اسلام آباد (بی بی سی اردو) ملک میں شدت پسندی سے نمٹنے کے لئے حکومت کو پالیسی اور سفارشات دینے والی اتھارٹی نے گذشتہ چار سال کے دوران ایک دستاویزی فلم اور ایک تحقیقی مقالہ تیار کیا ہے جبکہ یہ اتھارٹی اب تک پینتالیس کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے۔ شدت پسندی اور دہشت گردی سے متعلق یہ دستاویزی فلم ایک غیرسرکاری تنظیم کی مدد سے سوات میں تیار کی گئی ہے جس کا دورانیہ پچیس منٹ ہے جبکہ تحقیقی مقالہ بھی اس علاقے سے متعلق تیار کیا گیا ہے۔ اس بات کا انکشاف گذشتہ روز وزارت داخلہ سے متعلق سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کے ارکان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ اس ادارے نے اب تک یہ دستاویزی فلم اور مقالہ حکومت کے متعلقہ حکام کو فراہم کر دیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سنیٹر طلحہ محمود نے بی بی سی کو بتایا کہ متعلقہ اتھارٹی اور حکومت سے اس اتھارٹی کی قانونی حیثیت کے بارے میں تفصیلات طلب کر لی ہیں اور اس ضمن میں سیکرٹری قانون کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کو اس بات کا جواب دینا ہو گا کہ اتنی رقم کہاں خرچ کی گئی اور اس کے نتائج کیا سامنے آئے ہیں۔ سنیٹر طلحہ محمود کے مطابق قومی خزانے کے ضائع ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔