عدالت نے تحقیقات کے بعد پھانسی کی سزا دی جس پر کئی سال سے عمل نہیں ہوا بلکہ بھارتی ”را“ اپنے پاکستانی مقتدر دوستوں کی مدد سے رہائی کو کئی بار ممکن بناچکی ہے مگر زرداری سرکار مظلوم گھرانوں کی تحریک اور عوامی دباﺅ کے پیش نظر مناسب وقت کا انتظار کررہی ہے جبکہ بھارت نے ممبئی حملوں میں نامزد ملزم اجمل قصاب کو 22نومبر 2012کی صبح ساڑھے سات بجے پھانسی دیدی۔پھانسی پاکستانی حکمرانوں کو پیشگی اطلاع کے بعد دی گئی جبکہ بھارت میں پھانسی کی سزا پر عرصے سے عملدرآمد موقوف تھا۔راجیو گاندھی کے قاتل کو عدالتی تحقیقات اور فیصلے کے باوجود پھانسی نہیں دی گئی کیونکہ راجیو گاندھی کے قاتلوں کو اس لئے پھانسی نہیں دی جاسکی کہ جنوبی بھارت کے تامل علیحدگی پسند قیادت کی جانب سے سخت مزاحمت کا خطرہ ہے، تامل جنوبی بھارت میں علیحدگی پسند تحریک آزادی چلا رہے ہیں جبکہ پاکستان نے ایک آزادی اسلامی ریاست کے حکمران ہونے کے باوجود بھارت کو عدالتی شواہد مہیا کئے۔اجمل قصاب کو جائے وقوعہ سے دور پکڑا گیا اور محض پاکستانی شہری ہونے کے بنیاد پر پھانسی کی سزا دی گئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ممبئی حملوں میں شامل تمام حملہ آور موقع پر شہید ہوگئے۔قربانی کا بکرا اجمل قصاب کو بنایا گیا۔ ممبئی حملے بھارتی را اور سکیورٹی فورسز کی مدد کے بغیر ناممکن تھے۔کمزوری بھارتی انتظامیہ کے اندر ہے جبکہ 9,10 ماندے حملہ آوروں نے بھارتی انتظامیہ اور ساری سکیورٹی فورسز کو 3 دن مفلوج کئے رکھا۔ممبئی حملوں کے ضمن میں عدالتی تحقیقاتی بھارتی سکیورٹی فورسز کے خلاف ہوناچاہئے تھی مگر بھارت کی ہندو انتہا پسند سرکار اور تنظیموں نے پہلے دن سے تحقیقات اور الزام تراشی کا رخ پاکستان کی جانب موڑے رکھا۔ اجمل قصاب کو پھانسی دینے تک تمام شواہد فراہم کرنے میں را کی زرداری سرکار اور پاکستانی ذرائع ابلاغ نے کلیدی کردار ادا کیا ہے جس کی تفصیل مشتے از خروارے درج ذیل ہے۔
اجمل قصاب کی گرفتاری کے فوراً بعد میڈیا نے بھارتی الزام کی تصدیق کرتے ہوئے اجمل قصاب کی پاکستانی شہریت کے ثبوت فراہم کئے۔ بعدازاں عوامی دباﺅ اور پاک بھارت جنگ کے خوف سے خاموشی صاد لی۔ بھارت”اس ثبوت“ کی بنیاد پر معاملہ اقوام متحدہ یو این او کے ایوان میں لے گیا۔ بھارت اپنے اتحادی حملہ آور ممالک کی مدد سے پاکستان کے بعض فلاحی عوامی اداروں اور لوگوں کے بارے پابندیاں لگوانا چاہتا ہے۔ بھارت کی مذکورہ تحریک کو سلامتی کونسل کے ایوان میں چین نے ویٹو کردینا تھا اس بار بقول چینی حکام،صدر زرداری کی خصوصی درخواست پر ویٹو نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔بعد ازاںISI کے سابق سربراہ اور اس وقت پاکستان سلامتی کونسل کے چیئر مین جنرل اسد درانی نے امریکہ میں پریس کانفرنس کی اور اجمل قصاب کی پاکستانی شہریت کی تصدیق کی۔ چار دن بعد پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے پریس کانفرنس کی ۔ بھارتی الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے فرمایا کہ حملے لشکر طیبہ نے کرائے اور حملوں کا ماسٹر مائنڈ مولانا نازکی الرحمن لکھوی ہیں جن کو رحمان ملک کی کانفرنس کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔ اب وزیر داخلہ رحمان ملک نے اپنے موقف کی تائید میں ایف آئی اے کے 6 افسران بھی گواہ کے طور پر تیار کر لئے ہیں۔ یہ تماشا ہے کہ رحمان ملک کے خلاف پاکستان کی عدالت عظمیٰ میں غداری جیسے سنگین مقدمات زیر سماعت ہیں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس ہیں کہ رحمان ملک صادق اور امین نہیں ہیں۔ رحمان ملک بھارت کے وزیر داخلہ ہیں یا پاکستان کے‘ اس امر کا فیصلہ بھی ہونا چاہئے۔
نبی محترم محمد سے غزوہ الہند کی حدیث منسوب ہے۔غزوہ کفارو مشرکین اور اہل ایمان و جہاد کے درمیان اس جنگ کو کہاجاتا ہے جس میں حضور اکرم بنفس نفیس شامل ہوتے ہیں۔شاعر اسلام علامہ محمد اقبال نے 100 برس قبل غزوہ الہند کا مرکز کابل و قبائلی کے پہاڑوں اور شمال مغربی ہند یعنی پاکستان قرار دیا ہے اور فرمایا ہے....
بمشتاقان حدیث خواجہ¿ بدروحنین آور
تصرف ہائے پنہا نش، بچشمم آشکار آمد
میں دیکھ رہا ہوں کہ مذکورہ خطے میں حضور اکرم کا تصرف کارفرما ہے اور اس خطے کے مسلمان اپنے دین و وطن کی حفاظت کیلئے اسی طرح جان کا نذرانہ پیش کریں گے جس طرح اصحابؓ کبار نے غزوة بدر وحنین میں دیا تھا۔اجمل قصاب ہویا بھارتی گجرات کے مظلوم مسلمان، یہ غزوہ¿ الہند کے سابقون الاولون میں شامل ہیں۔مسلم ہند کے ظہور اور غزوة الہند کی بنیاد پاک افغان مجاہدین اور بھارت کے مظلوم مسلمان ڈال رہے ہیں۔ مسلم ہند کی عظیم عمارت کیلئے مضبوط بنیاد یہی سابقون الاولون ہیں جن کی آج ہم قدر کرنے سے گھبراتے ہیں۔ قرآن و سنت کا فیصلہ ہے کہ کفر و باطل اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ بھارت بت پرست معاشرہ ہے جو فتح مکہ کا منتظر ہے۔ (ختم شد)
اجمل قصاب کی کہانی‘ تاریخ کی زبانی
Nov 29, 2012