یوم تکبیر قومی زندگی کا اہم سنگ میل، بھارتی ڈرون گرانا عسکری صلاحیت کا ثبوت

May 29, 2020

لاہور (نیوز رپورٹر) یوم تکبیر ہماری قومی زندگی کا اہم سنگ میل ہے کیونکہ اس دن پاکستان عسکری لحاظ سے ناقابل تسخیر ہو گیا تھا۔ انتہاپسند نریندر مودی کی حکومت میں لائن آف کنٹرول پر بھارت کی اشتعال انگیزیاں روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ بھارتی نیتا آزاد کشمیر پر حملے کی کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یوم تکبیر پر ہم اپنے اس عزم کی تجدید کرتے ہیں کہ اگر بھارت نے پاکستان کی وحدت اور سلامتی کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو اس کا غرور اور تکبر چند لمحوں میں خاک میں ملا کر رکھ دیا جائے گا۔ پاک فوج کی جانب سے بھارتی ڈرون مار گراناہماری عسکری صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ’’ یوم تکبیر‘‘ کے موقع پر خصوصی آن لائن تقریب کے دوران کیا۔ تقریب کی کارروائی نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل پر دکھائی گئی۔ قاری خالد محمود نے تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہِ رسالت مآبؐ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیے۔ چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ یوم تکبیر پاکستانی قوم کیلئے یومِ فخر ہے کیونکہ اس دن ہم نے دنیا کو باور کرا دیا تھا کہ ہم ایک غیرت مند قوم ہیں جو باعزت طریقے سے سراٹھا کر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے شدید دبائو اور ترغیبات کو پائوں کی ٹھوکر پر رکھ کر بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کر ڈالے اور یوں پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت ہونے کا اعزاز حاصل ہو گیا۔ جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے کہا کہ 28 مئی 1998ء کا دن ہماری سلامتی‘ دفاع اور قومی وقارو افتخار کی علامت کے طور پر ہمیشہ زندہ رہے گا۔ یہ دن نہ صرف ہماری قومی بلکہ پوری اسلامی تاریخ کا اہم ترین سنگ میل ہے۔1998ء میں آج کے دن پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے اپنے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا۔ پاکستان کو طاقت کا توازن برقرار رکھنے ، انڈیا کے جارحانہ عزائم کو لگام دینے اور اپنی قوت کو آشکار کرنے کیلئے ایٹمی دھماکے کرنا پڑے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا بڑا عظیم دن ہے۔ اس دن واقعی پاکستان کی تقدیر اور قومی سلامتی کا سب سے بڑا فیصلہ ہوا تھا۔ اگر اس دن 28 مئی 1998ء کو وہ فیصلہ نہ کیا گیا ہوتا تو یہ مودی یا دیگر بالا دست قوتیں ہیں وہ ہمارے اوپر چڑھائی کر دیتیں۔ بھارتی جارحیت کے آگے اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ پاکستان کا نیو کلیئر طاقت ہونا ہے۔ خوشنود علی خان نے کہا کہ یوم تکبیر ’’ نعرۂ تکبیر‘‘ ہے اور نعرہ تکبیر ہم اس وقت بلند کرتے ہیں جب ہم مسلمان اپنی سرحد پر اپنے دشمن سے دوبدو لڑتے ہیں تو ہمارا نعرہ تکبیر ہوتا ہے ،یہ وہ تکبیر ہے۔ اور یہ تکبیر بھی بلند کرنے کیلئے ہمیں بھارت نے مجبور کیا۔سلمان غنی نے کہا کہ تکبیر اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا نام ہے۔ جب ہم یومِ تکبیر کی بات کرتے ہیں تو یہ ہمارے لئے یومِ عزم ہے۔ یومِ عزم کہ ہم اپنی آزادی‘ خود مختاری‘ عزت اور وقار پر کبھی کمپرومائز نہ کریں گے۔ دلاور چودھری نے کہا کہ 28مئی کا دن دنیا کو یہ باور کراتا ہے کہ پاکستانی قوم باہم متحد ہوکر تاریخ کا رُخ موڑنا ‘ آزادی حاصل کرنا‘ قائداعظمؒ کی قیادت میں ایک آزاد مملکت قائم کرنا اور پورے عزم کے ساتھ اس کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ ہم نے عزم کیا ہوا تھا کہ اپنی مادرِ وطن کے دفاع کیلئے ہر ممکن وسائل اکٹھے کرکے رہیں گے اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنائیں گے۔ شاہد رشید نے کہا کہ 28مئی کا دن دیگر قومی ایام کی طرح نہایت اہم ہے کیونکہ اس دن ہمارا دفاع ناقابل تسخیر ہوگیا تھا۔

مزیدخبریں