لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں ماڈل بازار مینجمنٹ کمپنی بنانے کی تجویز کی منظوری اعلیٰ سطحی کمیٹی نے دیدی ہے جبکہ سیاسی دباﺅ پر محکمہ قانون اور پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ نے اپنے اعتراضات اس شرط پر واپس لے لئے ہیں کہ ماڈل بازاروں کی زمین محکمہ انڈسٹری کے نام ہوگی اور زمین ماڈل بازار کے علاوہ کسی اور جگہ استعمال نہیں ہوسکے گی۔ ماڈل بازار ویلفیر آگنائزیشن وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ہر ضلع میں بنائی گئی تھی انکو سوشل ویلفیئر قانون کے تحٹ رجسٹرڈ کیا گیا تھا، اسے تحلیل کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے، حتمی منظوری وزیراعلیٰ دیں گے۔ ایک طرف کہا گیا ہے ماڈل بازار کمپنی حکومت سے کوئی فنڈز نہیں لے گی اور گرانٹ اِن ایڈ کیلئے وزیراعلیٰ کو سیکرٹری انڈسٹری سمری بنا کر بھجوائیں گے تاہم نئی ماڈل بازار مینجمنٹ کمپنی میں لاکھوں روپے تنخواہوں کی نئی پوسٹیں پیدا کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے عوام کو سستی اور معیاری اشیاءکی فراہمی کیلئے 2011ءمیں ماڈل بازار ویلفیر آگنائزیشن کے نام سے تمام اضلاع میں ادارے قائم کئے تھے اسکے تحت ڈی سی او اس کا صدر جبکہ ایڈیشنل کلکٹر ریونیو اسکا سیکرٹری تھا، اسکے تحت لاہور شہر میں صرف پانچ ماڈل بازار ٹاﺅن شپ، سبزہ زار، رائیونڈ، ٹھوکر نیاز بیگ میں کام کررہے ہیں، حکومت نے کروڑوں روپے خرچ کرکے ان ماڈل بازاروں کو تعمیر کیا تھا۔ ایک اہم سیاسی شخصیت کی خواہش پر اس ماڈل بازار ویلفیئر آرگنائزیشن کو ختم کرکے ماڈل بازار مینجمنٹ کمپنی بنانے کی تجویز دی گئی تھی جس کیلئے کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کے سربراہ وزیر انڈسٹری چوہدری محمد شفیق، چوہدری افضل کھوکھر ایم این اے کنوینر صوبائی کمیٹی ماڈل بازار، سیکرٹری انڈسٹری، پی اینڈ ڈی اے کے سیکرٹری اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے اس میں شامل تھے جس پر محکمہ قانون نے اس کمپنی کے قیام اور اختیارارت پر اعتراضات لگائے تھے۔ چند روز قبل پنجاب اسمبلی کمیٹی روم میں اجلاس میں پنجاب مینجمنٹ کمپنی بنانے کی منظوری دیدی گئی۔ یہ کمپنی آرڈنینس 1984 کے سیکشن 42 کے تحت قائم کی جائیگی۔ ایل ڈی اے کی زمین جس پر ماڈل بازار بنائے جائیں گے وہ محکمہ انڈسٹری کے نام ٹرانسفر ہوگی وہ کمپنی کی ملکیت نہیں ہو گی جبکہ محکمہ انڈسٹری ماڈل بازار کے علاوہ کسی اور پراجیکٹ کیلئے جگہ استعمال کی اجازت نہیں دیگا۔ پرائیویٹ جگہ پر ماڈل بازار بنانے کیلئے کمپنی متعلقہ ضلع کے ڈی سی او سے اجازت لے گی۔ کمپنی کے آپریشنل اخراجات ماڈل بازاروں سے حاصل ہونے والی انکم سے پورے کئے جائیں گے۔ تاہم کمپنی کی مینجمنٹ کے نئے افسران بھرتی کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ کمپنی کا فنانشل اور بزنس ماڈل محکمہ خزانہ سے ملکر بنایا جائیگا۔ بورڈ آف ڈائریکٹر میں کامران لاشاری کو شامل کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ محکمہ انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق ایک طاقتور سیاسی فرد کے کہنے پر کمپنی بنائی جارہی ہے جس سے ماڈل بازار کمرشل بازار بن جائیں گے اور لوگوں کو سستی اشیاءنہیں مل سکیں گے کیونکہ ماڈ ل بازار ویلفیئر آگنائزیشن کے تحت دکانوں کو بجلی اور صفائی مفت دی جاتی تھی جس پر وہ بازار سے کم ریٹ پر اشیاءفروخت کرتے تھے۔
ماڈل بازار