کولوراڈو سپرنگز (رائٹرز/ اے ایف پی) امریکی ریاست کولوراڈو کے فیملی پلاننگ سینٹر میں حملہ آور کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوئے۔ واقعہ کی مزید تفصیلات کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والے مرکز میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے شخص نے کلینک میں موجود کئی افراد کو گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے کامیاب آپریشن کرکے مغویوں کو بازیاب کراتے ہوئے حملہ آور کو گرفتار کیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس آفیسر اور 2 عام شہری شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والے 9 افراد میں سے بھی 5 پولیس اہلکار ہیں۔ ایک مغوی جینیفر موٹولینیا کا کہنا تھا جب فائرنگ شروع ہوئی وہ ایک ٹیبل کے پیچھے چھپ گئی اور وہاں سے اپنی بھائی موٹولینیا کو فون کرکے کہا میرے بچوں کا خیال رکھنا کیونکہ میں مرنے والی ہوں۔ حکام کا کہناہے حملہ آور نے کس ارادے سے فیملی پلاننگ سینٹر پر حملہ کیا، اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ امریکی صدر براک اوباما نے واقعہ پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کے واقعات روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کا عندیہ دیاہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق اسقاطِ حمل کے مخالفین ملک بھر میں اس ادارے کے خلاف مظاہرے کرتے رہے ہیں اور کچھ نے ایسے کلینک اور ڈاکٹروں کے خلاف تشدد کا بھی استعمال کیا جو یہ خدمات فراہم کرتے ہیں جن میں آتشزنی اور بم حملے شامل ہیں۔ دو ڈاکٹروں کو اسقاطِ حمل کرنے پر قتل بھی کیا جاچکا ہے۔ مرنے والے پولیس اہلکار کا نام میجر سوتھر بتایا گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ گن کلچر پر کنٹرول کیلئے واشنگٹن حکومت کو کچھ کرنا چاہیے۔ امریکی صدر نے لوگوں تک ہتھیاروں کی آسان رسائی کو روکنے کیلئے امریکہ کو سنجیدہ ہو جانا چاہیے۔
امریکہ/ فائرنگ