نئی دہلی (اے این این) بھارتی فوج کے ریٹائرڈ سینئر افسر آتما سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 1971کی جنگ کے دوران لونگے والا کی لڑائی میں بھارتی بری فوج کی فتح کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، بھارتی فوجیوں نے وہاں شجاعت کے وہ کارنامے انجام نہیں دیئے تھے جن کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ میجر جنرل آتما سنگھ کو لونگے والا کی جنگ میں غیر معمولی بہادری دکھانے کے لئے ویر چکر سے نوازا گیا تھا جو ملک کا تیسرا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے۔ راجستھان کی سرحد پر لونگے والا کی لڑائی کو بھارتی فوج کی ناقابل فراموش کامیابیوں میں شمار کیا جاتا ہے اور اسے فوج کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ جنرل آتما سنگھ نے اپنی کتاب لونگے والا (دی ریئل سٹوری) لونگے والا کی اصل کہانی میں حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ 1971ء کی جنگ کے وقت آتما سنگھ فوج میں میجر کے عہدے پر فائز تھے اور ان کا دعویٰ ہے کہ اس لڑائی میں بری فوج کے بجائے بھارتی فضائیہ نے فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔ وہ پوچھتے ہیں کہ اگر ہمارے جوانوں نے پانچ دسمبر کو صبح سویرے لونگے والا کی چوکی خالی کر دی تھی تو پھر لونگے والا کی عظیم لڑائی کب اور کہاں لڑی گئی؟ جنرل سنگھ نے لکھا کہ پانچ دسمبر کی صبح ہی سب سے پہلے پاکستانی ٹینک اس خطے میں دیکھے گئے تھے، لونگے والا کی چوکی سے پانچ کلومیٹردور… اس وقت تک چوکی خالی کی جاچکی تھی اور ان ٹینکوں پر بھارتی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے بمباری کی تھی۔ اس وقت جنرل سنگھ فضائیہ کی بارہ نمبر آبزرویشن پوسٹ کے انچارج تھے۔ بھارتی فوج کے مطابق اس حملے میں دو ہزار آٹھ سو پاکستانی فوجیوں نے حصہ لیا تھا لیکن میجر کے ایس چاندپوری کی قیادت میں تقریبا سو بھارتی جوانوں نے اس حملے کو روکا۔ حملے میں 45 پاکستانی ٹینکوں نے بھی حصہ لیا تھا۔ بعد میں میجر چاندپوری کو مہاویر چکر سے نوازا گیا تھا۔ جنرل سنگھ نے ہندوستان ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبردستی کامیابی کا سہرا اپنے سر باندھنے والی بات ہے۔ کیا مشین گنوں اور مارٹر سے لیس فوجی ٹینکوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں؟ میں امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب اس جھوٹ کو بے نقاب کر دے گی۔ بھارتی اخبار کے مطابق جنرل سنگھ کی کتاب تین دسمبر کو ریلیز ہوگی۔