جنوری تا مارچ ، بچوں پر سائبر حملوں میں 35 فیصد اضافہ

اسلام آباد : گزشتہ سال کی نسبت 2024 کی پہلی سہہ ماہی میں بچوں پر ہونے والے سائبر حملوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپرسکی کے مطابق بچوں کے کھلونوں اور گیمز کی مشہور برانڈز جیسا کہ مائن کرافٹ، لیگو، ڈزنی اور روبلکس سے متعلق الفاظ کے ذریعے کی جانے والی سرچ سے بچوں کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔بچوں کو حملے کا نشانہ گیمنگ کے حوالے سے انٹرنیٹ سرچ اور آن لائن خریداری کے دوران بنایا جاتا ہے . جنوری سے مارچ 2024 کے دوران 1.3 ملین حملوں کی نشاندی کی گئی۔رپورٹ کے مطابق بچوں میں مقبول موضوعات کا روپ دھارے موبائل ڈیوائسز اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز پر کل 12 لاکھ ، 64 ہزار 866 حملوں ں کی کوششوں کی نشاندہی کی گئی. جس میں کمپیوٹر پر ہونے والے حملے موبائل ڈیوائسز پر ہونے والے حملوں سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔حملہ آور بچوں کی جانب سے انٹرنیٹ سرچ کو مانیٹر کرتے ہیں اور پھر ان کے پسندیدہ موضوعات والے پیجز اور ویب سائٹس کو نشانہ بناتے ہوئے ایکٹیویٹ کرتے ہیں۔ حملہ آوروں کی جانب سے ایسا وائرس شدہ لنک کمپیوٹر میں بھیجا جاتا ہے .جس کے ذریعے بچوں سے کریڈٹ کارڈ اور دیگر ایسی معلومات حاصل کی جاتی ہیں. جس سے فائدہ حاصل کیا جا سکے۔ کریڈٹ کارڈ اور دیگر آن لائن معلومات چوری کرنے کی کل تقریبا 26 ہزار کوششیں کی گئیں۔کیسپرسکی کے ٹیکنیکل گروپ مینیجر حفیظ رحمن کا کہنا ہے کہ بچوں کو حملوں کا نشانہ بنانا کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی بڑی وجہ بچوں کو سائبر سکیورٹی کے حوالے آگاہی نہ ہونا ہے۔ اکثر اوقات بچے کسی مشہور گیم کا فری ورژن ڈاؤن لوڈ کرتے ہوئے نشانہ بن سکتے ہیں. تا ہم والدین کا بھی سائبر سکیورٹی کے حوالے سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن