18 ویں ترمیم کے باعث پنجاب کو گیس اور بجلی کم مل رہی ہے : وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری

اسلام آباد(خبر نگار خصوصی/ نوائے وقت نیوز/ ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت خارجہ نے وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں پر اخراجات کی تفصیل تحریری طور پر پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2013ءسے اب تک وزیراعظم کے غیر ملکی دوروں پر 29کروڑ 45لاکھ خرچ ہوئے۔ 30سال میں پاکستان نے 1260بھارتی قیدی رہا کئے۔ ان میں 1220ماہی گیر 40شہری تھے۔ عرب شخصیات کو شکار کے لائسنس کے اجراءکی پالیسی کا حکومت ہر سال جائزہ لیتی ہے۔ خلیجی ممالک کے حکمرانوں کے شکار کے لئے جگہ صوبائی حکومتیں خیر سگالی کے طور پر مختص کرتی ہیں۔ یہ پالیسی کئی دہائیوں سے چل رہی ہے۔ ایوان فیصلہ کرے تو عرب شہزادوں کو شکار کی اجازت کے فیصلے پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔ بیرون ملک پاکستان کے 116سفارتی مشنز کام کر رہے ہیں۔ سال 2013-14 میں ویزا اور دیگر سفارتی معاونات کی مد میں پاکستان کو 6ارب 32کروڑ 97لاکھ روپے سے زائد آمدنی ہوئی۔ سفارتی عملہ پراس عرصہ میں 11 ارب 11 کروڑ 68 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پاکستان اپنی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ بعض خلیجی ممالک کے حکمرانوں کے لئے خیر سگالی کے طور پر باقاعدہ درخواست موصول ہونے کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے اجازت کے بعد صوبائی حکومتیں شکار کے اجازت نامے جاری کرتی ہیں۔ غیر ملکی حکمرانوں کی جانب سے شکار کرنیوالے علاقوں میں ہسپتال شاہراہیں، ایئر پورٹ بنائے گئے ہیں۔ لوگوں کو روزگار ملا ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزیر برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی نے بتایا کہ گیس اور بجلی کے تعطل کی وجہ سے پنجاب میں ٹیکسٹائل یونٹ بند ہوئے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد پنجاب کو گیس و بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ بچنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور بہتری آئے گی۔ پنجاب کے سوا تمام صوبوں کو گیس مل رہی ہے۔ 53بند یونٹس کو بجلی دی جا رہی ہے، کوشش ہے پنجاب میں اس صنعت کو گیس بلا تعطل ملے تا کہ ہماری برآمدات نہ گریں۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں صدر الدین شاہ راشدی نے بتایا کہ اس وقت وزارت کے پاس 10گاڑیاں ہیں ہم نے کافی اخراجات کم کئے ہیں کچھ ریٹائرڈ افسروں کے پاس گاڑیاں ہیں جو ہم جون سے پہلے پہلے لینے کے لئے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ بھارت کی طرف سے سرحدوں پر گولہ باری سے 14جانیں ضائع ہوئیں تا ہم پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو سیز فائر کی خلاف ورزی سے آگاہ کر دیا ہے۔ خطے میں امن اس جارحیت سے بر قرار نہیں رہ سکتا۔ ایل او سی پر جاں بحق ہونے والوں کو حکومتیں معاوضہ دے رہی ہیں۔ وزارت تجارت کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کے لئے وفاقی حکومت چاروں صوبوں کے ساتھ مل کر ایک موثر حکمت عملی تشکیل دے رہی ہے۔ رواں سال کے پہلے تین ماہ سے دو کروڑ 30لاکھ ڈالر کی سبزیاں اور 7کروڑ 35لاکھ ڈالر کے پھل برآمد کئے گئے۔ وفاقی حکومت چاروں صوبوں کے ساتھ مل کر پھلوں اور سبزیوں کی پراپر ویلیو چین قائم کرنے جا رہی ہے۔ ان اقدامات سے عالمی منڈیوں میں پاکستان کے پھل اور سبزیوں کی مانگ مزید بڑھے گی۔ وزیر تجارت نے بتایا کہ بھارت سے تجارت کیلئے 30 سیکٹرز کو 1209 اشیا منفی فہرست میں ہیں جن کی تعداد میں کمی کیلئے نجی اور سرکاری شعبوں سے مشاورت ہورہی ہے۔ بھارت سے تجارت کی وجہ سے پاکستان کا زرعی شعبہ متاثر ہورہا ہے۔ زرعی اجناس کی بھارت سے تجارت کی اجازت سابق حکومت نے دی تھی۔ اہم اجناس کو منفی فہرست سے نکال دیا تھا جس کے بعد 36 ماہ سے مسلسل تجارت جاری ہے۔ آسیہ ناصر کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سمگلنگ کا معاملہ بڑا گھمبیر ہے۔ آئی ڈی پیز کے لئے بنوں اور بکا خیل کیمپوں میں دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ تعلیم کے معاملے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحرانوں کا حل آئین کے اندر رہ کر نکالا جائے۔ حکومت کو لوڈشیڈنگ، دہشت گردی اور مہنگائی کیلئے چیلنجز کا سامنا ہے۔
قومی اسمبلی

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...