لاہور ( نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق مارچ میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی کو مالی سال 2021ء کی نمو کی پیشگوئی کو مزید بڑھا کر 3.94 فیصد کیے جانے سے حوصلہ ملا تھا۔ مانیٹری پالیسی کے مطابق مالی سال کے آغاز کے بعد وسیع النبیاد معاشی بحالی کی مضبوطی کی تصدیق ہوتی ہے، توقع ہے کہ یہ مثبت رفتاربرقرار رہے گی اور اگلے سال کی بلند تر نمو کا باعث بنے گی۔ مانیٹری پالیسی کے مطابق فروری میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باقی ماندہ اثرات نیز جزوی طور پر ماہِ رمضان کے آس پاس معمول کے موسمی اثر کی بنا پر غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، جس کی وجہ سے اپریل میں مہنگائی بڑھ کر 11.1 فیصد (سال بسال) ہو گئی۔ سٹیٹ بنک کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔ تعمیرات، سیمنٹ، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹر سے صنعتی شعبے میں ترقی ہوئی، 17 سال بعد 10 ماہ میں جاری کھاتے سرپلس رہے۔ زرمبادلہ ذخائر 4 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گئے۔ سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔ نئے مالی سال میں مہنگائی کم ہوگی۔ سٹیٹ بنک کے مطابق مارچ کے بعد سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے تاہم رواں مالی سال اوسط مہنگائی 9 فیصد تک رہنے کی توقع ہے اور وسط مدت میں مہنگائی 5 سے 7 فیصد رہنے کی توقع ہے اعلامیہ میں کہا گیا کہ آئندہ مہنگائی کا دارومدار غذائی اور توانائی کی قیمتوں، اجرتوں پر مذاکرات سمیت معاشی بحالی پر ہوگا، غذائی اشیا اور بجلی کی قیمت میں اضافہ سے مہنگائی کے اثرات ابھی ظاہر ہونا باقی ہیں، پھلوں، سبزیوں ڈیری مصنوعات مرغی اور خوردنی تیل کی قیمت میں اضافہ نے گندم کی قیمت میں کمی کا اثر زائل کردیا۔
شرح سود 7 فیصد برقرار، مہنگائی کم ہوگی: مانیٹری پالیسی
May 29, 2021