اسرائیل کے ہاتھوں  عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی دھجیاں 

 اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز رفح کے پناہ گزین کیمپ میں بمباری کی جس سے یو این کیمپ میں آگ لگ گئی، آتشزدگی کے باعث 70 سے زائد شہری جھلس کر شہید ہو گئے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ 24 گھنٹے میں شہداءکی تعداد 230 سے زائد ہو گئی ہے‘ شہادتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ رفح کیمپ پر 900 کلو سے زائد وزنی بموں کا استعمال کیا گیا۔ زخمیوں کے اعضاءالگ، کچھ بچوں کی نعشوں کے سر تن سے جدا تھے۔ غزہ کی سول ڈیفنس ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر المنیر نے بتایا ک ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔دوسری جانب برسلز میں سعودی عرب اور ناروے کی میزبانی میں فلسطین کو تسلیم کرنے کی کوششوں پر اجلاس ہوا جس میں غزہ میں جنگ بندی اور دو ریاستی حل کےلئے ضروری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ برسلز اجلاس میں الجزائر، آسٹریا، بحرین، بیلجیم، ڈنمارک‘ مصر ‘ جرمنی، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اردن، لٹویا، پرتگال کے نمائندے شریک ہوئے۔ قطر، رومانیہ، سپین، فلسطین، سوئیڈن، سوئٹزرلینڈ، ترکیہ، یو اے ای، برطانیہ، او آئی سی وزراءاور نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
گزشتہ دنوں عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا تھاکہ وہ فوراً رفح میں فوجی اپریشن روکے اور فائنڈنگ مشن کو غزہ جانے دے۔ عالمی عدالت کے اس حکم کے باوجود دہشت گرد اسرائیل رفح میں اپنی دہشت و وحشت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے حکم، اقوام متحدہ کی کسی قرارداد اور کسی بھی عالمی دباﺅ کو خاطر میں نہیں لا رہا اور وہ امریکی سرپرستی میں بدمست ہاتھی کی طرح نہتے اور معصوم فلسطینیوں کو اپنے پیروں تلے روندتا چلا جارہا ہے۔ ایک طرف امریکہ خود کو انسانی حقوق کا عالمی چیمیئن قرار دیتا ہے اور عالمی امن کا دعویدار ہے اور دوسری جانب عالمی دہشت گرد‘ قاتل ناجائز ریاست اسرائیل کی سرپرستی کرکے دنیا کے سب سے بڑے انسانی المیے کو جنم دے رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے غیر مستقل رکن الجزائر کی درخواست پر گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جبکہ بلیجیم‘ کینیڈا‘ جرمنی نے اقوام متحدہ سے اسرائیل پر عالمی پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ اسرائیلی بربریت کے آگے عالمی عدالت انصاف اور اقوام متحدہ بھی اب بے بس نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ ایک طرف وہ اسرائیل کے فضائی حملے کو المناک حادثہ قرار دے رہے ہیں اور دوسری جانب اسی سانس میں حماس کیخلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان بھی کررہے ہیں۔ اس تناظر میں ضروری ہو گیا ہے کہ جنگی جرائم پر اسرائیل اور اسکی سرپرستی پر امریکہ سمیت اسکی پشت پناہی کرنے والے ممالک کیخلاف عالمی عدالت انصاف کسی بھی دباﺅ کو خاطر میں لائے بغیر سخت کارروائی عمل میں لائے اور اقوام متحدہ کو بھی عالمی مطالبہ پر اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔ سعودی عرب اور ناروے کی میزبانی میں برسلز میں ہونیوالے اجلاس میں اسرائیل کیخلاف کوئی ٹھوس لائحہ عمل طے کیا جائے‘ بالخصوص اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کو اقوام متحدہ پر دباﺅ ڈالنا چاہیے تاکہ جارح اسرائیل کے جنونی ہاتھوں کو روکا جا سکے اور جن ممالک نے اب تک فلسطین کو تسلیم نہیں کیا‘ بالخصوص مسلم ممالک کو اسے تسلیم کرکے اسکے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں۔

ای پیپر دی نیشن