ریکو ڈک کیس کی سماعت چیف جسٹس پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ ٹیتھان کمپنی کے وکیل خالد انور نے اپنے دلائل جاری رکھے۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ ریکورڈک معاہدہ میں بظاہر ٹیتھیان کمپنی براہ راست فریق نہیں چیف جسٹس نےریمارکس میں کہا کہ مائننگ کمیٹی کے فیصلے کو چیلنج کیا جاتا تو ممکن تھا ٹھیتیان کو مائننگ لیز مل جاتی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ پاکستان میں رجسٹرڈ ٹیتھان کمپنی ایک بڑی کمپنی کا غیر قانونی حصہ ہے۔ ایڈووکیٹ خالد انور نے کہا کہ ٹیتھان کمپنی کو دوہزار سات میں پاکستان میں رجسٹرڈ کیا گیا جبکہ دوہزار دو میں صرف آسٹریلوی ٹیتھان کمپنی نے معاہدہ کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ کیا بی ایچ پی اور ٹیتھان کے درمیان اتحاد کی منظوری بلوچستان حکومت نے دی؟۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمپنی کا نمائندہ کمپنی کیلئے صرف محدود کام کرسکتا ہے۔ وہ کمپنی کے تمام اختیارات کس قانون کے تحت استعمال کرسکتا ہے۔ اس موق پر ایڈووکیٹ خالدانور نے کہا انھوں یہ استدعا نہیں کہ عدالت ٹھیتھان کو مائننگ لیز دینے کا حکم دے ریکوڈک کا معاملہ شفاف اور قانونی ہے، معاہدے میں کسی کا بنیادی حق متاثر نہیں ہوا۔ انھوں نےاستدعا کی ریکوڈک پر درخواستیں افواہوں اور مفرضوں پر مبنی ہیں، اس لئے خارج کی جائیں۔ مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔