کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی یونیورسٹی میں سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولاجی لیبارٹری کا دورہ کیا تاکہ ان پر 22 مئی کو ایئر بس اے 320 حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے ڈی این اے ٹیسٹوں کو تیز کرنے کے لئے زور دیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافروں کے لواحقین کو شدید تکلیف ہو رہی ہے کہ انہوں نے نہ صرف اپنے رشتہ داروں کو کھویا ہے بلکہ اب وہ ان کی تدفین کے لئے ان کی لاشوں کی شناخت کرنے سے قاصر ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ درد پوری زندگی ان کے دلوں میں رہے گا لیکن ہم ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرنے کے بعد لاشیں ان کے حوالے کرکے ان کے اس دردکو کم کرسکتے ہیں۔وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے لیب انچارج نے بتایا کہ 97 لاشوں میں سے 50 کی شناخت کرکے ان کے ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 29 لاشیں ایدھی کے مردہ خانوں میں اور 18 چھیپا میں رکھی ہوئی ہیں ۔وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ڈی این اے کے ذریعے 12 لاشوں کی شناخت کی گئی ہے جن میں محترمہ یاسمین ، عطا اللہ ، محترمہ شہناز ، محترمہ خالدہ ، خالد شیردل ، سعد محمود ، عثمان اور ثریا شامل ہیں۔ ڈی این اے کے توسط سے شناخت کی گئی تین دیگر لاشوں کو بھی ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ٹیگنگ کے ایشو کے باعث دو ڈی این اے رپورٹس مسترد ہوگئیں۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں اور لاشوں کی شناخت کروائیں تاکہ انہیں ان کے لواحقین کے حوالے کیا جاسکے۔وزیراعلی سندھ نے لیب اسٹاف ، ٹیکنیشنز اور انتظامیہ کی ان کے انتھک محنت اور لگن کو سراہا اور کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے ان کے متوفی ممبر کی شناخت کرنے میں ہر ممکن مدد کی جائے ۔کوویڈ اسپتال: قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے اپنے دورے کا آغاز کوویڈ 19 انفیکشن ڈیزیز اسپتال(آئی ڈی ایچ)نیپا سے کیا جہاں انہیں سیکریٹری صحت زاہد عباسی نے بریفنگ دی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے اسپتال کی عمارت کا ڈھانچہ مکمل کرنے اور ضروری سامان کی خریداری کے لئے پہلے ہی1.2 ارب روپے جاری کردیئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عمارت میں دو بلاکس ہیں اور ہر بلاک تین منزلہ عمارت کا ہے۔ اسپتال میں 400 بیڈز کی گنجائش ہے۔ بلاک اے کو فعال کرنے کے حوالے سے اس میں معمولی کام رہتا ہے۔وزیراعلی سندھ نے وائس چانسلر ڈا یونیورسٹی ڈاکٹر سعید قریشی کو بلایا اور اسپتال کاانتظام ان کے حوالے کردیا۔ انہوں نے وائس چانسلر کو ہدایت کی کہ وہ ایک ماہ کے اندر 200 بستروں پر مشتمل بلاک- اے کو فعال بنائیں ۔ وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ اسپتال سے بجلی اور پانی کے کوئی مناسب کنیکشن نہیں ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے اپنے موبائل فون کے ذریعے کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے بات کی اور انہیں ہدایت کی کہ ہنگامی بنیادوں پر اسپتال کو بجلی کا مناسب کنیکشن فراہم کریں اور اور نئے کنکشن یا پی ایم ٹی کے لئے کاغذی کارروائی جاری رہے گی۔انہوں نے ایم ڈی واٹر بورڈ اسداللہ خان کو بھی ہدایت کی کہ وہ اسپتال میں پانی کا کنکشن فراہم کریں اور جمعہ کی صبح سے ہی ٹینکروں کے ذریعے پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔مراد علی شاہ نے سیکرٹری ورکس اینڈ سروسز عمران عطا سومرو کو ہدایت کی کہ وہ اسپتال کی عمارت میں انجینئرز کی چوبیس گھنٹے موجودگی کو یقینی بنائیں تاکہ اس کی تعمیر ایک ماہ میں مکمل ہوسکے۔ وزیراعلی سندھ نے کراچی یونیورسٹی کے سامنے گلستان جوہر میں تعمیر ہونے والی ڈا وٗیونیورسٹی کے ڈینٹل ہسپتال کا بھی دورہ کیا۔ یہ 50 بستروں پر مشتمل ہسپتال کا ڈھانچہ ہے۔ وزیراعلی سندھ نے وی سی ڈا یونیورسٹی کو ہدایت کی کہ وہ ایک ماہ میں ہسپتال کے کام کو مکمل کریں اور اسے کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے فعال بنائیں۔وزیراعلی سندھ نے سیکرٹری صحت زاہد عباسی کو ہدایت کی کہ وہ اسپتال کو ضروری سازوسامان اور عملہ مہیا کریں تاکہ اسے فعال بنایا جاسکے۔انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ کام کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے شاید اگلے ہفتے ایک بار پھر اسپتال کا دورہ کریں گے۔وزیر اعلی سندھ کے ہمراہ وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ اور مشیر قانون مرتضی وہاب بھی تھے۔
طیارہ حادثہ میں شہید مسافروں کے ڈی این کے ٹیسٹوں کا عمل تیز کیا جائے: وزیراعلیٰ سندھ
May 29, 2020