اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پلاننگ کمشن نے آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے اور میرے اندازے کے مطابق اس میں بڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔ اسلام آباد چیمبرز آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو سب پریشان ہیں کہ اچانک سے نمو کہاں سے آگئی، انہوں نے کہا کہ میں بتادوں کہ دو سال قبل مجھ سے کسی نے سوال کیا تھا جس پر میں نے بتایا تھا کہ 2 سال بعد نمو آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اینوئل پلان کوآرڈینیشن کمیٹی، جس میں تمام صوبے بھی شامل ہیں، نے قومی اقتصادی کونسل کو اس کی منظوری دے دی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ جی ڈی پی کی 3.94 فیصد نمو اور آئندہ مالی سال کے لیے 4.8 فیصد کے تخمینے کی وجہ یہ ہے کہ ہم توازن کے ساتھ فیصلے کرتے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جس طرح کے فیصلے کیے گئے وہ اسی چیز کی عکاسی کرتے ہیں جیسے کوئی ماں اپنے بچوں کے بارے میں سوچتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی معیشت دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی معیشت ہے لیکن وہ گزشتہ سال جتنی سکڑی ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور گزشتہ برس منفی 10 فیصد پر پہنچ گئی تھی لیکن ہماری 0.4 فیصد منفی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 5.4 فیصد تھی اور مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومتی مدت ختم ہونے سے قبل جی ڈی پی کی شرح نمو اس سے زیادہ ہوگی لیکن فرق یہ ہوگا وہ نمو ایسی تھی کہ 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو گزشتہ ڈھائی سال سے کہہ رہے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں اور پاکستان کی معیشت کہاں سے کہاں جارہی تھی وہی کل کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بڑے غلط فیصلے کیے ان کو فوری آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیے تھا تو جب آپ کی معیشت آسمان پر تھی تو فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس کیوں جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ تاجر تقاضہ کررہے ہیں کہ سخت اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے ساتھ کھول دیے جائیں، کاروبار 2 دن کے بجائے ایک دن بند کیا جائے اور اوقات کار 8 بجے کے بجائے 10 بجے کردیے جائیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ بغیر ایس او پیز کے تمام مارکیٹس 24 گھنٹے کھلی رہیں اور کوئی بھی بندش کا دن نہ ہو۔ دریں اثناء پاک چائینہ فرینڈ شپ سنٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سالانہ منصوبہ بندی کمیٹی نے آئندہ مالی سال کیلئے 4.8 فیصد گروتھ ریٹ کی منظوری دیدی آئندہ مالی سال کیلئے 900 ارب ترقیاتی بجٹ رکھا جائے گا نیب کے خوف سے سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے نیب سے سرکاری افسران اور کاروبار افراد کو تحفظ دینے کیلئے قانون لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے الیکٹرانک ووٹنگ یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔رواں سال آئی ٹی برآمدات میں 46 فیصد اضافہ ہوا آئندہ مالی سال کیلئے ترسیلات کا تخمینہ 33.1 ارب ڈالر ہے۔ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئندہ سال پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت کھربوں کے منصوبے شروع کریں گے انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 3.4 فیصد اور صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 6.8 فیصد ہے اسد عمر نے خوش خبری سنائی کہ کراچی میں گرین لائن بس سروس اس سال ستمبر میں چل پڑے گی۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ چاہتے ہیں بڑی عید پر کوئی پابندی نہ ہو سب مارکیٹیں کھلی ہوں ویکسین کیلئے مہم چلائیں گے جتنی جلدی ویکسینیشن کا عمل اوپر جائے گا اتنی جلدی پابندیاں اٹھائیں گے۔