انقرہ‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار خصوصی) ترکیہ کے صدارتی انتخاب کے حتمی مرحلے میں صدر طیب اردگان نے کامیابی حاصل کرلی اور وہ مسلسل تیسری بار صدر منتخب ہوگئے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق صدر اردگان 52.12 فیصد ووٹ لئے جبکہ اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.89 فیصد ووٹ حاصل کر سکے ہیں۔ صدر اردگان نے 2 کروڑ 68 لاکھ37 ہزار 84 ووٹ لیے ہیں جبکہ اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 2 کروڑ 46 لاکھ 54 ہزار 839 ووٹ لیے ہیں۔ صدارتی انتخاب میں ٹرن آو¿ٹ 85 فیصد سے زائد رہا۔ اوورسیز ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق صدر طیب اردگان نے دوسرے مرحلے میں انتخاب جیت لیا ہے۔ خوشی میں ترکیہ بھر میں ان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور فتح کا جشن منایا جبکہ صدر اردگان نے بھی استنبول میں ہزاروں حامیوں سے خطاب کیا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف، فلسطین اور ہنگری کے وزرائے اعظم سمیت دنیا بھر سے سربراہان مملکت کی جانب سے اردگان کو جیت پر مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ تاریخ رقم ہو گئی۔ اردگان 20 سالہ دور اقتدار کو مزید مستحکم رکھنے میں کامیاب ہو گئے۔ 1994ءسے اردگان ناقابل شکست ہیں۔ خیال رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آو¿ٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردگان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کر لی تھی۔ ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے صدر اردگان کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ پیارے بھائی رجب طیب اردگان کو ایک بار پھر جمہوریہ ترکیہ کے صدر کا تاریخی انتخاب جیتنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے لکھا کہ ان کا شمار چند ایسے عالمی رہنماو¿ں میں ہوتا ہے جن کی سیاست کی بنیاد عوام کی خدمت ہے۔ رجب مظلوم مسلمانوں کی طاقت اور ان کے حقوق کی ایک مضبوط آواز ہیں۔ وزیر اعظم نے لکھا کہ صدارتی انتخاب میں ان کی فتح اور پارلیمانی انتخابات میں ان کی پارٹی کی کامیابی کئی طرح سے اہمیت کی حامل ہیں اور ان کی لیڈرشپ پر ترک عوام کے اعتماد اور یقین کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے باہمی تعلقات مزید آگے بڑھیں گے، میں ان کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید گہرا اور دونوں اقوام کے بھائی چارے کو مزید تقویت دینے کا منتظر ہوں۔
طیب اردگان جیت گئے