اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری اور رجسٹرار سپریم کورٹ پر اعتراضات اٹھا دیئے۔ جوڈیشل کمشن کے ذریعے ججز تقرری کے معاملہ پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیئرمین و چیف جسٹس پاکستان اور ممبران جوڈیشل کمشن کو خط لکھ دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل، صوبائی بار کونسلز، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر بار ایسوسی ایشنز سمیت جوڈیشل کمشن ممبران نے کئی بار جوڈیشل کمشن رولز میں ترمیم کا مطالبہ کیا، ججز تقرری میں سنیارٹی، میرٹ اور قابلیت کو دیکھنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی جگہ جونیئر جج کو تعینات کیا گیا، سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے یہ کہہ کر جونیئر جج لگائے کہ سینئر ججز خود نہیں آنا چاہتے، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور سینئر ججز نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی باتوں کی تردید کی، سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اور سینئر ججز کو نظر انداز کیا، خط کی کاپی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار و گلزار احمد کو بھی بھیج رہا ہوں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بطور ممبر جوڈیشل کمشن عدالت عظمیٰ کے سابق جج جسٹس مقبول باقر کی رائے کو بھی نظرانداز کیا گیا، جوڈیشل کمشن رولز میں ترمیم کیلئے قائم کمیٹی کی آج تک کوئی رائے نہیں آئی، جوڈیشل کمشن اجلاس ان کیمرہ نہیں ہونا چاہیے۔
جوڈیشل کمشن کے ذریعے ججز تقرری کے معاملہ پر جسٹس فائز کا چیف جسٹس، ممبران کو خط
May 29, 2022