”ڈرون حملوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں نہ لےجا کر امریکی حملوں کا راستہ کھول دیا گیا“

لاہور (رپورٹ: سیف اللہ سپرا) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سنیٹر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ نیٹو افواج کا پاکستانی فوجی چوکی پر حملہ پاکستان پر حملے کے مترادف ہے، حکومت پاکستان نے ڈرون حملوں کا مسئلہ اقوام متحدہ میں نہ لے جا کر پاکستانی سرزمین پر امریکی حملوں کا راستہ کھولا ہے، یہ حملہ پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت ہے اور حکومت کو اب بیانات سے آگے بڑھتے ہوئے یہ مسئلہ فوری طور پر اقوام متحدہ میں لے کر جانا چاہئے ورنہ امریکہ افغانستان پر حملے کی طرح اقوام متحدہ سے پاکستان پر حملے کا سرٹیفکیٹ بھی لے آئے گا، امریکی حملے کا مقابلہ صرف فوج نہیں کر سکتی اس کیلئے پوری قوم کو متحد ہونا پڑے گا قومی اتحاد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ حکمرانوں کی کرپشن ہے، حکمران کرپشن پر قوم سے معافی مانگیں، ۔ امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کا انتقام پاکستان سے لینا چاہ رہا ہے، افغانستان سے بھاگتی ہوئی امریکی فوج پاکستان اور پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کو روند کر گزرنا چاہتی ہے اور اس کام کیلئے وہ بھارت سے بھی مدد لے رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان وقت میں کیا۔ انہوں نے ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ مجید نظامی سے ملاقات بھی کی۔ انہوں نے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعاون کے تمام راستے سرینگر سے گزرتے ہیں، اگر بھارت پاکستان سے تجارت شروع کرنا چاہتا ہے تو وہ کشمیر سے شروع کرے، اگر تجار ت کی گرد میں مسئلہ کشمیر کو دبانے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی تو یہ ناعاقبت اندیشانہ بات ہوگی۔ شاہ محمود قریشی کے تحریک انصاف میں شامل ہونے پر انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں یا عمران خان تحریک انصاف سمیت شاہ محمود قریشی میں شامل ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت اور پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالنے کا راستہ ہے۔ مجید نظامی قابل احترام اور غیر متنازعہ شخصیت ہونے کے ناتے مسلم لیگوں کے اتحاد میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صوبہ بہاولپور کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اب اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں، میاں نواز شریف کی طرف سے بحالی صوبہ کی حمایت کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ پنجاب حکومت اس کے حق میں ہے۔ وزیر اعظم لسانی بنیادوں پر سرائیکی صوبے کے قیام کی باتیں کر رہے ہیں، وزیراعظم کا یہ اقدام آئین پاکستان سے کھلی روگردانی ہے۔

ای پیپر دی نیشن