مجھے کچھ اہم کاغذات کی فوٹو کاپیاں کرانا مقصود تھیں، لہٰذا گھر جاتے ہوئے گاڑی کا رخ بوسن روڈ کی مرکزی شاہراہ کی بجائے پیر خورشید کالونی سے گول باغ گلگشت جانے والی سڑک کی طرف موڑ دیا۔جب اس جانب مڑ گیا،جدھر ،پیزا، برگر اور ایک مشہور ہوٹل کے ساتھ ساتھ ، مہنگے مہنگے ریڈی میڈ ملبوسات کی بڑی بڑی دوکانیں ہیں، تو اس شاہراہ پر بے ہنگم اور بے تحاشہ رش دیکھ کر کچھ سمجھ نہ پایا کی آخر ماجرہ کیا ہے؟ نا تو ویک اینڈ ہے اور نا ہی کوئی ایسا تہوار۔ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا اتنا رش؟یوں کہہ لیجیئے کہ گاڑیوں کا،، کاندھے سے کاندھا،،جڑا ہوا تھا۔ گویا سارا شہر ہی اس سڑک پر امڈ آیا تھا۔ اچٹتی سی نگاہ دائیں بائیں ڈالی تو ملبوسات کی ہر دکا ن پر پینا فلیکس کے بڑے بڑے بینرز لٹکے ہوئے دکھائی دئیے جن پر جلی حروف میں پچاس فیصد سے ستر فیصد تک ،،سیل، سیل، سیل ،درج تھا اور ساتھ ہی ان بینروں کی بالائی سطح پر لکھے ہوئے الفاظ ،، بلیک فرائیڈے،،پر بھی نظر پڑی۔ اپنی کم علمی کیوجہ سے میں اس،، بلیک فرائیڈے،، کا مطلب سمجھنے سے با لکل قاصر تھا، اس لیئے اس بے ہنگم ٹریفک اور بے تحاشہ رش میں پھنس کر ،، قہردرویش، بر جان درویش،،کے مصداق خود کو ہی مورد الزام ٹہراتا اور بڑبڑاتا رہاکہ،، ادھر آنا اتنا بھی ضروری نہیں تھا،، ۔
خیر۔ اللہ ، اللہ ،کر کے گاڑیوںاور موٹر سائیکلوںکے اس جنگل سے نکلا اور یہی سوچتا رہاکہ آخر اس بھیڑ کی وجہ کیا ہے؟اتنا رش تو عید، بقر عید پر نہیں ہوتا۔ گھر پہنچنے پر جب میں نے اس بات کا ذکر کیا تو میری بیٹی نے جھٹ سے کہا کہ آج،، بلیک فرائیڈے ،، ہے۔ ہرمارکیٹ کی طرف جانے والے راستے پر یہی حال ہو گا۔ یہ جمعةالمبارک کا دن تو تھا، مگرمیری کم علمی کہ میں ،، آج بلیک فرائیڈے ہے،،ہرگز بھی نہ سمجھ پایا۔ ہمارے عقیدے اور ایمان کے مطابق تو جمعہ کا دن، جمعةالمبارک ہے، جسے سردار الایام کہا گیا ہے، اور ماہ رمضان میں ایک جمعةالوداع بھی ٓتا ہے جسے تمام ایام میں ایک خاص اہمیت و افادیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ تو یہ جمعةالمبارک ،، بلیک فرائیڈے،، کیسے ہو گیا؟میں یہ بات تسلیم کرنے کو ہرگز تیار نہ تھا ۔ مزید تفصیل معلوم کرنے پرمیری ناقص معلومات میں جو اضافہ ہوا ،اس نے مجھے مزید رنجیدہ کر دیا۔ پتہ چلا کہ مغربی ممالک ، خاص طور پر امریکہ میں یہ ٹرم رائج ہے اور ،، بلیک فرائیڈے،، والے دن دوکانوں پر ،،سیل،، لگتی ہے اور اس ،، سیل،،میں سستی چیزیںملتی ہیں۔ چنانچہ ہمارے بزنس مین اور خریدار دونوں نے ہی اسے اپنا لیا ہے۔اگر یہ ایک بزنس ٹرم ہی ہے تو پھر ،،بلیک سیچر ڈے یا بلیک سنڈے،، کیوں نہیں ہو سکتا۔؟ ،،بلیک فرئیڈاے،، ہی کیوں؟؟ہفتہ اور اتوار یہود و نصاریٰ کے لیئے اہم اور متبرک دن ہیں اور جمعةالمبارک مسلمانوں کے لیئے متبرک و مقدس دن ہے۔جس کے متعلق حکم دیا گیا ہے کہ جمعہ کی آذان سنتے ہی سب کاروباراور کام کاج چھوڑ کر مسجد کا رخ کرو۔یہود و نصاریٰ تو مسلمانوں کے تہواروں اور اسلامی شعار کی تضحیک کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، مگر صد افسوس کہ ہم بھی ایسی خرافات میںآنکھیں بند کر کے ان کی پیروی کرنے میںتاخیر نہیں کرتے۔حکمرانوں اور انتظامیہ کے پاس تو خیراتنا وقت ہی نہیں کہ ایسی باتوں پر توجہ دے سکے۔اپنے اپنے مسائل کے انبار میں دبے عوام بھی کچھ سوچنے سمجھنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے۔مغربی دنیا کی بے جا تقلید میں کئی ایک ،،ڈیز،، ہماری سماجی زندگی میں شامل ہو چکے ہیں۔ مثال کے طور پر مدر ڈے، فادر ڈے، اور خاص طور پر ویلنٹائین ڈے ، جو اب باقاعدہ ایک تہوار کی طرح منایا جاتا ہے، جس میں محبت کے اظہار سے زیادہ بے حیائی کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔ ، ان ،، ڈیز،، کے منانے کا مقصد ماں ، باپ اور محبوب سے محبت کا اظہار کرنا بتایا جاتا ہے، جبکہ محبت تو ہر لمحہ ایک مسحور کن خوشبو کی طرح پھیلتی ہے جوکسی خاص دن یاوقت کی قید میں نہیں آسکتی۔ہم نے دینی شعار کے ساتھ ساتھ سماجی اقدار بھی مغرب کی تقلید کی بھینٹ چڑھا دی ہیں۔ دین ہمیں دیناوی کاروبار کے ذریعے رزق حلال کمانے سے ہرگز منع نہیں کرتا بلکہ یہ بھی حکم دیتا ہے کہ نماز کے بعد اپنے روزگارکے لیئے اللہ کی زمین میں پھیل جاﺅ۔ دین میں کشادگی ہے ، تنگی نہیں۔ تو کیا اس کے لیئے جمعةالمبارک کو ،،بلیک فرائیڈے،، کے نام سے موسوم کر کے ہی کاروبار کرنا لازم ہے۔؟تاجر بھایﺅں کو اس بات پر غور کرنا چاہیئے اور ،، سیل ،،میں بیچی جانے والی اشیاءکی تشہیر کے لیئے لگائے جانے والے بینرز پر ،، بلیک فرئیڈے،، لکھوانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ میری مقامی حکام سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی اس قسم کے بینرز کا نوٹس لیں۔
بلیک سیچر ڈے یا سنڈے کیوں نہیں؟
Nov 29, 2016