لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے ‘ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے سیاست سے باہر رکھنے کیلئے ملک تباہ نہ کریں۔ جتنے لوگ توڑنے ہیں جلدی توڑ لیں، پھر فوری الیکشن کرائیں۔ جیلوں میں خواتین سے زیادتی کی خبریں آ رہی ہیں۔ عدلیہ سوموٹو ایکشن لے۔ رانا ثناءاﷲ کی پریس کانفرنس سے پتہ چلتا ہے کہ ان سے کوئی ایسی چیز ہو گئی ہے جو ان سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ قوم سے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ شب ساڑھے 12 بجے رانا ثناءاﷲ نے پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس کے بعد شک نہیں رہا، اس وجہ سے ان کو ڈر ہے کہ بات نکل آئی تو پہلے سے تیاری کرلیں۔ 25 مئی کو دروازے توڑ کرگھروں میں گھسے، عورتوں کو بھی لے گئے، ہم اپنی خواتین، مرد ارکان اسمبلی سے ملے تو سب نے ایک ہی کہانی سنائی، یہ سب پلان کرکے خوف پھیلانے کےلئے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ پی ٹی آئی چھوڑ چکے، بہت سے اور چھوڑ دیں گے، یہ جو اب ہورہا ہے یہ ہماری جمہوریت کی نفی ہوگی، نہ یہاں بنیادی حقوق، نہ سپریم کورٹ کے فیصلے مانے جاتے ہیں، 90 دن میں الیکشن بھی نہیں ہورہے، عدالتیں ضمانت دیتی ہیں اور دوسرے کیسز میں پکڑکر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ہمارے لوگوں کو توڑ رہے ہیں‘ انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ تمہاری فیملیز کو نہیں چھوڑیں گے، بزنس ختم کردیں گے، باہر بیٹھے پاکستانی ٹویٹ کرتے ہیں تو ان کے رشتے داروں کو پاکستان میں پکڑ لیتے ہیں۔ جمہوریت تو پاکستان میں ختم ہوچکی ہے، عدلیہ سے اپیل کر رہا ہوں، آپ کو سٹینڈ لینا پڑے گا، پہلے دن جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا میں نے تو تب مذمت کی، جوڈیشل انکوائری کریں پتا تو چلائیں کس نے یہ جلاو¿ گھیراو¿ کیا ہے۔ جنہوں نے کورکمانڈر کا گھر جلایا ان کے خلاف ایکشن لیں۔ ہم پورا تعاون کریں گے۔ عمران خان نے مزید کہا ہے کہ اپنی زندگی میں خواتین کے ساتھ ایسا سلوک نہیں دیکھا جو اس دور میں ہو رہا ہے‘ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جنہوں نے انتشار اور توڑ پھوڑ کی ان کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن اس کی آڑ میں پوری پارٹی کو ختم کرنا جمہوریت کی نفی اور جنگل کا قانون ہے، پاکستان میں جس طرح کی چیزیں اب ہو رہی ہیں اس کا کوئی تصور نہیں کر سکتا تھا، ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے۔ عمر ایوب اور شہزاد اکبر کے گھروں پر رات کو چھاپے مارے گئے۔ آج ہم تاریخ کے سیاہ ترین دور میں زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی آئین پامال کردیا گیا ہے۔ عدالتی احکامات کو کھلے عام پیروں تلے روندا جارہا ہے۔ بغیر وارنٹ گھروں پر چڑھ دوڑنے اور انہیں تباہ و برباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میڈیا کی آواز کو مکمل طور پر دبا دیا گیا ہے۔ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں۔ عمران خان نے وزیر داخلہ کے الزامات کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سکیورٹی اداروں کو بدنام کرنے کے لیے خواتین کے ریپ اور قتل کا ڈراما رچانا چاہتی ہے۔ اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ اگر کوئی شک تھا بھی کہ جیلوں میں خواتین کے ساتھ (کس سطح کی) بدسلوکی کی جارہی ہے تو اس سند یافتہ (سرٹیفائیڈ) مجرم کی اس پریس کانفرنس کے بعد سارے شکوک و شبہات دور ہو جانے چاہئیں۔ عمران خان نے کہا کہ یہ شخص یقینی طور پر ان خوف ناک کہانیوں کو (ایک سازش کے جواز میں) چھپانے اور قبل از وقت ان کا پردہ چاک کرنے کی آڑ میں ذمہ داری سے فرار کی کوششیں کررہا ہے جو عنقریب منظرِ عام پر آنے والی ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہا ہے کہ قوم مطالبہ کرتی ہے صحافیوں سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ دونوں کہاں ہیں؟۔ صحافی برادری کیوں اس قدر خوف زدہ اور سہمی ہوئی ہے کہ ان دونوں کے 48 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کئے جانے کا مطالبہ نہیں کرتی، حالانکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے۔