راولپنڈی(محبوب صابر) محکمہ صحت راولپنڈی کی مبینہ ملی بھگت اور عدم تو جہی کے باعث راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں فٹ پاتھوں پر ٹھیے لگا کو دانتوں کا علاج کرنے والے موذی امراض کے پھیلانے کا سبب بننے لگے ، ’’نوائے وقت ‘‘ رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں دانتوں کا علا ج کرنے کیلئے عطائی سادہ لوح شہریوں کا علا ج کر رہے ہیں جو موذی امراض پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں جن کے خلاف کوئی کارروائی کرنے والا نہیں ہے، ان عطائی ڈاکٹروں نے راجہ بازار فوارہ چوک سمیت مصروف بازاروں میں فٹ پاٹھوں پر چھوٹے چھوٹے ٹھیے لگا رکھے ہیں جہاں پر انہوں نے لکڑی اور لوہے کی چھوٹی چھوٹی الماریاں بنا رکھی ہیں جن میں خوبصورتی کے ساتھ مصنوعی دانت سجارکھے ہوتے ہیں، دانت لگانے اور نکالنے کیلئے جو آلات استعمال کئے جاتے ہیں ان کو جراثیم سے پاک بھی نہیں کیا جا تا ایسے ہی دن میں نہ جانے کتنے شہریوںکیلئے استعمال ہوتے ہیں اوراس طرح موذی امراض ایک سے دوسرے شہری میں منتقل ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے جب شہری ان کے پاس آئے تو کہا جا تا ہے کہ ایک علاج ایسا ہے جس میں درد نہیں ہوتا اور دوسرا ایسا علاج ہے جس میں درد ہو تا ہے شہری کہتا ہے کہ درد نہ ہو اور دانت نکل بھی آئے اور نیا بھی لگ جائے جس کے بعد یہ عطائی ڈاکٹر دانتوں کا علاج کرتے ہیں، سرنج کا بھی کوئی پتہ نہیں کہ یہ کتنی مرتبہ استعمال ہو چکی ہے، ایک دانت نکلوانے کے یہ لوگ 100روپے سے لے کر 500روپے تک وصول کرتے ہیں اور نئے دانتوں کیلئے بھی الگ الگ ریٹ مقرر کر رکھے ہیں شہریوں کا کہنا تھا کہ دانتوں کا علاج بہت مہنگا ہے غریب لوگ کیا کریں انہوں نے تو ان کے پا س ہی آنا ہو تا ہے کیونکہ بڑے ڈاکٹر اور بڑے کلینک والے صرف چیک کرنے کا 1000سے 2000روپے فیس لے لیتے ہیں اور نئے دانت لگوانے کیلئے تو ہزاروں روپے چاہئے ہوتے ہیں ۔