لاہور(خبرنگار) مولانا ظفر علی خان ایک نابغہ¿ روزگارشخصیت تھے۔ آپ کی زندگی عہدِ حاضر کے اہلِ سےاست و صحافت کےلئے مشعل راہ ہے۔مولانا ظفر علی خان بہت بڑے عاشق رسول تھے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے اےوانِ کارکنانِ تحرےک پاکستان‘شاہراہ قائداعظمؒ لاہور مےںتحریک پاکستان کے رہنما‘بابائے صحافت‘ قادرالکلام شاعر اورآل انڈیا مسلم لیگ کے بانی رکن مولانا ظفر علی خان کی59ویں برسی کے سلسلے میں نشست کے دوران کیا۔نشست کا اہتمام نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحرےک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کےا تھا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ،راجہ اسدعلی خان، ڈاکٹر پروین خان، رانا محمد ارشد، ایم کے انور بغدادی، پروفیسر شرافت علی خان، ڈاکٹر یعقوب ضیاء، انجینئر محمد طفیل ملک، میجر(ر) صدیق ریحان، اساتذہ¿ کرام اور طلباو طالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے حےات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثےر تعداد موجود تھی۔ تلاوت کی سعادت حافظ اسد شاکر نے حاصل کی۔الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ¿ رسالت ماب میں نعت خواں حافظ مرغوب احمد ہمدانی، محمد متین، ثناءلطیف اور صبیحہ افضل نے کلام ظفر علی خانؒ پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سےکرٹری شاہد رشےد نے اداکئے۔چےئرمےن نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے شرکاءکے نام اپنے پیغام میں کہا کہ مولانا ظفرعلی خان آل انڈےا مسلم لےگ کے بانی رکن‘ نامور خطےب‘ منفرد نثر نگار‘ قادرالکلام شاعر‘ بے باک صحافی اور نڈر سےاست دان تھے تاہم مےرے نزدےک ان کا سب سے اعلیٰ وصف عاشقِ رسول ہونا تھا۔ اُنہوں نے اپنی ساری زندگی خواجہ¿ ےثرب کی غلامی مےں بسر کردی۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور اپنی جرا¿تِ اےمانی سے مولانا ظفر علی خان نے اُس دور مےں برطانوی سامراج کو للکارا جب اس کا اقتدار نصف النہار پر تھا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے ان کی قابلےت کا اعتراف کرتے ہوئے اےک بار فرماےا ”مجھے پنجاب مےں ظفر علی خان جےسے اےک دو بہادر آدمی دے دو تو مےں آپ کو ےقےن دلاتا ہوں کہ پھر مسلمانوں کو کوئی شکست نہےں دے سکتا۔“ اپنے اخبار ”زمےندار“ کو بھی انہوں نے اس قرارداد کی تشرےح اور تشہےر کےلئے بھرپور طرےقے سے استعمال کےا۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان نے مسلمانان برصغیر کے اندر جوش و ولولہ پیدا کردیا۔ آپ زندگی کے جس شعبہ میں بھی گئے وہاں نمایاں اور اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ مسجد شہید گنج کے واقعہ کے ایک دن بعد مولانا ظفر علی خان نے ملک گیر تحریک کا آغاز کر دیا۔ آپ بڑے متحرک رہنما تھے۔ مولانا ظفر علی خان شعلہ بیاں مقرر اور بہت بڑے عاشق رسول تھے۔ راجہ اسد علی خان نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان نے صحافت کو مشن سمجھا اور اس کی خاطر ہر طرح کی قربانی دی۔ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان کا شمار قائداعظمؒ کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ آپ نے اپنی جان و مال اور تن من دھن ملت اسلامیہ کیلئے وقف کیا ہوا تھا۔ شاہد رشےد نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان انتہائی متحرک شخصیت تھے۔ آپ کا شمار تحریک پاکستان کی چند نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے جبکہ آپ نے تحریک خلافت میں بھی بھرپورحصہ لیا۔ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر ڈاکٹر عبدالماجد حمید المشرقی نے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی لائبریری کیلءانگریزی ترجمہ والے قرآن پاک کا نسخہ ”THE LIGHT OF QURAN“ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد کو پیش کیا۔