لاہور (سید عدنان فاروق) عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے درمیان انقلاب اور آزادی مارچوں کے موقع پر دوستانہ تعلقات وقت کے ساتھ سردمہری کا شکار ہو گئے۔ اسلام آباد دھرنے کے دوران روزانہ ایک دوسرے کے لئے ستائشی کلمات کہنے والے ”کزنز“ آج ایک دوسرے کیلئے اجنبی بن گئے، عوامی تحریک کے قائد نے بارہا تحریک انصاف سے دوری کے حوالے سے اطلاعات کی تردید کی تاہم حقیقت میں دوری یہاں تک ہو چکی کہ تحریک انصاف کی قیادت نے بیمار ڈاکٹر طاہر القادری کی تیمارداری کی نہ کوئی رابطہ کیا اور نہ کسی نمائندے کو بھیجا حتیٰ کہ عمران خان اپنی جماعت کے سابق صوبائی صدر احسن رشید کے انتقال پر لاہور میں بھی آئے۔ تحریک انصاف نے عوامی تحریک کی اتحادی جماعت مجلس وحدت مسلمین کو 30 نومبر کے دھرنے میں شرکت کی دعوت دی تاہم عوامی تحریک کو نظرانداز کر دیا تاہم مجلس وحدت نے 30 نومبر کے جلسہ میں شرکت کے حوالے سے فوری فیصلہ کی بجائے عوامی تحریک اور سنی اتحاد کونسل سے مشاورت کے بعد جلسہ میں شریک ہونے کا فیصلہ کریگی۔ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے 30 نومبر کے حوالے سے ان سے رابطہ کیا جس پر ان سے کہا گیا کہ وہ دعوت کے حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ آئیں اور اپنے پروگرام سے تفصیلی آگاہ کریں تاہم اس حوالے سے آج (ہفتہ) ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سمیت دیگر اتحادی جماعتوں سے رابطہ کر کے ان سے مشاورت ہو گی۔
کزنز اجنبی