یاسین ملک کو سزائے موت سنائے جانے کا امکان

 بھارتی ایجنسی این آئی اے نے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی سزائے موت کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ آج (29 مئی کو) این آئی اے کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ اس سلسلے میں کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ مودی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دینے کا سوچ رہی ہے لیکن کشمیری شہادت اور موت سے نہیں ڈرتے، یاسین ملک ایک شخص نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال نئی دہلی کی ایک عدالت نے یاسین ملک کو جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو مارچ 2019ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور گزشتہ سال خصوصی عدالت نے یاسین ملک کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے جھوٹے مقدمے میں عمر قید سنائی تھی۔ یاسین ملک کی غیرقانونی سزا کے خلاف پاکستان اور او آئی سی نے بھی مذمتی بیان جاری کیا تھا اور بھارت کے اس اقدام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا مگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور اس نے حریت رہنمائوں پرجھوٹے مقدمات بنا کر انھیں جیلوں میں بند کیا ہوا ہے۔ اس سے قبل حریت رہنما سید علی گیلانی کو بھی بھارت نے تحریک آزادی کی پاداش میں مسلسل جیل میں قید رکھا جہاں علالت اور ضعیف العمری میں ان کی اسیری کے دوران ہی وفات ہوئی، اور اب حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مودی سرکار دہلی ہائی کورٹ پر دبائو ڈال کر یاسین ملک کو پھانسی کا حکم دلوا سکتی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارتی حکومت کے انسانی ہمدردی جذبے سے بالکل عاری ہو چکی ہے۔ بالخصوص مقبوضہ وادی میں اس نے مظالم کی انتہا کی ہوئی ہے جبکہ بھارتی مسلمانوں کا بھی اس نے دوبھر کیا ہوا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس سب کے باوجود عالمی برادری کی طرف سے بھارت کے خلاف نہ کوئی مذمتی بیان آرہا ہے، نہ اس کے جنونی ہاتھ روکنے کے کوئی مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں جس سے حوصلہ پا کر بھارت اپنی من مانیوں پر اترا ہوا ہے۔ پاکستان سمیت او آئی سی کو یاسین ملک کی غیرقانونی سزا کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ حریت پسند کشمیر رہنمائوں، کشمیری عوام اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف بھارتی عزائم کو روکا جا سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن