سی این جی ایسوسی ایشنزکی ہڑتال صارفین پریشان


 قیمتوں میں کمی سے متعلق سی این جی ایسوسی ایشنز اور اوگرا کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ملک بھر میں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے کہیں مکمل اور کہیں جزوی ہرتال جاری ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشنز کا کہنا ہے موجودہ قیمت پر سی این جی فروخت نہیں کر سکتے۔ مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ سی این جی سٹیشنز نہ کھلے تو ملک میں 35لاکھ گاڑیوں کیلئے پٹرول اور ڈیزل موجود نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے اوگرا کے مشورے پر گیس کی قیمت میں تیس روپے فی کلو کمی کی تھی۔ سی این جی سٹیشن مالکان نے نیم دلی سے اس فیصلے کو تسلیم کیا ۔ عدلیہ نے ہدایت کر رکھی ہے تمام متعلقہ فریق مل کر گیس کی قیمت کا تعین کر لیں ۔اس حوالے سے ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ سی این جی ایسو سی ایشن کا یہ مطالبہ ناقابل فہم ہے کہ گیس کی قیمت میں 15سے20 روپے فی کلو اضافہ کیا جائے، وہ صارفین کو رگڑا دینے بجائے حکومت کو اپنا منافع کم کرنے کے لئے آمادہ کیوں نہیں کرتی؟ دوسری طرف حکومت بھی اپریم کورٹ کے احکامات ہو ا میں اڑانے والے سی این جی مالکان کے خلاف کوئی ایکشن لیتے نظر نہیں آ رہی ۔ مشیر پٹرولیم گیس کی کمی کا رونا روتے ہیں ۔اگر 35ہزار گاڑیوں کو تیل کی فراہمی ممکن نہیں تو گیس سٹیشن کھلوانے کے لئے کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟ ۔ حکومت اپنے منافع کے ساتھ ‘صارفین کا خیال اور سی این جی سٹیشن کے مالکان کی بقا کو بھی مدِ نظر رکھے۔ساتھ ہی سی این جی مالکان بھی اپنی ہٹ دھرمی چھوڑیں اور کم منافع پر کم از کم سپریم کورٹ میں اگلی سماعت تک انہیں قیمتوں پر گیس فراہم کریں تاکہ صارفین اور مسافروں کی پریشانی کا خاتمہ ہو سکے۔

ای پیپر دی نیشن