ڈاکٹر محمود قریشی
آج گرمی بھی بہت تھی اور عاصم جاوید صاحب جو کہ ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی ہیں ان کے ساتھ ملاقات کا وقت بھی طے تھا۔لہذا میں دفتر پہنچا۔ان کے کمرے میں پہنچ کر اسودگی محسوس کی۔چہرے پر مسکراہٹ اور بارعب شخصیت۔۔۔مشرقی روایت کے مطابق چائے بسکٹ میرے دائیں طرف میز پر رکھ دیے گئے۔دوران چائے میں نے ڈی جی صاحب سے دریافت کیا کہ اج کل پنجاب فوڈ اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں کیسے نبھا رہی ہے؟انہوں نے فرمایا کہ محترمہ مریم نواز صاحبہ وزیراعلی پنجاب کے حکم پر پنجاب میں جعلسازی اور ملاوٹ کے مکمل خاتمے کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔صوبہ بھر میں فوڈ سیفٹی ٹیموں نے ملاوٹ اور جعلساز مافیا کا قلعہ قمع کرنے کے لیے صوبہ بھر میں ملاوٹ مافیا کے خلاف زیرو ٹارلنس پالیسی کے تحت بلا تفریق کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔رواں سال جنوری سے اب تک فوڈ سیفٹی ٹیموں کی جانب سے 3 لاکھ 61 ہزار 282 فوڈ بزنس کی چیکنگ کی گئی۔قوانین کی خلاف ورزیوں پر 1270 یونٹس کو بند کیا گیا۔چائے کے ساتھ نمکین بسکٹ کھانے کا بہت مزہ ا رہا تھا۔ڈی جی صاحب نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ خوراک کے کاروبار میں ملاوٹ اور جعلسازی کرنے والے 349 صحت دشمنوں کے خلاف مقدمات کا اندراج کروایا گیا ہے۔جب میں نے سبزیوں میں ملاوٹ کی بات کی تو انہوں نے بتایا کہ فوڈ سیفٹی ٹیموں نے 3864 کنال پر کاشت ہزاروں کلو سبزیوں کا معائنہ کیا گیا۔960 کنال پر گندے سیوریج کے پانی سے سیراب کی جانے والی ہزاروں کلو تیار سبزیاں تلف کی اور کاشتکاروں کو وارننگ کے ساتھ سخت ایکشن لیا گیا۔بات کو اگے بڑھاتے ہوئے میں نے بیمار مرغیوں کے بارے میں دریافت کیا تو اس پر انہوں نے کہا کہ چیکنگ کے دوران 1 لاکھ 87 ہزار 431 کلو ناقص بیمار کم وزن گوشت تلف کیا گیا۔اگر دودھ کی بات کی جائے تو علی ا لصبح ناکہ بندیوں کے دوران 6 لاکھ 34 ہزار 716 لیٹر ملاوٹی دودھ تلف کیا گیا۔باتوں کا سلسلہ ابھی جاری تھا اور مجھے بے پناہ معلومات مل رہی تھیں۔میں خوش بھی تھا اور پریشان بھی۔کیا ہم اتنی زیادہ ملاوٹ شدہ خوراک کا استعمال کر رہے ہیں۔ڈی جی صاحب نے ضروری فون کال سنی۔اس دوران میرے ذہن میں ایک اہم سوال ابھر رہا تھا کہ جعلی کاربونیٹڈ ڈرنکس کے بارے میں اپ کا شعبہ کیا کر رہا ہے۔جس پر ڈی جی صاحب نے فرمایا کہ 2 لاکھ 30 ہزار لیٹر سے زائد جعلی کاربونیٹڈ ڈرنکس۔2800 لیٹر پلپ۔44 ہزار لیٹر ناقص پانی تلف کیا گیا۔ویسے دیکھا جائے تو اکثر ماہر ڈاکٹروں کی رائے یہی ہے کہ کولڈ ڈرنک سے ہمیں اجتناب کرنا چاہیے۔کیونکہ میٹھے سے بلڈ پریشر۔وزن کا بڑھ جانا۔شوگر کا مرض اور فیٹی لیور امراض ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔روزانہ گھروں میں کھانا پکایا جاتا ہے جس میں مصالحہ جات کا استعمال لازم ہے۔اس کے علاوہ کھانا پکانے میں ائل گھی اور دالوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔مذکورہ اشیائ کے بارے میں جب میں نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ محکمہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے 44 ہزار کلو ملاوٹی مصالحہ جات۔48 ہزار لیٹر ناقص ائل گھی۔14 ہزار کلو دالیں بھی تلف کی گئیں۔اس کے علاوہ مختلف کاروائیوں کے دوران 2 لاکھ کلو ملاوٹی جعلی اشیائ ضبط بھی کی گئیں۔بات کو جاری رکھتے ہوئے عاصم جاوید صاحب نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی تشکیل کردہ اسپیشل میٹ سیفٹی ٹیمیں علی ا لصبح اور رات گئے تک ناکہ بندیاں کر کے ٹولنٹن مارکیٹ اور میٹ سپلائر گاڑیوں کی چیکنگ کو یقینی بنا رہی ہیں۔ہم عام طور پر سفر کی غرض سے جی ٹی روڈ یا موٹروے کا استعمال کرتے ہیں۔مسافروں کے لیے موٹروے پر سروس ایریاز اور جی ٹی روڈ پر ڈھابوں کے علاوہ مختلف فوڈ پوائنٹس موجود ہوتے ہیں۔جہاں مسافر اپنی ضرورت کے مطابق اشیاءضروریہ خریدتے ہیں۔اس حوالے سے ڈی جی صاحب کا کہنا تھا کہ ہمارا شعبہ مسافروں کو معیاری اور اچھی خوراک کی یقینی فرامی کے لیے مسلسل موٹرویز سروس ایریاز۔ریلوے اسٹیشن۔بس سٹینڈ پر موجود ڈھابوں۔فوڈ پوائنٹس اور مشروبات کے سٹالز کو چیک کیا جاتا ہے۔ناقص خوراک اور مشروبات کی صورت میں بھاری جرمانوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔موجودہ پنجاب حکومت کے مشن کے تحت ملاوٹ اور جعلسازی کا مکمل خاتمہ اولین ترجیح ہے۔خوراک کے نام پر بیماریاں پھیلانے والوں کو کاروبار کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔یورپ۔امریکہ۔ یو کے اور اسلامی ممالک میں کھانے پینے کی اشیاءیقینا ملاوٹ سے پاک ہیں۔جس کی بڑی وجہ قانون اور قانون کی عملداری ہے۔عاصم جاوید صاحب ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کاوشوں سے بہتری کی امید کی جا سکتی ہے۔تجسس اور ارزو کی نکامی کے بعد۔۔ بس دعا کا ہی ایک راستہ بچ جاتا ہے۔ رب کائنات سے دعا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہنے والے لوگ خوراک میں ملاوٹ اور جعلسازی سے باز ا جائیں۔
خوراک میں ملاوٹ اور جعل سازی
May 29, 2024