لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ سندھ کے وڈیروں کی زمینوں پر لگے سرکاری ٹیوب ویلوں کی بجلی کاٹ دی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حیدر آباد اور سکھر کے سرکاری ٹیوب ویلوں کی بجلی کاٹی ہے۔ بڑے زمینداروں نے سرکاری ٹیوب ویل اپنی زمینوں پر لگوا رکھے تھے۔ وزیراعظم سے درخواست کردی بڑے، مگرمچھوں پر بھی ہاتھ ڈالیں۔ نندی پور میں دو نمبریاں کرنے والے آج پاک صاف بیٹھے ہیں، نندی پور منصوبے پر ہم نے خلوص نیت سے کام کیا، ہمیں ہی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پروجیکٹ ٹنل کا 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، 6 سے 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی عادت ڈال لیں۔ عابد شیر علی نے کھلی کچہریوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نندی پور کا واویلاوبالِ جان بن گیا۔ پراجیکٹ سو میگاواٹ بجلی دے رہا ہے۔ ضرورت کے مطابق اس سے پیداوار لے رہے ہیں۔ 460 میگاواٹ پر بھی اسکو چلایا ہے۔ نندی پورکے بارے میں واویلا کرنے والوں کو نہ جانے کہاں سے الہام ہو رہا ہے جنہوں نے نندی پور منصوبے سے مال بنایا نہیں کوئی نہیں پوچھ رہا۔ اس وقت انڈسٹری کے لئے لوڈشیڈنگ زیرو فیصد، شہروں میں 6 اور دیہات میں 8 گھنٹے ہو رہی ہے۔ اربوں روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے لائن لاسز اور بجلی چوری میں ملوث علاقوں میں فیصلے کے تحت زیادہ لوڈشیڈنگ کررہے ہیں۔ 2016ءتک نہ صرف ٹرانسمیشن لائنز کو بہتر کیا جائے گا بلکہ نیشنل گرڈ میں 4500 میگا واٹ بجلی کا اضافہ بھی ہو گا‘ پاور سیکٹر میں میرٹ آڈٹ کے ذریعے 220 ارب روپے کی بچت، سرکلر ڈیٹ میں کمی اور بعض ڈسکوز کی ریکوری سو فیصد کی گئی، 2018ءتک ملک کو اندھیروں سے آزاد کر دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے برسر اقتدار میں آنے سے قبل پاور سیکٹر میں الٹی گنگا بہتی تھی اور ہر طرف لوٹ مار اور مار کٹائی کا بازار گرم تھا، ٹرانسمیشن لائنز ناکارہ تھیں، 2013ءکا الیکشن اندھیروں میں لڑا جب ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹوں تک پہنچ چکا تھا جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں پاور سیکٹر نے بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے۔ کئی شہروں میں ہم لوڈشیڈنگ زیرو بھی کر سکتے ہیں لیکن اس حوالے سے یونیفارم پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ بجلی چوری کرنے والے کئی علاقوں کی بجلی منقطع کر دی ہے اور وہاں سے ٹرانسفارمرز بھی اتار لئے گئے ہیں۔ حیسکو اور سیپکو میں رینجرز کی مدد سے 80کروڑ روپے کی بجلی چوری روکی گئی ہے جبکہ ریکوری کو بھی بہتر کیا گیا ہے۔ قائداعظم سولر پارک کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے اور ہم جتنی بجلی اس سے لیتے ہیں اتنی ادائیگی کرتے ہیں اور اگر اس منصوبہ کو آﺅٹ سورس کیا جاتا ہے تو پنجاب حکومت کر سکتی ہے۔ سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریبا 250 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ موجود ہے جس کی وجہ بجلی چوری، بعض ڈسکوز کی کم ریکوری اور لائن لاسز ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ بڑے نادہندگان سے واجبات کی وصولی کےلئے وزیر اعظم کی منظوری کے بعد ان پر ہاتھ ڈالیں گے۔ ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ واپڈا ہائیڈل یونین کی ملاقات ہوئی ہے جس میں انہیں بجلی چوری زیرو اور سو فیصد کی ریکوری کےلئے وقت دیا گیا ہے اور اگر معاملات بہتر ہوتے ہیں تو باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اوور بلنگ کے حوالے سے سوال پر عابد شیر علی نے کہا کہ اوور بلنگ کی شکایات موجود ہیں اس حوالے سے وزیراعظم نے کھلی کچہریوں کے دوبارہ انعقاد کی ہدایت کی ہے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کی ڈوبتی کشتی کو موجودہ حکومت نے بچایا، ماضی کی حکومتوں میں اس پراجیکٹ کا 58ارب روپے کا پی سی ون بنا لیکن ہم نے اسے 50ارب روپے میں چلایا، آئندہ سال اس پراجیکٹ کو گیس میں تبدیل کر کے 525میگا واٹ استعداد کے ساتھ چلائیں گے۔ اس پراجیکٹ کو 460 میگاواٹ پر بھی چلایا گیا لیکن ترجیحات کے مطابق ہم پاور پلانٹس سے بجلی لیتے ہیں اگر ہمارے پاس ہائیڈل جنریشن موجود ہوتی ہے تو مہنگی بجلی کو استعمال نہیں کرتے۔