لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کیا وزیراعظم نوازشریف نریندر مودی سے صرف مصافحہ کرنے کٹھمنڈو گئے تھے؟ بھارتی وزیراعظم مودی نے منصوبہ بندی کے تحت موڈ بنایا تھا تاکہ وزیراعظم پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کے جعلی انتخابات، بین الاقوامی بارڈر کی خلاف ورزیوں کے تازہ ترین بھارتی جرائم پر لب کشائی سے باز رکھ سکیں اور وہ اس مقصد میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ ہے تو وزیراعظم نوازشریف کے اس افسوسناک روئے پر بازپرس کرے۔ سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے جامع مسجد منہاج القرآن میں نماز جمعہ ادا کی۔ وہ علالت کے باعث زیادہ دیر مسجد میں نہ ٹھہر سکے اور انہوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد کے باہر جمع ہونے والے سینکڑوں کارکنان سے ہاتھ ہلا کر ان کی خیریت دریافت کی اور کہا بہت جلد ہم انقلاب کے سفر میں شانہ بشانہ ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کے نظام کی تبدیلی کی جنگ آخری سانس تک لڑوں گا اور اس عظیم مشن میں اللہ اور عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے رہائش گاہ پر پارٹی رہنمائوں سے مختصر گفتگو بھی کی اور ہدایت کی کہ عہدیدر اور کارکن بھکر کے ضمنی الیکشن پر توجہ دیں، پنجاب حکومت کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ پاکستان عوامی تحریک کا انقلابی امیدوار نذر عباس کہاوڑ جیت کر اسمبلی میں آئے اور پھر حکمرانوں کی حقیقی اپوزیشن بنے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کوئٹہ کے بعد لاہور میں پولیو ورکرز پر پے درپے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکمران سیاسی کارکنوں کے خلاف ریاستی ڈنڈا چلانے کی بجائے امن اور صحت کے دشمنوں کے خلاف پولیس اور ریاستی وسائل استعمال کریں۔دریں اثناء ترجمان کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی بیرون ملک جانے کی کوئی تجویز ہے۔ ڈاکٹرز کی جانب سے آرام کے مشورہ کے بعد سرگودھا جلسہ منسوخ کیا گیا تھا اور قائد عوامی تحریک نے اپنی دیگر مصروفیات کو منسوخ کر دیا تھا۔ ترجمان کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری کا علاج جاری ہے معالج اگر بیرون ملک علاج کا تجویز کریں گے تو پھر اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔