لاہور (خصوصی رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ فوجی آپریشن سے نہیں صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے، ہم ملک میں کسی بھی جگہ فوجی آپریشن کے مخالف ہیں، آمریت نے ہمیشہ ملک اور جمہوریت کو عدم استحکام کا شکار کیا ہے، فوجی آمر ہمیشہ کٹھی پتلی قیادت آگے لائے، آمروں کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کر سکا، لیڈر شپ اسے کہتے ہیں جو ملکی مسائل سمجھے، جہاں قیادت کا فقدان ہو وہاں مسائل بڑھتے ہیں، لیڈر کبھی دبا¶ میں نہیں آتا وہ ملک کا وزیراعظم ہو یا کرکٹ ٹیم کا کپتان مگر بدقسمتی سے آج ملک میں بڑے فیصلے کرنے والا کوئی لیڈر نظر نہیں آتا، ملک میں تبدیلی کے لئے بھی بڑے فیصلے کرنے والے لیڈر کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں بڑے چور بھاگ جاتے ہیں جبکہ چھوٹے چور کو دھر لیا جاتا ہے، پورے خطے میں لیڈر شپ کا فقدان ہے۔ قائداعظمؒ محمد علی جناح کے بعد ذوالفقار علی بھٹو واحد لیڈر ہیں جو ملک کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، خطے میں تبدیلی کے لئے جناح اور منڈیلا جیسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔ تقیرب سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں اس کی لیڈر شپ کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے۔ جرا¿ت مند لیڈر شپ کے بغیر تبدیلی نہیں آ سکتی۔ پاکستان کو آمریت نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے کیونکہ آمریت کے دور میں فیصلے ملک اور قوم نہیں کسی اور کے مفاد میں کئے جاتے ہیں۔ ایک فوجی آمر نے ہی ملک دہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا جس کی آج پوری قوم سزا بھگت رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ کشیدگی ختم کر دیں تو دونوں ملک ترقی کر سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا جب تک ڈرن حملے بند نہیں ہوتے دھرنا جاری رکھیں گے۔ نیٹو سپلائی کی اجازت نہیں دینگے چاہے حکومت ختم ہی کیوں نہ ہو جائے۔ نیٹو سپلائی روکنے کے خلاف باتیں کرنے والے بتائیں کہ قبائلی علاقوں میں رہنے والوں کو تحفظ کون دے گا۔ جس طرح سے روس نے افغانستان میں لڑائی کی اسی طرح امریکہ کر رہا ہے۔ یہ ہماری جنگ نہیں ہے۔ وزیرستان میں اگر فوج نہ بھیجتے تو بدامنی نہ پھیلتی۔ ایک سوال پر عمران نے کہا ٹنڈولکر عظیم کھلاڑی ہے۔ ابتدا میں ہی اس کا ٹیلنٹ دیکھ کر پتہ چل گیا تھا کہ وہ بڑا کھلاڑی بنے گا۔
عمران