کینسر اور نفسیاتی امراض کے علاج میں مصروف

سوشل سیکورٹی ٹیچنگ ہسپتال جہاں شعبہ کینسر اور شعبہ نفسیات مرض کی تشخیص علاج کے حوالے سے مریضوں کومختلف جدید ٹیسٹ  مفت فراہم کر رہے ہیں۔
سی ٹی سکین، بون سکین، ایم آر آئی اور بائپوسی کے بعد  شعبہ کینسر میں کینسر جیسے موذی مرض کا جدید ترین علاج مہیا کیا جاتا ہے ہر قسم کی کیموتھراپی، ایمونیوتھراپی ٹارگٹ ٹریٹمنٹ مریضوں کو لگائی جاتی ہے۔ گزرتیوقت کے ساتھ کینسر میں ہونے والے اضافے اور اس شعبے میں ریسرچ کی بنیاد پر بین الاقوامی طرز علاج نیز تمام قسم کی ادویات(کیمو تھراپی) ٹارگٹ ایمونیو تھراپی انتہائی مہنگا ہونے کے باوجود بھی سوشل سکیورٹی ہسپتال میں مریضوں کے لیے میسر ہے۔ کینسر کی تمام سٹیجیز کا علاج شعبہ کینسر میں موجود ہے۔ اس حوالے سے کینسر ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر کی ہیڈڈاکٹر کنزی صابری  نے ہمیں بتایا کہ ان کی ٹیم میں میل میڈیکل آفیسر ایک اور ایک فی میل ڈاکٹر اور سینئر نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف مریضوں کو طبی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ کینسر وارڈ میں 15 بیڈ کی سہولت موجود ہے اور ایک او پی ڈی موجود ہے۔ ایک ماہ میں 200 سے 300 مریض وارڈ میں داخل ہوتے ہیں۔1000 سے 1200 سے مریض ایک ماہ میں او، پی، ڈی میں چیک کیے جاتے ہیں۔ اب تک 4000 سے زائد مریض کینسر کا علاج کروا چکے ہیں یہی نہیں بلکہ مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر کنزی صابری نے مزید بتایا کہ پاکستان جیسے ملک میں مزدور طبقے کے لیے کینسر جیسے موذی مرض کے جدید اور مہنگے علاج کی فراہمی بہت بڑی نعمت ہے۔ بہت سارے مریض اپنی بیماری کی نوعیت کی وجہ سے اکثرسرکاری ہسپتال اور دیگر بڑے ہسپتال سے ناامید ہو کر سوشل سیکورٹی ہاسپٹل میں زیر علاج ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں کینسر جیسے مرض کی سہولیات کا فقدان ہے وہاں پر یہ ڈیپارٹمنٹ ہونا مریضوں کے لیے باعث نعمت ہے جیسے جیسے اس شعبے میں ریسرچ کی بنیاد پر جدید علاج آتا جا رہا ہے  ویسے ویسے ہمارے شعبہ کینسر میں بھی بلا تفریق خدمات مہیا ہورہی ہیں۔
دیپارٹمنٹ آف سائیکایٹری اینڈ بیہوریل سائنسز سوشل سکیورٹی ٹیچنگ ہسپتال ملتان روڈ لاہور کا نفسیاتی شعبہ ہے جہاں ذہنی صحت کی نگہداشت اور علاج کے حوالے دن رات خدمات جاتی ہیں۔ یہ شعبہ مختلف ذہنی بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں خصوصی مہارت رکھتا ہے۔  ڈاکٹر نازیہ ارم کنسلٹنٹ سائیکایٹرسٹ نے ڈھائی سال پہلے بطور ہیڈ یہ ڈیپارٹمنٹ سنبھالا۔ ان کی سربراہی میں یہاں پر ایک جونیئر سینئر اور کلینکل سائیکالوجسٹ ایک میل اور فیمل میڈیکل آفیسر، سینئر نرسز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور کونسلرز کی قابل اور محنتی ٹیم موجود ہے جو کہ بہت محنت، لگن، جانفشانی اور ذمہ داری کے ساتھ مریضوں کو بہترین طبی خدمات فراہم کرتی ہے۔ ڈاکٹر نازیہ ارم اس سے پہلے جنرل ہسپتال لاہور میں پچھلے10 سال سے بطور رجسٹرار کام سرانجام دے رہی تھیں اب یہاں پر ان کے تجربے کی بنیاد پر کافی خوش آئند تبدیلیاں واضح ہو رہی ہیں۔ نہ صرف مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ تدریس اور ریسرچ کے حوالے سے بھی بہتری ہوئی ہے۔ 
 ڈاکٹر نازیہ ارم نے ہمیں بتایا کہ نفسیاتی شعبہ مختلف ذہنی بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں خصوصی مہارت رکھتا ہے ان بیماریوں میں ڈپریشن، اینگزائیٹی، بائی پولر ڈس آرڈر، وسی ڈی اوریشنر و فرینا وغیرہ شامل ہیں۔  ہمارے یہاں شدید ذہنی مسائل کے حامل مریضوں کے لئے خصوصی وارڈ موجود ہیں جہاں ان کی مکمل نگہداشت کی جاتی ہے۔اس وقت 10 بیڈ پر مشتمل وارڈ موجود ہے جو کہ پہلے صرف 2 بیڈ کا تھا۔ ایک ماہ میں تقریباً40 مریض داخل ہوئے ہیں۔ آ?ٹ پیشنٹ کلینکس مریض باقاعدگی سے چیک اپ اور تھراپی سیشنز کے لئے آتے ہیں۔ روزانہ تقریباً60 سے 70 مریض اور ایک ماہ میں1000 مریض چیک ہوتے ہیں۔ یہاں پر اب تک 8-10 کلینکل کالجز کے طلبا ٹریننگ سے مستفید ہو چکے ہیں۔ 
ڈاکٹر نازیہ ارم نے مزید بتایا کہ نفسیاتی شعبہ مریضوں اور ان کے خاندانوں کے لئے کونسلنگ اور تھراپی سیشنز ہیں۔ یہ سیشنز مریضوں کی ذہنی صحت میں بہتری لانے اور انہیں زندگی کے مسائل سے نمٹنے کے طریقے سیکھانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں اس سے نہ صرف مریض بلکہ ان کے خاندان کے افراد بھی مستفید ہوتے ہیں۔
 نفسیاتی شعبہ ذہنی صحت کی بہتری میں ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس حوالے سے میرا مقصد ذہنی صحت کا شعور بیدار کرنے کا ہے تاکہ معاشرتی سطح پر ذہنی صحت کے مسائل کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے۔ میرا  ماننا ہے کہ یہ زندگی اللہ پاک کی امانت ہے اس زندگی میں کسی بھی موڑ پر کسی کے بھی ساتھ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے تو ہمیں اللہ کی رضا کے ساتھ ہمیشہ ہمت اور حوصلے سے کام لے کر آگے بڑھنا چاہیے۔ اور لوگوں میں برداشت اور صبر و شکر کی عادت پیدا کرنی چاہیے تاکہ وہ ہر مسئلے سے بہتر طریقے کے ساتھ نکل سکیں اور ذہنی بیماریوں کا شکار نہ ہوں اور ان کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں آئیں۔ امر بالمعروف و نھی عن المنکر کو کبھی نہ بھولیں تاکہ معاشرے میں استحکام پیدا ہو۔
ہر احساس کا ہے الگ ایک انداز
خوشی کی چمک اور غم کا انداز
انسانی نفسیات ہے حیرت سے بھری
ہر لمحہ ہے نیا اور ہرسوچ ہے جڑی
خوابوں کی روانی، جذبات کی کہانی
ہر سوچ کی گہرائی نفسیات میں بسی

ای پیپر دی نیشن