لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پارٹی قائد میاں محمد نواز شریف کو 6 سال بعد مسلم لیگ (ن) کا بلامقابلہ صدر منتخب کر لیا گیا۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں چیف الیکشن کمشنر رانا ثناء اللہ نے ان کے بلامقابلہ منتخب ہونے کا اعلان کیا۔ رانا ثنا نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نئے صدر کے انتخاب کے معاملے میں کاغذات نامزدگی کی موصولی اور جانچ پڑتال کا عمل ہوا۔ میاں نواز شریف واحد امیدوار ہیں جن کے کاغذات موصول ہوئے اور منظور بھی ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی۔ (ن) لیگ کی جنرل کونسل نے نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ قرارداد میں کہا ہے کہ نواز شریف کو 2017 ء میں سازش کے تحت جبری طور پر علیحدہ کیا گیا تھا۔ اللہ کے فضل سے سازشی آرڈر تمام سزائیں اپنے انجام کو پہنچ گئے۔ نواز شریف کے بہانے پاکستان کو نشانہ بنانے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ جنرل کونسل وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔ دریں اثناء سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ ثاقب نثار نے تو مجھے ہمیشہ کے لئے پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ دیا تھا، آج بلائیں انہیں کہ وہ دیکھیں ان کے فیصلے کا کیا ہوا، کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔مسلم لیگ ن کا صدر منتخب ہونے کے بعد پارٹی کی جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ کارکنوں نے کبھی سخت گرم حالات کی پرواہ نہیں کی، آفرین ہے شہباز شریف پرکہ وہ بھائی کیساتھ کھڑے رہے، شہباز شریف نے میرے مقابلے میں وزارت کی پیشکش بھی ٹھکرادی، مریم نواز کو مبارک باد کہ کڑے وقت میں پارٹی کو متحرک رکھا، جیل میں میری آنکھوں کے سامنے مریم کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں، حمزہ شہباز نے جواں مردی سے جیل اور سزاکاٹی لیکن اف تک نہ کی۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 1947 سے ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ جاری ہے، ہمیں مان لینا چاہئے کہ ہم نے خود اپنے پاؤں پرکلہاڑیاں ماری ہیں، یقین مانیں ہم کبھی کشکول لیکر نہیں پھرے تھے، ہیرا پھیری پر میری چھٹی کراتے تو مجھے بھی گلہ نہ ہوتا، چار پانچ لوگوں نے عوام کے مینڈیٹ کا بیڑہ غرق کر دیا، جشن منائیں کہ ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں اور میں آپ کے سامنے ہوں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خلل نہ آتا تو پاکستان براعظم میں منفرد مقام رکھتا، خطے کی بڑی طاقت ہوتا، میرے زمانے میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو رہا تھا، ہم نے موٹر وے بنائیں، کسی اور نے بنائی ہیں تو دکھائے، 2016 میں ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا تھا، کوئی بتائے ہم پر جھوٹے کیس کیوں بنائے تھے، عمران خان پرکون سا کیس جھوٹا ہے؟۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ لندن میں پلان بنایا گیا کہ نواز شریف کی حکومت کو ختم کرنا ہے، لندن میں ایک جنرل صاحب، پرویز الہٰی،کینیڈا سے آئے مولانا اور عمران خان نے میٹنگ کی، عوامی حکومت کا تختہ آپ کی مدد سے الٹا گیا، جمہوریت کو آپ کی مدد سے پٹری سے اتارا گیا، کس کی ایماء پر آپ اتنی بڑی بڑی دھمکیاں دیتے تھے، آپ کے کیس میں کوئی میرٹ نہیں۔ صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان بتادیں کہ کیا جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام کی تیسری قوت وہ نہیں تھے؟ کون تھا عمران خان کا امپائر؟ اگر عمران خان کہہ دیں کہ تیسری قوت وہ نہیں تھے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، پہلے ان باتوں کا جواب قوم کو دیں، پھر ہم سے بات کریں، عمران خان ان لوگوں کی پیداوار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تو 28 مئی والے ہیں، 9 مئی والے نہیں، آج کے دن میرا ضمیر خریدنے کی کوشش کی گئی تھی، میں نے کہا صدر کلنٹن ہم غیرت اور ضمیر کا سودا نہیں کرتے، صدرکلنٹن نے کہا پاکستان پر پابندیاں لگ جائیں گی، میں نے کہا لگادیں، ہم نے ایٹمی دھماکے کر ڈالے، ایٹمی دھماکے کرنا بہت بڑا فیصلہ تھا، بھارتی پارلیمنٹ میں خبر دی گئی کہ پاکستان نے جواب میں ایٹمی دھماکے کردیئے، پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد واجپائی آئے اور پاکستان سے معاہدہ کیا۔