ملک اس وقت شدید ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں وقت سے پہلے چھٹیاں دے دی گئی ہیں۔ جبکہ سندھ اور خیبر پختونخوا میں یکم جون سے تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے۔
ان دنوں جب ملک کے طول و عرض میں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور مجموعی درجہ حرارت میں چارسے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ سامنے آ رہا ہے، ایسے میں اگر آپ کا بچہ چرچڑا ہو جائے یا سر درد کی شکایت کرے تو اس بات کو ہرگز ہلکا نہ لیں کیونکہ یہ اس بات کی پہلی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ کا بچہ ’گرمی کی تھکاوٹ کا شکار ہو گیا ہے۔
آگ برساتی گرمی کے پیش نظر بچوں کو بلا کی حدت سے بچانے کے لیے اہم اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے تو اپنے بچے میں پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔
اسے زیادہ سے زیادہ پانی پلائیں۔ اکثر بچے پانی پینے سے انکار کرتے ہیں تو ایسے بچوں کو لیموں پانی پلائیں۔ تربوز بھی جسم میں پانی کی کمی کو دور رکھتا ہے بس اس بات کا خیال رکھیں کہ بچہ اگر دھوپ سے ہوکر آ رہا ہے تو اسے فورا ٹھنڈا پانی یا تربوز نہ دیں۔ اس سے اسے ہیضہ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ ماہرین اطفال کا کہنا باہر سے آنے کے بعد بچوں کو فورا نہ نہلائیں۔ کچھ دیر کا وقفہ ضروری ہے تاکہ بچے کے جسم کا درجہ حرارت نیچے آئے۔
کوشش کریں کہ بچہ غیر ضروری گھر سے باہر نہ نکلے اور اگر باہر جانا نہایت ضروری ہے تو اسے ہلکے رنگ کے کپڑے پہنائیں مثلا سفید،ہلکا فیروزی وغیرہ۔ تحقیق بتاتی ہے کہ گہرا رنگ گرمی کی حدت جلد جذب کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بچے کے سر کو کسی ہیٹ یا رومال سے کور کریں۔ بند جوتوں کی بجائے بچے کو کھلے جوتے پہنائیں۔
ہمارے یہاں یہ رواج عام ہے کہ موسم گرما میں بچوں کے سر کے بال منڈوا دیئے جاتے ہیں۔ ایسے بچے براہ راست دھوپ می ہرگز نہ جائیں۔ شام کے اوقات میں بھی گرمی کی حدت جھلسا دینے والی ہوتی ہے لہذا ان دنوں بچوں کو باہر کھیلنے کے لیے جانے سے بھی روکے رکھیں اور کوشش کریں کہ بچے گھر میں ہی مختلف گیمز کھیلیں۔
بچوں کی خوراک میں سلاد کا استعمال بڑھا دیں۔ جبکہ شربت کی بجائے او آر ایس یا لیموں پانی کی روٹین بنائیں۔ دہی کی لسی بھی فائدہ مند ہے۔
اس کے علاوہ بچوں کو روزانہ نہلائیں تاکہ وہ گرمی دانوں سے محفوظ رہیں۔ بچوں کو لان کے ہلکے پھلکے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنائیں۔مکمل آستینوں کی بجائے آدھی آستینوں کے کپڑوں میں بچے زیادہ آرام محسوس کرتے ہیں۔
برف سے احتیاط بھی اہم نقطہ ہے۔ عموما بچے گرمی سے بچنے کے لیے ٹھنڈا ٹھار برفیلا پانی پیتے ہیں جس سے بچوں کے گلے خراب ہونے کی شکایات سامنے آتی ہیں۔ لہذا نارمل پانی کا اہتمام ممکن کریں۔
پھل نہ صرف لذیذ ہوتے ہیں بلکہ بچوں کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لئے بھی بہترین ہوتے ہیں۔
اپنے بچوں کو تربوز، فالسہ اور خربوزے جیسے پانی سے بھرپور پھلوں پر ناشتہ کرنے کی ترغیب دیں۔ یہ نہ صرف تازگی بخش ہیں، بلکہ آپ کے بچوں کو موسم گرما میں صحت مند رکھنے کے لئے ضروری وٹامن اور معدنیات بھی فراہم کرتے ہیں۔ لیکن آم چونکہ تاسیر میں گرم واقع ہوا ہے اس لیے اسیکھانے کے لیے چند احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ آم کو ٹھنڈے پانی میں چند گھنٹوں بھگوئے رکھیں۔ جبکہ اسے کھانے کے بعد کچی لسی ضرور پیئں۔ کوشش کریں کہ بچوں کو صرف آم کھلانے کی بجائے اس آم کا ملک شیک بنا کر پلائیں۔ کیونکہ دودھ کیساتھ مل کر آم کی تاسیر گرم نہیں رہتی۔