرٹری ہوا بازی ڈویژن حسن ناصر جامی، چیف ایگزیکٹو پی آئی اے ایئر مارشل ارشد محمود ملک و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان کو طیارہ حادثہ کی تحقیقات، حادثہ کی شفاف اور غیر جانبدار انکوائری کو یقینی بنانے کیلئے ملکی اور غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کئے جانے اور اب تک کی پیشرفت کے حوالہ سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انکوائری رپورٹ میں سامنے آنے والے تمام حقائق اور تفصیلات سے عوام کو مکمل طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ ماضی میں ملک میں ہونے والے ہوائی حادثوں پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ماضی میں ہونے والے تمام حادثوں کی رپورٹس بھی منظر عام پر لائی جائیں تاکہ عوام کو اس حوالہ سے حقائق سے آگاہی میسر آ سکے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ شہید ہونے والے مسافروں کے خاندانوں کو ہر ممکنہ سہولت اور معاوضہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ان متاثرین کو بھی معاوضہ ادا کرنے کیلئے پیکیج تیار کیا جائے جن کے گھر یا املاک اس حادثہ سے متاثر ہوئی ہیں۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ ہوائی سفر کو محفوظ بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سول ایوی ایشن، پی آئی اے، متعلقہ اداروں اور ہوائی سفر سے منسلک عوامل میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے۔ علاوہ ازیںوفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے پیش کردیں گے۔ انہوں نے حادثے کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ جہاز تین بار رن وے سے ٹچ کرنے کے بعد دوبارہ اْڑایا گیا، جہاز کے دونوں ریکارڈنگ باکس مل چکے ہیں، جہاز کس کے کہنے پر نیچے آیا اور پھر کس کے کہنے پر اْڑایا گیا، معلوم ہوجائے گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرورخان نے کہا طیارہ حادثے میں 12 سے 15 گھر متاثر ہوئے، 51میتیں ڈی این اے کے ذریعے شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کی جاچکی ہیں۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ جلد از جلد میتیں لواحقین کے حوالے کی جائیں، جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے معاوضہ اور باقی انشورنس کمپنی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ حادثات کی رپورٹس بروقت نہیں آتیں جو قابل تشویش ہے، وزیراعظم نے بھی کہا کہ آج تک ایسا کیوں نہیں ہوا کہ بروقت رپورٹ آئے، ہم تمام 12 واقعات کی رپورٹ سامنے لائیں گے، کم وقت میں صاف شفاف تحقیقات اور ساری معلومات عوام کے سامنے رکھنا ہماری ذمے داری ہے۔ غلام سرور خان نے کہا کہ حادثے میں جن گھروں کو نقصان پہنچا انہیں بھی معاوضہ دیا جائیگا، تمام شہداء کے لواحقین کو یقین دلاتا ہوں بالکل صاف شفاف انکوائری ہوگی ، بدقسمتی سے ہر معاملے پر سیاست کی جاتی ہے، 2010 میں بھی ایک طیارہ حادثہ ہوا تھا، اس پر تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جو ذمہ دار ہوگاوہ منطقی انجام تک پہنچے گا، اگر جہاز میں کوئی ٹیکنیکل خرابی ہوگی تو وہ بھی ریکارڈ میں ہوگی، انکوائری بورڈ نے ساری چیزیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں، وائس اور ڈیٹا دونوں ریکارڈنگ پر ہیں، ڈی کوڈنگ کے بعد حقائق سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے آج میٹنگ میں ہم سب پر برہمی کا اظہار کیا۔ ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کردیں گے، تمام واقعات عوام اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے، کسی کو بچانے یا پھنسانے کی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے، املاک کے حوالے سے نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، وزیراعظم کی طرف سے پائلٹ کے والدین کو بھی یقین دلاتا ہوں کہ شفاف انکوائری ہوگی۔ غلام سرور خان نے کہا کہ اس سے قبل جتنے حادثات کی رپورٹ پبلک نہیں کی گئی اسے ہم پبلک کریں گے، اس معاملے پر تبصرے کے بجائے اعتماد کیا جائے، ہر چیز ریکارڈڈ اور ڈاکیومنٹڈ ہے، اگر کوئی بھی شکایت ہوگی تو انکوائری ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اندرون ملک پروازیں بند ہوئیں نہ ہوں گی، بیرون ملک جانے والی پروازوں میں کچھ ممالک کیلئے اجازت ہے، صوبوں کے تحفظات کی وجہ سے بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کی اجازت نہیں ہے۔ وفاقی وزیر ایوی ایشن نے کہا کہ پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں کا بھی تذکرہ رہا، تصدیق پر معلوم ہوا کہ کچھ پائلٹس اور کئی افراد کی ڈگریاں جعلی تھیں، ڈگریوں کی تصدیق شروع کی تو 645 افراد کی ڈگریاں جعلی نکلیں، جعلی ڈگری کے حامل افراد میں پائلٹ اور ٹیکنیکل سٹاف بھی شامل تھا، اس معاملے کو بھی گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں۔وزیر ہوابازی نے کہا کہ حکومت نے کابینہ کی منظوری کے بعد تحقیقاتی بورڈ تشکیل دیا، جس کی سربراہی پاک فضائیہ کے سینئر افسران کررہے ہیں، بورڈ خود مختار ہے اور کسی کو بھی شامل کرسکتا ہے، حادثے کا شکار طیارہ فرانس کی کمپنی نے بنایا تھا اس لئے ایئر بس کمپنی کی ٹیم بھی تحقیقات میں مصروف ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت ہر معاملے کو سیاسی بنانا چاہتی ہے، پاکستان بننے کے بعد 12 طیارہ حادثات ہوئے اور بدقسمتی سے ان میں سے 10 پی آئی اے کے جہاز تباہ ہوئے، کیا جب پیپلزپارٹی حکومت میں حادثہ ہوا تھا تو ذمہ داروں کو سزا ہوئی تھی؟ پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ حادثہ کیوں پیش آیا؟ طیارے حادثے کی رپورٹس بروقت نہیں آتی، تحقیقاتی رپورٹ آنے تک اس معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔ پائلٹ نے کوئی اعلان نہیں کیا کہ لینڈنگ گیئرز نہیں کھل رہے، جب لینڈنگ گیئر نہیں کھلتے تو پھر پائلٹ کریش لینڈنگ کے لئے اے ٹی سی کو اطلاع دیتا ہے، لیکن پائلٹ نے کریش لینڈنگ کے لئے ٹاور کو اطلاع نہیں دی اور کہا کہ میں مطمئن ہوں، وائس اور ڈیٹا دونوں ریکارڈ نگ پر ہیں، ڈی کوڈنگ کے بعد حقائق سامنے آجائیں گے، اگر جہاز میں کوئی فنی خرابی تھی تو انکوائری میں سب کچھ سامنے آئے گا۔ دوسری طرف طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گیا جسے ماہرین تحقیقات کے لیے اہم ترین آلہ قرار دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ائیر بس ماہرین کی ٹیم نے گزشتہ روز بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے جہاں ماہرین کو طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر بھی ملا۔ ترجمان پی آئی اے نے کاک پٹ وائس ریکارڈر ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صبح نئے سرے سے کاک پٹ وائس ریکارڈرکی تلاش شروع کی گئی تھی جو جہاز کے ملبے کے نیچے سے ملا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر طیارہ حادثے کے تفتیشی بورڈ کے حوالے کردیا گیا ہے جس سے تحقیقاتی عمل میں بہت مدد ملے گی۔ ذرائع کے مطابق کاک پٹ وائس ریکارڈر کی تلاش کے لیے پی آئی اے انجینئرنگ، ٹیکنیکل گراؤنڈ سپورٹ اور سی اے اے ویجیلنس کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ طیارہ ساز کمپنی ائیر بس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام کرنے والے فرانسیسی ماہرین کو بڑی کامیابی ملی ہے، کاک پٹ وائس ریکارڈر ملنے کے بعد پاکستانی حکام نے اسے ڈی کوڈ کرنے کی درخواست کی ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر فرانس منتقل کرنے پر پاکستانی ٹیم سے بات ہوگئی ہے جس کے بعد وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کو فرانس میں ڈی کوڈ کیا جائیگا۔ دوسری جانب جائے حادثہ پر عمارتوں کی خصوصی انسپیکشن کا ٹاسک بھی تحقیقاتی ٹیم کو دے دیا گیا ہے۔ ائیربس کی ٹیم جہاز گرنے کے مقام سے لے کر رن وے تک تحقیقات کو جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ جائے حادثہ سے ائیرپورٹ منتقل کیے گئے ملبے سے مذید شواہد اکٹھا کیے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی طیارہ حادثے میں اپنے خاندان کو کھونے والے شہری نے سندھ حکومت پر ناکام ہونے کا الزام عائد کردیا ہے۔ لاہور کے رہائشی عارف اقبال نے کہا کہ اثرو رسوخ کی بنا پر بیوی اور بڑی بیٹی کی نعش ملی مگر چھوٹی بیٹی اور بیٹے کی ڈیڈ باڈیز تاحال نہیں ملی ہیں۔ عارف اقبال نے سندھ حکومت پر الزام عائد کیا کہ صوبائی حکومت نے معلومات کیلئے کوئی مرکزی نظام قائم نہیں کیا۔ اس طرح کی سنگین غفلت سندھ حکومت نے کی ہے۔ جس کے باعث طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی لاشوں کے لئے تاحال پریشان ہیں۔

مزیدخبریں