لاہور،گوجرانوالہ (خصوصی نامہ نگار،نمائندہ خصوصی ) تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ اور تمام مذاہب و سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین 9 مئی کے سانحہ کو پاکستانی قوم کیلئے یوم سیاہ سمجھتے ہیں اور فوجی ، قومی اور شہری املاک ، شہداء کی یادگاروں پر حملہ کرنے والوں کو دہشت گرد ، قومی مجرم سمجھتے ہوئے چیف جسٹس ، وزیر اعظم اور سپہ سالار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مجرموں کے خلاف سپیڈی ٹرائل کیے جائیں اور جلد از جلد ان کو سزائیں دی جائیں۔ پوری قوم چاہتی ہے کہ مجرموں کو سزا دی جائے اور بے گناہوں کو رہا کیا جائے ۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت استحکام پاکستان کنونشن کے اعلامیہ میں کہی گئی۔کنونشن کے اعلامیہ کہا گیا کہ 9 مئی کا واقعہ منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ گذشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے پاک فوج اور ملک کے سلامتی کے اداروں کے خلاف منظم انداز میں مہم کے ذریعے نوجوان نسل کی ذہن سازی کی جاتی رہی۔ پاکستان علماء کونسل نے اس وقت بھی یہ مطالبہ کیا تھا کہ افواج پاکستان ، ملک کے سلامتی کے اداروں کے خلاف مہم بند کی جائے اگر پاکستان علماء کونسل اور اس کی حلیف جماعتوں کی گذارشات پر توجہ دی جاتی تو ممکن ہے کہ 9 مئی کا سیاہ دن نہ آتا۔علاوہ ازیں چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیراعظم پاکستان برائے بین المذاھب ہم آہنگی ومشرقی وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے علما مشائخ کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دین کی بنیاد پر ہمیں یہ وطن ملا ہے ،ہماری فوج کی اساس ،ایمان تقوی اور جہاد فی سبیل اللہ ہے، میرا فوجی کسی بھی باڈر پر کھڑا ہے وہ اللہ سے شہادت مانگتا ہے، پیسے نہیں مانگتا ،ہمیں شخصیات سے اختلاف ہو سکتا ہے پاکستان کی فوج ،عسکری قیادت اور سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنانے والے اس ملک کی خیر خواہی نہیں کر رہے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی احتلاف ہو سکتا ہے لیکن ایک بیانیے کے تحت پاک فوج اور اسکی قیادت کوٹارگٹ کیا گیا جس کا نتیجہ ہم نے نومئی کو دیکھا کیا کوئی مسلمان یا انسان مسجد کو جلانے کا تصور کرسکتا ہے ۔پاکستان کے تمام مکاتب فکرکے علما و مشائح اپنے تین بڑوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو فوری گرفتارکیا جائے کسی بے گناہ کو سزا نہیں ہونی چاہیے اور نہ کسی گناہ گار کو چھوڑنا چاہیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان زلمے خلیل زاد کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر اس کی پاکستان آمد پر پابندی لگائے، ہم کہتے ہیں کہ کوئی بے گناہ نہیں پکڑا جانا چاہیے لیکن کیا کوئی عورت جرم کرے تو ایسے معافی دے دینی چاہیے