اسلام آباد: سکیورٹی کے نام پر تجاوزات، سپریم کورٹ نے 15 روز میں رپورٹ مانگ لی

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے غیر ملکی سفارتخانوں اور دیگر بااثر محکموں کی جانب سے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں سکیورٹی کے نام پر تجاوزات کا نوٹس لے لیا۔ عدالت عظمیٰ نے سی ڈی اے سے راستے بند کرنے والے دفاتر سے متعلق 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی یہ نوٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے سی ڈی اے کے ایک مقدمے کے دوران لیا۔ جسٹس جواد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دئیے کہ رہائشی علاقوں میں قائم سفارتخانوں اور دیگر دفاتر نے سکیورٹی کے نام پر راستے روک رکھے ہیں، رہائشی علاقوں میں راستے بند کرنے کا کسی کو حق حاصل نہیں، ایسا کسی اور ملک میں نہیں ہوتا کہ سکیورٹی کے نام پر راستے بند کر دیئے جائیں، اگر دفاتر قائم کرنے ہیں تو ڈپلومیٹک انکلیو میں جائیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے بتا دے کہ کیا راستے بند کرنے والے ہمارے مائی باپ ہیں؟ کن قوانین کے تحت انہیں راستے بند کرنے کی اجازت دی گئی ہے؟ ڈپلومیٹک انکلیو کے اندر جو خلاف ضابطہ تعمیرات اور تجاوزات ہیں، سی ڈی اے اس بارے میں کیوں خاموش ہے، اختےارات کا استعمال کرتے ہوئے پورے اسلام آباد میں من مانےاں کر رہا ہے۔ سی ڈی اے بنام برج فیکٹرکمپنی کیس کی سماعت ہوئی تو سی ڈی اے کے وکیل حفظ الرحمن نے عدالت کو بتاےا کہ اس کمپنی کا آفس اسلام آباد کے علاقے ایف سیون میں ہے۔ انہوں نے رہائشی علاقے میں کمرشل آفس قائم کررکھاہے جبکہ راستے بھی سکیورٹی کے نام پر بلاک کررکھے ہیں جس سے رہائشی پریشان ہیں اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ نوٹس لےا۔
تجاوزات/ رپورٹ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...