واشنگٹن (آن لائن) پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی مارک گراسمین عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ ڈیوڈ ڈی پیئرس عارضی طور پر نمائندہ خصوصی ہوں گے۔ امریکی اخبا ر کے مطا بق مارک گراسمین نے ذاتی وجوہا ت کے باعث استعفیٰ دیا ہے تاہم چودہ دسمبر کو باقاعدہ طور پر وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ نجی زندگی پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔مارک گراسمین نے اپنے پیش رو رچرڈ ہالبروک کے انتقال کے بعد 22 فروری 2011 میں عہدہ سنبھالا تھا۔انہوں نے امریکی وزارت خارجہ میں تقریبا تیس برس تک کام کیا۔ گراسمین نے 1976ءسے 1983ءتک پاکستان میں امریکی سفارتخانے میں خدمات انجام دیں۔ وہ 1997 سے 2000 تک اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ فار یورپین افیئرز بھی رہے۔ امریکی اخبار کے مطابق سلالہ چیک پوسٹ حملے میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بعد پاکستان، امریکہ تعلقات کشیدہ ہوئے تو مارک گراسمین نے تعلقات کو معمول پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ گراسمین کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت پاکستان، افغانستان اور امریکہ کی مشترکہ کامیابی ہے۔ گراسمین کی جگہ ان کے نائب ڈیوڈ ڈی پیئرس عارضی طور پر پاکستان اور افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی ہوں گے۔ ڈیوڈ پیئرس افغان سفارتخانے میں اسسٹنٹ چیف مشن اور الجیریا میں سفیر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اخبا ر کا کہنا ہے کہ مارک گراسمین کی جگہ عارضی طور پر ان کے نائب ڈیوڈ پیئرس عہدہ سنبھالیں گے جو اِس وقت ’پرنسپل ڈپٹی سپیشل ریپریزنٹیٹو‘ کے فرائض سنبھال رہے ہیں۔ادھر امریکی وزیر خارجہ ہلیر ی کلنٹن نے گراسمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا انہوں نے بہترین سفارتکاری کا مظاہرہ کیا ہلیری نے ا±ن کی طرف سے کی گئی ’اعلیٰ سفارت کاری‘ کی طرف نشاندہی کی جس میں استنبول، بون، شکاگو اور ٹوکیو کانفرنسوں کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ گروسمین کے کام کے باعث یہ ممکن ہوا کہ افغان امن عمل کے لئے شرائط طے کی گئیں۔ ہلیری نے کہا گراسمین کی قیادت میں امریکہ نے پاکستان کے ساتھ ایسے تعلقات استوار کرنے کے لئے کام کیا جن کی بنیاد مشترکہ مفادات تلاش کرکے ا±±ن پر مشترکہ طور پر عمل درآمد کرنا شامل ہے۔اور’یہ کام جاری رہے گا‘۔ا±نھوں نے کہا کہ وضع کردہ یہ حکمتِ عملیاں اور کاوشیں جن کی آبیاری گراسمین نے کی ا±ن پر محکمہ خارجہ عمل درآمد کرے گا۔